Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران: مظاہروں پر اُکسانے والی ’آن لائن پوسٹ ‘ پر سزائے موت

محمود محرابی ’ فساد فی الارض‘ کے سنگین جرم کا قصور وار قرار پایا گیا ہے۔ فوٹو عرب نیوز
ایران کی عدالت نے 2022 میں ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کی زیرحراست موت پر ہونے والے مظاہروں کے دوران آن لائن پوسٹ کرنے پر ایک شخص کو موت کی سزا سنادی ہے۔  
اے ایف پی کے مطابق عدلیہ نے منگل کو ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ خواتین کے لباس کے سخت ضابطے کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار  22 سالہ مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ایران کئی ماہ تک مظاہروں کی زد میں رہا۔
ایران میں عدلیہ کی آن لائن ویب سائٹ ’میزان‘ نے کہا ہے کہ ایرانی شخص محمود محرابی سوشل میڈیا پر ایسا مواد پوسٹ کرنے کا قصور وار پایا گیا جس میں گھریلو ہتھیاروں کے استعمال اور عوامی املاک کو تباہ کرنے کے بارے میں اُکسایا گیا تھا۔
عدالت نے محمود محرابی کو قتل عام پر اُکسانے اور مذہبی فریضے کی ادائیگی کی توہین کرنے کا مجرم قرار دیا ہے۔
وکیل بابک فرسانی نے کہا ہے کہ محمود محرابی کو ’فساد فی الارض‘ کے سنگین جرم کا قصور وار قرار دیا گیا ہے تاہم سزا کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی جا سکتی ہے۔

ایران میں 2023 میں 853 افراد کو پھانسی دی گئی۔ فائل فوٹو گیٹی امیجز

واضح رہے کہ 2022 میں ایرانی-کرد خاتون مہسا امینی کی موت کے بعد مہینوں جاری رہنے والے مظاہروں اور جھڑپوں میں درجنوں سیکورٹی اہلکاروں سمیت سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔
حکام نے فسادات اور جلاؤ گھیراؤ پر قابو پانے اور امن عامہ برقرار رکھنے کے لیے ہزاروں مشتعل مظاہرین کو گرفتار کیا تھا۔
قبل ازیں ایران کی ایک عدالت نے مقبول گلوکار توماج صالحی کو بھی احتجاجی مظاہروں کی حمایت کرنے پر گزشتہ ماہ سزائے موت سنائی تھی۔

عدالت نے مقبول گلوکار توماج صالحی کو بھی سزائے موت سنائی تھی۔ فائل فوٹو گیٹی امیجز

علاوہ ازیں احتجاج کے دوران سیکورٹی فورسز کے خلاف تشدد، قتل اور دیگر مختلف مقدمات میں نو افراد کو پھانسی کی سزا دی گئی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2023 میں ایران میں 853 افراد کو پھانسی دی گئی جو 2015 کے بعد سب سے زیادہ تعداد ہے۔

شیئر: