Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نورا فتیحی کی زندگی کا ’مشکل ترین‘ کام کون سا تھا؟

نورا فتیحی نے بتایا کہ ’ویٹریس کی جاب بہت مشکل ہے، آپ کو بہتر انداز میں بات چیت کرنا آنا چاہیے‘ (فوٹو: نورا فتیحی انسٹاگرام)
بالی وڈ میں اپنی ’کِلر مووز‘ سے پہچان بنانے والی ’ڈانسنگ کوئین‘ نورا فتیحی کی زندگی کے نشیب و فراز کی کہانی آپ سب نے بھی سنی ہی ہوگی۔
نورا نے اپنی نوعمری میں کینیڈا میں بطور ویٹریس بھی کام کیا ہے جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ ایک ’مشکل ترین‘ ملازمت تھی۔
انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق نورا فتیحی ایک فوڈ شو ’سٹار ورسز فوڈ‘ میں جلوہ گر ہوئیں جہاں انہوں نے ماضی کے ان دنوں کی یادیں تازہ کیں جب وہ 16 سے 18 سال کی عمر تک کینیڈا کے ایک ریستوران میں بطور ویٹریس فرائض انجام دے رہی تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’ویٹریس ہونا ایک بہت مشکل کام ہے، آپ کو بہتر انداز میں بات چیت کرنا آنا چاہیے، آپ کو تیز ہونا چاہیے، اچھی یادداشت ہونی چاہیے۔ بعض اوقات کسٹمر خودغرض ہو جاتے ہیں اس لیے آپ کو صورتحال کو قابو کرنا آنا چاہیے۔‘
نورا کہتی ہیں کہ ’ یہ (ویٹریس کی ملازمت) ساتھ ساتھ پیسے کمانے کا ایک ذریعہ تھا۔ میرا خیال ہے کہ کینیڈا میں یہ کلچر ہے کہ ہر کوئی ملازمت کرتا ہے۔ آپ سکول جاتے ہیں اور ساتھ ساتھ کام بھی کرتے ہیں۔‘
نورا سے جب یہ پوچھا گیا کہ انہوں نے اپنے آپ کو اتنا فٹ کیسے رکھا ہوا ہے تو انہوں نے بتایا کہ ’میرا تعلق ایک ایسے کلچر سے ہے جہاں بہت زیادہ پتلا ہونا اچھا نہیں سمجھا جاتا۔ میں ہمیشہ سے وزن بڑھانے کی کوشش کرتی رہی ہوں۔ اسی لیے ہم مستقل کھاتے رہتے ہیں۔‘
اس فوڈ شو میں نورا فتیحی نے مشہور شیف راہل دیسائی کے ساتھ مل کر مراکشی کھانے بنائے جن میں چکن آلیو اور دمبے کا ہریرا بھی شامل تھا۔
دمبے کے ہریرے کو انڈین مصالحوں کے ساتھ پکایا گیا تھا جسے بناتے ہوئے نورا گھبرا بھی رہی تھیں کیونکہ انہیں بہت سے اندین مصالحوں کی پہچان نہیں تھا اور ان کا کہنا تھا کہ وہ اس ’چیلنج‘ کے لیے تیار نہیں تھیں۔

شیئر: