Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سائیکل چلاتے، دوڑتے، تیرتے ہوئے فٹبال کو متوازن رکھنے والا بنگلہ دیشی

41 سالہ بنگلہ دیشی فٹبال کے مختلف کرتب دکھا رہا ہے
جنوب مغربی بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والا 41سالہ عبدالحلیم فٹبال کا پیشہ ور کھلاڑی بننے کا خواب دیکھتا تھا لیکن اسکا یہ خواب پورا تو نہیں ہوا لیکن اسے فٹبال سے اتنی محبت ہوگئی کہ اس نے سائیکل چلاتے ہوئے ، تیرتے ہوئے ، دوڑتے ہوئے اور یہاں تک کہ رولر اسکیٹنگ کے دوران بھی اپنے سر پر گیند کو متوازن رکھنا نہ صرف سیکھ لیا بلکہ مہارت بھی حاصل کرلی ہے۔ اسکا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کرلیا گیا ہے۔ وہ پینسل کی نوک پر بھی فٹبال کو گھما سکتا ہے جبکہ دوسر ی گیند کو سر پر رکھ کر توازن قائم رکھ سکتا ہے حتی کہ کپڑے تبدیل کرتے ہوئے بھی وہ گیند کو گرنے نہیں دیتا۔ اس نے فٹبال کا یہ کرتب سیکھنے میں برسوں گزار دیئے۔اب اسے نہ صرف مختلف ٹورنامنٹس میں دعوت دی جاتی ہے بلکہ ٹی وی کے کئی پروگراموں میں بھی حصہ لے چکا ہے۔ اسکا کہنا تھا کہ میں نے شروع میں تو اسے مشغلے کے طور پر اپنایا لیکن بعد میں یہ میرا پیشہ بن گیا۔ میں اسکی وجہ سے امیر بھی بن گیا تھااور یہ سب میں نے اپنے وطن عزیز کے لئے کیا۔ نوجوانی میں لوگ کہتے تھے کہ میں اپنا وقت ضائع کررہا ہوں لیکن مجھے برا محسوس ہوتا تھا لیکن اب میں نے انہیں غلط ثابت کردیا۔ جب میںا سکول میں ہوتا تھا تو باقاعدگی سے فٹبال کھیلا کرتا تھا اور بعض کھلاڑی کھیل کے دوران جو داو پیچ دکھاتے تھے اس سے بیحد محظوظ ہوتا تھا۔ میں انکی تکنیک سے بیحد متاثر تھا۔ میں دیکھتا تھا کہ وہ کئی منٹ تک اپنے سر پر گیند کو متوازن رکھتے تھے۔ میں نے بھی انکی دیکھا دیکھی ایسا کرنا شروع کردیا اور جلد ہی سیکھ بھی لیا۔ پچھلے 10برسوں سے اسے میں نے اپنا کیریئر بنالیا ہے۔ اب مجھے یہ کھیل دکھانے کیلئے بلایا جاتا ہے تو میں ایک گھنٹے کے 10ہزار ٹکا وصول کرتا ہوں تاہم عبدالحلیم کا کہناتھا کہ اس ملک میں میرے فن کی قدر نہیں کی جارہی۔ اب لوگ بھی مجھ سے متاثر نہیں۔ لوگوں کو تو یہی پتہ نہیں کہ گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کیا ہوتا ہے۔ صرف تعلیم یافتہ لوگ ہی اس کی قدر کرتے ہیں جبکہ میرے لوگ اہمیت نہیں دیتے۔ اب میں کوڑی کوڑی کو محتاج ہوں۔ اپنے ملک کیلئے کچھ ریکارڈ بنانا چاہتاہوں لیکن تعاون حاصل نہیں۔ عبدالحلیم کے بڑے بیٹے 16سالہ ثمن حسین ایک ایسی بیماری میں مبتلا ہیں جس کا علاج بہت کم ہے۔ اسکے جوڑوں میں شدید درد ہے۔ میرے سارے پیسے اسکے علاج میں خرچ ہوگئے۔ میرے خاندان والے مجھ پر فخر کرتے ہیں لیکن مقررہ آمدنی نہ ہونے کی بناءپر میرے مستقبل کے حوالے سے پریشان ہیں۔ روزانہ میں نئے نئے شوز کی تلاش میں رہتا ہوں جبکہ اپنے بیٹے کے علاج معالجے کےلئے پریشان ہوں۔ اسکے آپریشن پر ایک ملین ٹکا خرچ ہوگا تاہم اسکا کہناہے کہ میں کامیاب ضرور ہونگا۔ میں ہزاروں لوگوں کے سامنے اسٹیج پر پرفارم کرنا چاہتاہوں۔ امید کرتا ہوں کہ میری حکومت میری سنے گی۔ میں دنیا کا دورہ کرکے وہاں ہزاروں لوگوںکے سامنے اپنے فن کا مظاہرہ کرنا چاہتاہوں۔ امید ہے کہ میرا خواب پورا ہوگا لیکن مجھے لوگوں کی مدد کی ضرورت ہے۔
 
 

شیئر: