Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور میں وکلا اور پولیس کے درمیان تصادم، ملک گیر احتجاج کی کال

لاہور میں ضلعی بار ایسوسی ایشن کے وکلا اور پولیس کے درمیان تصادم کے بعد رہنماؤں نے ملک گیر احتجاج کی کال دی ہے۔ 
بدھ کو تصادم اُس وقت ہوا جب وکلا نے ریلی کی صورت میں لاہور ہائی کورٹ کی عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کی اور پولیس کی بھاری نفری نے انہیں روک دیا۔
خیال رہے کہ لاہور کی ضلعی بار ایسوسی ایشن گزشتہ کئی مہینوں سے احتجاج کر رہی ہے کہ ایوان عدل کمپلیکس میں موجود سول عدالتوں کی جگہ تبدیل نہ کی جائے۔
لاہور ہائی کورٹ نے اپنے انتظامی اختیار کے تحت کچھ سول عدالتوں کو ماڈل ٹاؤن کچہری میں منتقل کر دیا ہے۔ عدالتوں کی منتقلی سابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ امیر بھٹی کے دور میں ہوئی تھی۔
گذشتہ ہفتے بھی لاہور بار ایسوسی ایشن نے احتجاج کی کال دیتے ہوئے ایوان عدل سے پی ایم جی چوک تک ریلی نکالی تھی تاہم منگل کو لاہور بار نے ہائی کورٹ کے اندر جا کر احتجاج کرنے کی کال دے رکھی تھی۔
بدھ کی صبح ہی پولیس کی بھاری نفری لاہور ہائی کورٹ کے اطراف میں تعینات کر دی گئی جبکہ اینٹی رائٹس فورس کو بھی جی پی او چوک میں ہائی الرٹ رکھا گیا۔
بدھ کی دوپہر جب وکلا جلوس کی شکل میں ایوان عدل سے جی پی او چوک میں لاہور ہائی کورٹ کی عمارت کے باہر پہنچے تو پولیس نے ہائی کورٹ کے گیٹ کو بیرئیر لگا کر بند کر دیا۔
جب وکلا نے زبردستی ہائی کورٹ کی عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کی تو اس دوران وکلا اور پولیس کے درمیان تصادم ہو گیا۔
پولیس نے وکلا کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کیا اور آنسو گیس کے شیل بھی فائر کئے جبکہ لاٹھی چارج بھی کیا۔
ایس ایس پی لاہور علی رضا کے مطابق وکلا نے پہلے پولیس پر پتھراؤ شروع کیا جس کی وجہ سے پولیس کو طاقت کا استعمال کرنا پڑا۔

بدھ کی صبح ہی پولیس کی بھاری نفری لاہور ہائی کورٹ کے اطراف میں تعینات کر دی گئی (فوٹو: اُردو نیوز)

انہوں نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’ایک ایس پی سمیت ہمارے سات جوان وکلا کے پتھراؤ سے زخمی ہوئے ہیں جنہیں ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ سرکاری املاک اور عمارتوں کی حفاظت کرنا پولیس کا اولین فریضہ ہے۔‘
دوسری جانب لاہور بار کے صدر منیر حسین بھٹی کا کہنا ہے کہ ’وکلا پُرامن طریقے سے اپنا احتجاج ریکارڈ کروا رہے تھے اورلاہور ہائی کورٹ بار میں اپنا جنرل ہاؤس کا اجلاس منعقد کرنے والے تھے تاہم پولیس نے طاقت سے روک دیا۔
’ہمارے ایک درجن سے زائد وکلا زخمی اور گرفتار بھی ہوئے ہیں۔ ہم کسی بھی صورت میں اجلاس منعقد کیے بغیر واپس نہیں جائیں گے۔‘
آنسو گیس کی شیلنگ کے سبب کچھ دیر کے لیے وکلا منتشر ہوئے تاہم اب وہ دوبارہ جی پی او چوک میں جمع ہو چکے ہیں جبکہ ڈی آئی جی آپریشن لاہور کامران فیصل وکلا تنظیم سے مذاکرات کرنے خود پہنچ چکے ہیں۔
وکلا اور پولیس میں تصادم کے باعث مال روڈ پر ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی جبکہ جی پی او چوک میں اورنج لائن ٹرین کا سٹیشن بند کر دیا گیا۔ 
بعد ازاں پولیس حکام اور بار کے عہدیداروں میں کامیاب مذاکرات ہوئے اور ہائیکورٹ بار روم میں وکلا کو جنرل ہاؤس میں شرکت کی اجازت دے دی گئی۔
وکیل رہنما احسن بھون نے کل ملک بھر میں وکلا کو احتجاج کرنے کی کال دیتے ہوئے کہا کہ کوئی وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوگا۔

شیئر: