Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پاکستان نے چوڑیاں نہیں پہن رکھیں‘، فاروق عبداللہ کا انڈین وزیر دفاع کے بیان پر ردعمل

وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے بھی ایک بیان میں پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کو انڈیا کا حصہ قرار دیا تھا (این ڈی ٹی وی)
انڈیا کے زیرانتطام کشمیر کی سیاسی جماعت جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے رہنما فاروق عبداللہ نے انڈین وزیر دفاع کے بیان پر ردعمل میں کہا ہے کہ ’پاکستان نے چوڑیاں نہیں پہن رکھیں۔‘
این ڈی ٹی وی اور دی ہندو کے مطابق اپریل کے آغاز میں دارجیلنگ میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انڈین وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا تھا کہ ’پاکستان کے زیرانتظام کشمیر انڈیا کے ساتھ ضم ہو جائے گا۔‘
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کے اس بیان کے ردعمل میں فاروق عبداللہ نے کہا کہ ’پاکستان ایٹم بم بھی رکھتا ہے جو ہم پر گریں گے۔‘
فاروق عبداللہ کا کہنا تھا کہ ’اگر وزیر دفاع واقعی ایسا کہہ رہے ہیں تو آگے بڑھیں۔ ہم روکنے والے کون ہوتے ہیں۔ لیکن یاد رکھیں۔ انہوں (پاکستان) نے بھی چوڑیاں نہیں پہن رکھیں۔ اس کے پاس ایٹم بم موجود ہیں اور بدقسمتی سے وہ ہم پر برسیں گے۔‘
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا تھا کہ انڈیا میں ہونے والی ترقی کو دیکھتے ہوئے پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے لوگ خود انڈیا میں شامل ہو جانے کا مطالبہ کر دیں گے۔
مغربی بنگال میں بی جے پی کی جانب سے نامزد امیدوار کی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ ’فکر مت کریں، پاکستان کے زیرانتظام کشمیر ہمارا ہے اور رہے گا۔‘
انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا تھا کہ ’انڈیا کی طاقت بڑھ رہی ہے، دنیا بھر میں انڈیا کے وقار میں اضافہ ہو رہا ہے اور معیشت بھی آگے بڑھ رہی ہے۔ اب ہمارے بہن بھائی خود انڈیا کے ساتھ شامل ہونے کا مطالبہ کر دیں گے۔‘
وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے بھی اتوار کو کہا تھا کہ پاکستان کے زیرانتظام کشمیر انڈیا کا حصہ ہے اور اس حوالے سے انڈین پارلیمنٹ کی ایک ایسی قرارداد بھی موجود ہے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ لوگ پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے حوالے سے بھول گئے تھے تاہم اب یہ انڈیا کے لوگوں کے ذہن میں پھر سے آ چکا ہے۔
پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے بارے میں کسی مںصوبہ بندی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر جے شنکر کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کبھی اس ملک سے باہر نہیں رہا، یہ ہمارے ملک کا حصہ ہے اور پارلیمنٹ کی قرارداد میں اس کو انڈیا کا ضروری حصہ قرار دیا گیا ہے۔ تاہم یہ دوسرے لوگوں کے پاس کیسے گیا؟‘
اس کا جواب انہوں نے خود ہی دیا اور ماضی کی حکومتوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ’جب آپ کے پاس کوئی ایسا شخص ہو جو اپنے گھر کے حوالے سے غیر ذمہ دار ہو، تو اس کو کوئی باہر سے چوری کر لیتا ہے اور آپ نے دوسرے ملک کو خود ہی اس کی اجازت دی تھی۔‘

شیئر: