Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نماز میں عدمِ پابندیٔ وقت کا انجام ،غیّ

غیّ کیا ہے ؟ اس کی وضاحت’’ الزواجر عن اقتراف الکبائر‘‘ میں یوں ہے : یہ جہنم کی ایک وادی ہے جو بہت گہر ی اور سخت عذاب والی ہے ۔ سعودی دار الافتاء سے شائع کر دہ احکامِ نماز کے کتا بچوں اور رسائل پر مشتمل مجموعہ میں شیخ عبد المالک علی الکلیب نے اپنے رسالہ ’’الصلٰوۃ‘‘ کے حاشیہ میں غالباً علامہ ابن قیم ؒسے نقل کر تے ہو ئے غیّ کی تشریح کر تے ہو ئے لکھا ہے : " غی ّ کا معنیٰ ہے :شراور نقصان اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ غیّ جہنم کی ایک وادی کا نام ہے جواِنتہائی گہر ی اور خون وپیپ سے بھر ی ہوئی ہے ۔" علامہ ابن قیمؒنے اپنی کتاب الصلاۃمیں حضرت عبد اللہ بن مسعودؓسے غیّ کا معنیٰ یہ نقل کیا ہے : "غیّ جہنم کی ایک نہر کا نام ہے جو بڑ ی بدمزہ اور گہر ی ہے ۔" اسی سلسلہ میں ایک حدیث وہ بھی ہے جسے امام سیوطی ؒ نے الدرالمنثور میں ابن جریر طبری، ابن مردویہ اور البعث للبیہقی کی طرف منسوب کیا ہے جس میں حضرت ابو امامہ با ہلیؓ سے مرفوعاً مروی ہے کہ جہنم کے کنا ر ے سے ایک پتھر کو اس میں گرایا جائے تووہ 70سال تک بھی غیّ اور آثام تک نہیں پہنچ پاتا اور جب پو چھا گیا کہ غیّ اور آثام کیا ہیں تو جواب دیا : "دوزخ کی اتھا ہ گہر ائی میںیہ2کنویں ہیں جن میں اہلِ جہنم کی پیپ چلتی ہے ۔" اِس حدیث کو امام ابن کثیرؒنے اپنی تفسیر میں امام ابن جریرؒسے نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے اور اس کا مر فوعاً بیان ہونا منکر ہے ۔ علامہ ہیثمیؒنے مجمع الزوائد میں کہا ہے کہ یہ حدیث طبرانی نے روایت کی ہے ، اس کے کئی رواۃ ضعیف ہیں جنہیں ابن حبان ؒنے موثوق کہا ہے البتہ یہ بھی کہا ہے کہ وہ خطا کرجاتے ہیں ۔ امام منذری ؒنے الترغیب میں کہا ہے کہ اس حدیث کو طبرانی وبیہقی نے مرفوعاً بیان کیا ہے جبکہ دوسرے محد ثین نے اسے ابو امامہ ؒپر موقوفاً بیان کیا ہے اور یہی صحیح تربھی ہے۔بہر حال ایک اور حدیث میں بھی پابندیٔ وقت کا ثواب اور لاپر واہی وعدمِ پابندی کا عقاب و عتاب وارد ہواہے چنا نچہ صحیح ابن حبا ن ، سنن دار می ، مسند احمد ،معجم طبرانی اوسط اور شعب الایمان بیہقی میں حضرت عبد اللہ بن عمر وؓ بیان کر تے ہیں کہ ایک دن نبی اکرم نے نماز کا ذکر شروع کیا اور فرمایا : "جس نے اس پر محافظت و پابندی کی اس کے لئے قیا مت کے دن یہ نورِصراط ، بر ہان ودلیلِ خیر اور ذریعۂ نجات بن جا ئے گی اور جس نے اِس پر محافظت وپابندی نہ کی تو اس کے لئے یہ نہ نور ہو گی ، نہ بر ہان اور نہ ہی ذریعۂ نجات اور قیامت کے دِن اس کا حشر قا رون، فرعون ، ہا مان اور ابیّ بن خلف کے ساتھ ہو گا۔" نماز کی پابندی نہ کر نے والے شخص کا حشر ان بد نامِ زما نہ لو گو ں کے ساتھ کیوں ہو گا ؟اس کی حکمت بھی بعض اہلِ علم نے بیان کی ہے ۔ چنا نچہ علامہ ہیثمی ؒنے الزواجر میں کسی کا نام لئے بغیر بعض علماء کے حوالے سے اور دَورِحاضر کے معروف عالم سید سابق نے فقہ السنہ میں علامہ ابن قیم ؒ کی طرف منسوب کر تے ہو ئے وہ حکمت ذکر کی ہے کہ ان4 بد نامِ زمانہ اشخاص کے نا موں کو خاص طورپر ذکر کر نے کی وجہ یہ ہے کہ یہ چاروں کفار کے سردار ہیں ۔ ان کے ذکر کو مخصوص کر نے میں ایک اور نقطہ بھی ہے اور وہ یہ کہ نماز پر محافظت وپابندی نہ کر نے کا سبب یا تو کسی کا مال ہو سکتا ہے یا پھر حکومت یا کسی کی وزار ت وملا ز متِ علیا یا پھر تجارت ۔ اگر کسی کو اس کے مال کے غرور نے نماز پر پابندی نہ کرنے دی تواس کا حشر وانجام (بہت بڑے خزانوں کے مالک) قارون کے ساتھ ہو گا ۔ اگر کسی کو اس کی حکومت نے عدمِ پابندی پر برانگیختہ کیا تواس کا انجام ( اپنے وقت کے سب سے بڑ ے حاکم ) فرعون کیساتھ ہو گا۔ اگر کسی کواس کی وزارت ( وملا زمتِ علیااور اعلیٰ منصب) نے نماز پر پابندی سے باز رکھا تواس کا انجام ( فرعون کے وزیر و افسرِ اعلیٰ ) ہا مان کے ساتھ ہو گا ۔ اگر کسی کواس کی وسیع تجارت نے نماز کی پابندی نہ کر نے دی تواس کا حشر ( کفارِ مکہ کے بڑے تاجر ) ابیّ بن خلف کے ساتھ ہو گا۔

شیئر: