Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سیریز میں ہیرامنڈی کے سوا سب ملا، میرے اندر کا لاہوری اس کو درگزر نہیں کر سکتا‘

معروف انڈین ہدایت کار سنجے لیلا بھنسالی کی ویب سیریز ’ہیرا منڈی‘ یکم مئی سے نیٹ فلکس پر ریلیز ہو چکی ہے جس کے بعد سیریز پر مختلف تبصرے دیکھنے کو مل رہے ہیں۔
سنجے لیلا بھنسالی اپنی فلمز میں عالیشان سیٹ ڈیزائنز، بڑی سٹار کاسٹس اور تاریخی موضوعات کے لیے جانے جاتے ہیں اور ہیرا منڈی میں بھی انہوں نے تقسیم ہند سے قبل کے لاہور کی عکاسی کی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابق ٹوئٹر) پر گذشتہ کئی دن سے سیریز ٹاپ ٹرینڈ کر رہی ہے۔ جہاں لوگ اس سیریز سے متاثر ہو رہے ہیں وہیں کچھ صارفین سیریز میں تکنیکی اور تاریخی پہلوؤں کے حوالے سے ہونے والی ’غلطیوں‘ پر شدید تنقید کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
سیم نامی اکاؤنٹ نے اپنی پوسٹ میں پوچھا ’کیا کوئی تاریخ دان لاہور کی اصل ہیرامندی پر روشنی ڈال سکتا ہے جو نیٹ فلکس سیریز میں دکھائی جا رہی ہے؟ جہاں تک میں سمجھتا ہوں درباری اور نوابی آداب زیادہ تر اترپردیش، لکھنؤ اور دہلی کی ثقافت کے تھے۔ ہیرا منڈی تو اس سے برعکس تھی۔‘

اس حوالے سے حمد نواز نامی انٹرنیٹ صارف نے بھنسالی کی ویب سیریز پر تفصیلی پوسٹ کی جس میں انہوں نے تمام خامیوں اور غلطیوں کی نشاندہی کی۔
ایکس پر شیئر کی گئی اس پوسٹ میں لکھا گیا ’میں نے ویب سیریز ہیرامنڈی دیکھی، مجھے اس میں ہیرامنڈی کے سوا سب کچھ ملا۔ میرا مطلب ہے کہ یا تو آپ اپنی کہانی کو 1940 کے لاہور میں ترتیب نہ دیں، اگر آپ کرتے ہیں تو آپ اسے آگرہ کے منظر نامے، دہلی کی اردو، لکھنوی لباس اور 1840 کے ماحول میں ترتیب نہیں دے سکتے۔ میرے اندر کا لاہوری اس کو درگزر نہیں کر سکتا۔‘

حمد نے جغرافیائی غلطیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھا کہ ’سیٹ کہاں پر واقع تھا؟ جھیل کومو؟ امالفی کوسٹ؟ ہیرا منڈی میں واقع تقریبا ہر عمارت سے شاہی قلعہ واضح دکھائی دے سکتا ہے۔ اگر آپ لاہور کا نام لیتے ہیں تو لاہور دکھائیں بھی۔

سیریز میں استعمال کیے گئے لباس پر تنقید کرتے ہوئے صارف نے لکھا ’بھنسالی کو عروسی جوڑوں سے آگے کا سوچنا چاہیے تھا، اس وقت کوئی اتنا مالدار نہیں تھا کہ وہ زیورات کو افورڈ کر سکے۔ یہ بلاؤز کیا ہیں؟ ساڑھیاں؟ گھاگرے، لہنگے؟ کوئی پنجابی لباس ہو سکتا ہے؟ نہیں، چلیں انہیں سبیا ساچی (ڈیزائنر کپڑے) پہناتے ہیں۔

ایک اور پوسٹ میں لکھا گیا ’بھنسالی ہیرا منڈی کی اس حقیقی تصویر سے صرف ایک گوگل سرچ دور تھے۔ اس تصویر میں کوئی دو منزلہ پردہ، کوئی میک اپ، فلر، فیس لفٹ نظر نہیں آرہا، نہ ہی کوئی 2 کنال کا صحن اور گرمی میں چمکتی گوٹا کناری۔‘

ویب سیریز ہیرا منڈی میں سامنے آنے والی ایک اور غلطی جس کا انٹرنیٹ پر کافی چرچہ کیا جا رہا ہے وہ ہے ہیرا منڈی کے ایک کتاب خانے میں دکھائی گئی کتاب ’پیر کامل‘ جو پاکستانی مصنف عمیرہ احمد کا 2003 میں شائع ہونے والا ناول ہے۔

اس حوالے سے عمیرہ احمد نے بھی اپنے سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’کیا پیر کامل تقسیم ہند سے قبل لکھی گئی تھی یا یہ ٹائم ٹریول ہو گیا ہے؟‘
ایک اور صارف نے سیریز سے ایک تصویر شیئر کی جس میں سوناکشی سنہا اخبار پڑھ رہی ہیں اور اس اخبار کی سرخیوں میں کورونا وائرس کا ذکر ہے۔‘

دوسری جانب سیریز میں عالم زیب کا کردار ادا کرنے والی شرمین سیگل کو انٹرنیٹ صارفین کی جانب سے شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اکثر صارفین کا دعویٰ ہے کہ وہ اس کردار کی مستحق نہیں تھیں اور انہیں یہ صرف اقربا پروری کی وجہ سے ملا ہے۔ واضح رہے شرمین سیگل سنجے لیلا بھنسالی کی بھانجی ہیں۔
سوشل میڈیا پر شدید تنقید اور ’نفرت انگیز‘ تبصروں کے جواب میں شرمین نے اپنی ایک انسٹاگرام پوسٹ پر کمنٹس کا فیچر بند کر دیا ہے۔ اس تصویر میں وہ امریکہ کے شہر لاس اینجلس میں ہیرامنڈی کے پریمیئر میں سنجے لیلا بھنسالی کے ساتھ پوز دیتے ہوئے نظر آ رہی ہیں۔
جہاں شرمین تنقید کی زد میں آئیں وہیں صارفین ہیرامنڈی میں دیگر اداکاراؤں کی تعریف کرتے بھی نظر آئے۔

 

شیئر: