Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تارکِ نماز کا انجام کیا ہے؟

اللہ تعالیٰ نے مومنوں کے ساتھ اخوت وبھائی چارگی کونماز کے ساتھ معلق کردیا، اگر نماز نہ پڑھیں گے تو مومنوں کے بھائی نہیں ہونگے
 
 
محمد منیر قمر۔ الخبر
 
نماز جیسی اہم عبادت کے سلسلہ میں آج کل بہت سستی بلکہ مجرمانہ تغافل کا رویہ اپنایا جا ر ہا ہے اور نو جوان نسل انتہائی غفلت کا شکار ہے ۔ کسی بھی قسم کی مصر وفیت نہ ہو نے کے باوجود اذان سن کر بھی وہ ہو ٹلوں میں بیٹھے خوردونوش اور ٹی وی وفلم بینی وغیر ہ میں مگن ر ہتے ہیں یا پھر گھر وں ، حو یلیوں اورڈیروں میں تاش وکیرم یا دوسرے کھیل کھےلنے میں وقت ضائع کر دیتے ہیں یا ایسے ہی دوسرے سہل انگاری وتن آسانی کے مظاہرے کر تے ہیں یا پھر اپنے کاروبار میں مشغول ر ہتے ہیں لیکن نماز کے لئے نہ مسجد جاتے ہیں نہ مصلیٰ بچھاتے ہیں ۔ ایسے تمام لو گو ں کی خدمت میں چندقرآنی آیات اور احادیثِ رسول پیش کرتے ہیں تا کہ انہیں اپنا اور اپنے جیسے دوسر ے تارکینِ نماز کا انجام معلوم ہوجائے ۔
سورہ المدثر کی آیت38 تا 48 میں ارشادِ الہٰی ہے
ہر شخص اپنے اعمال کے بدلے میں گروی ہے ،مگر دائیں ہاتھ والے ،وہ جنت میں ہوں گے اور سو ال کر تے ہوں گے گنا ہگا روں سے تمہیں دوزخ میں کیا چیزلے گئی ؟وہ کہیں گے کہ ہم نماز نہیں پڑ ھتے تھے اور ہم محتاج اور فقیر کو کھا نا نہیں کھلا تے تھے اور بیہودہ بکنے و الوں کے ساتھ ہم بھی شریک ہو جا تے تھے اور قیامت کے دن کو ہم جھوٹ سمجھتے تھے ، یہاں تک کہ موت ہم پر آن پہنچی۔
 
اِن آیات میں مجر مین کے جہنم میں جا نے کے اسباب کا ذکر ہے ۔ ان میں سے سب سے پہلاسبب یہی مذکور ہو اہے کہ ہم نماز نہیں پڑ ھاکر تے تھے۔ گویا یہاں بے نمازی کا انجام بتایا گیاہے جبکہ سورةالمرسلات ،آیت 46اور47میں فرما یا
تم دنیا میں کچھ کھاپی لواور تھوڑاسامزہ اٹھا لو ،تم مجرم وگنا ہگار ہو، اُس دِن جھٹلا نے والوں کے لئے سخت ہلاکت ہے۔
 
آگے ہی آیت 48 اور49 میں فرمایا
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ ( نماز کےلئے ) جھکو تونہیں جھکتے ( یعنی نماز نہیں پڑ ھتے ) اس دِن جھٹلا نے والوں کےلئے تباہی ہے۔
 
یہاں نماز کے لئے بلائے جانے کے با دجود نماز نہ پڑ ھنے پر انہیں ویل وخرابی(تباہی) کی یہ وعید سنائی گئی ہے ۔ علامہ ابن
قیمؒ اپنے رسالہ ”الصلوٰة“ میں لکھتے ہیں کہ یہاں یہ نہیں کہا جاسکتا کہ یہ وعید جھٹلا نے پر ہے بلکہ درحقیقت اللہ تعالیٰ نے اِن کے ترکِ نماز کاذکر فرمایا ہے تویہ وعید بھی اسی پر ہی واقع ہو ئی ہے ۔
 
سورہ التوبہ میں مشرکین کی کارستا نیوں کاذکر کرتے ہو ئے آیت11میں فرما یا ہے
پھر اگر یہ لوگ ( شرک وکفر اور عہدشکنی سے ) توبہ کر لیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰة ادا کریں تویہ تمہار ے دینی بھائی ہیں ۔
 
یہاں اللہ تعالیٰ نے مومنوں کے ساتھ ان کی اخوت وبھائی چارگی کونماز کے ساتھ معلق کردیا تو گویا اگر وہ نماز نہ پڑھیں گے تو وہ مومنوں کے بھائی نہیں ہونگے نہ ہی مومن ہوں گے کیونکہ مومنوں کے بھائی تو صرف مومن ہی ہوسکتے ہیں ۔ جو شخص تارکِ نماز ہو ، اس کادین اسلام اور اسلامی براد ری سے کوئی تعلق نہیں ۔
 
اد ھر سورہ الروم میں تو نماز نہ پڑھنے والوں کو مشرک کہا گیا ہے ۔ چنا نچہ آیت31میں ارشادِالہٰی ہے
اُسی (ایک اللہ) کی طرف رجوع رہو اور اس سے ڈر تے رہواور درستی سے نماز ادا کرتے رہو اور شرک کرنے والوں میں سے نہ ہوجاﺅ۔
 
یہاں عدمِ رجوع الیٰ اللہ ،ترکِ تقویٰ اور ترکِ نماز کو مشرکین کا شیوہ قرار دیا گیا ہے ۔
سورہ التوبہ ، آیت5 میں ارشادِالٰہی ہے
پھر حرمت والے مہینوں کے گزرتے ہی مشرکوں کو جہاں پاو¿ قتل کرو ، انھیں گرفتار کرو ، ان کا محاصرہ کر لو اور ان کی تاک میں ہر گھاٹی میں جا بیٹھو ، ہاں اگر وہ توبہ کرلیں اور نماز کے پابند ہوجائیں اور زکوٰة ادا کرنے لگیں تو تم ان کی راہیں چھوڑدو ، یقینا اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے ۔
 
سورةالقیامہ آیات31تا35 میں ارشادِ الہٰی ہے
اس نے نہ تو تصدیق کی نہ نماز ادا کی، بلکہ جھٹلایا اور رو گردانی کی ، پھر اپنے گھر والوں کے پاس اِتراتا ہوا گیا ، افسوس ہے تجھ پر، حسرت ہے تجھ پر ، وائے ہے اور خرابی ہے تیرے لئے۔
 
قرآنی آیات کی طرح نبی اکرم کے بکثرت ارشاد ات بھی ایسے ہیں جن میں نماز نہ پڑ ھنے والوں کو سخت وعید سنا ئی گئی اور ان کا برا انجام بتایا گیا ہے ۔ صحیح مسلم ، سنن اربعہ ،ابو داؤد،ابن ماجہ ، تر مذی اور مسند احمدمیں حضرت جابرؓسے مروی ہے کہ نبی اکرم نے ارشاد فرمایا
بندہ مومن اور کفر کے مابین صرف ترکِ نماز کا ہی فرق ہے۔
اور مسلم کے الفاظ ہیں
بندہ مومن اور شرک وکفر کے مابین حدِّ فاصل ترکِ نماز ہے۔
 
ایسے ہی سنن اربعہ ،ابن حبان، مستدرک حاکم، اور مسند احمد میں حضرت بریدہ ؓبیان کر تے ہیں کہ میں نے نبی اکرم کو یہ فرماتے ہو ئے سنا
ہمارے اور ان (کفارو مشرکین )کے مابین جو عہد ہے وہ نماز ہے، جس نے اسے ترک کردیا اس نے کفر کیا ۔
 
(مکمل مضمون روشنی میں ملاحظہ کریں)

شیئر: