Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دعا کی قبولیت کا وقت

ہمیں چاہئے کہ ان اوقات کو غنیمت جانیں اور اور کثرت سے دعا کا اہتمام کریں، ان مبارک اوقات میں ذکر میں بھی مشغول رہیں
 
ڈاکٹر محمد نجیب قاسمی۔ ریاض
یوں تودعا ہروقت قبول ہوسکتی ہے مگر کچھ اوقات وحالات اےسے ہیں جن میں دعا کے قبول ہونے کی توقع زیادہ ہے، اس لئے ان اوقات وحالات کو ضائع نہيں کرنا چاہئے۔وہ اوقات یہ ہیں
 
شب قدر ےعنی رمضان المبارک کے اخیر عشرہ کی راتیں (ترمذی، ابن ماجہ)۔
 ماہ رمضان المبارک کے تمام دن ورات اور عےد الفطر کی رات۔
 عرفہ کا دن (9 ذی الحجہ کو زوال آفتاب کے بعد سے غروب آفتاب تک) (ترمذی)۔
 مزدلفہ ميں10 ذی الحجہ کو فجر کی نماز پڑھنے کے بعد سے طلوعِ آفتاب سے پہلے تک۔
 جمعہ کی رات اور دن(ترمذی، نسائی)۔
 آدھی رات کے بعد سے صبح صادق تک ۔
 ساعت جمعہ۔ احادیث میں ہے کہ جمعہ کے دن ایک گھڑی ایسی آتی ہے جس میں جودعا کی جائے قبول ہوتی ہے (بخاری ومسلم)۔
مگراس گھڑی کی تعےےن میں روایات اور علماءکے اقوال مختلف ہیں۔ روایات اور اقوال صحابہؓ وتابعین سے 2 وقتوں کی ترجیح ثابت ہے، اوّل امام کے خطبہ کے لئے ممبرپر جانے سے لے کر نماز جمعہ سے فارغ ہونے تک (مسلم)،خاص کر دونوں خطبوں کے درميان کا وقت۔ خطبہ کے درمیان زبان سے دعا نہ کرےں البتہ دل میں دعا مانگےں۔اسی طرح خطیب خطبہ میں جودعائیں کرتا ہے ان پر بھی دل ہی دل میں آمین کہہ لےں۔ قبولےت دعا کا دوسرا وقت جمعہ کے دن نماز عصر کے بعد سے غروب آفتاب تک ہے(ترمذی)۔
 اذان واقامت کے درمیان (ترمذی)۔
 فرض نماز کے بعد (نسائی)۔
 سجدے کی حالت میں (مسلم)۔
 تلاوت قرآن کے بعد (ترمذی)۔
 آب زم زم پےنے کے بعد (مستدرک حاکم )۔
 جہاد میں عین لڑائی کے وقت (ابوداود)۔
 مسلمانوں کے اجتماع کے وقت (صحاح ستہ)۔
 بارش کے وقت (ابوداؤد)۔
 بیت اللہ پر پہلی نگاہ پڑتے وقت (ترمذی) ۔
 
ہمیں چاہئے کہ ان اوقات کو غنیمت جانیں اور اور کثرت سے دعا کا اہتمام کریں نیز ان مبارک اوقات میں ذکر واذکار میں بھی مشغول رہیں۔
 

شیئر: