Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریو اولمپکس:پاکستان پہلی مرتبہ۔

اسپورٹس ڈیسک
آئندہ ماہ ماہ برازیل کے ساحلی شہر ریو ڈی جنیرو میں شروع ہونے والے اولمپکس میں پاکستان کی شرکت پہلی علامتی نوعیت کی ہو گی کیونکہ پاکستانی ایتھلیٹس کی شمولیت صرف وائلڈ کارڈ ز کی وجہ ممکن ہو سکی۔ یہ پاکستان کی کھیلوں کی تاریخ میں پہلا موقع ہے جب کوئی پاکستانی ٹیم یا ایتھلیٹ اولمپکس کے لیے کوالیفائی نہیں کر پایا۔پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے سکریٹری خالد محمود کا کہنا ہے کہ ریو اولمپکس میں پاکستان کے لئے میڈلز کی امید ختم نہیں ہوئی۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی پاکستان کے7 ایتھلیٹس چار کھیلوں یعنی ایتھلیٹکس،جوڈو، سوئمنگ اور شوٹنگ میں حصہ لینے برازیل جائیں گے۔ یہ تاریخ میں پاکستان کا سب سے مختصر اولمپک دستہ ہو گا۔ تین مرتبہ کی چیمپئن ہاکی ٹیم بھی اولمپکس سے باہر ہے۔ ماہرین غلط منصوبہ بندی کو اس غیر معمولی تنزلی کی وجہ قرار دیتے ہیں۔شوٹنگ میں غلام مصطفے اور منہال سہیل، سوئمنگ میں حارث بانڈے اور لیانا سوان کو نامزد کیا گیا ہے۔ ایتھلیٹکس ٹیم کو آخری موقع پرتبدیل کرنا پڑا۔ اب ریو میں محمد اکرم اور ماریہ مراتب کی جگہ محبوب علی اور نجمہ پروین پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔ جوڈو میں پاکستان اپنا اولمپک ڈیبیو کرے گا۔ حسین شاہ جو1988 میں باکسنگ اولمپک میڈل جیت چکے ہیں۔ ان کے صاحبزادے شاہ حسین شاہ جوڈو فلور پر پاکستان کے لیے لڑیں گے۔ شاہ حسین شاہ نے براعظمی کوٹے پر اولمپکس تک رسائی حاصل کی ہے۔ خالد محمود کے مطابق شاہ حسین شاہ سے میڈل جیتنے کی امید باقی ہے لیکن یہ جوڈو ڈراز پر بھی منحصر ہوگا۔پاکستان نے صرف 1980کے ماسکو اولمپکس میں حصہ نہیں لیا تھا اور اس اولمپک بائیکاٹ کی وجوہات سیاسی تھیں۔ہاکی ٹیم ہمیشہ اولمپکس میں پاکستان کی پرچم بردار سمجھی جاتی رہی۔ پاکستان نے 1948 کے لندن اولمپکس سے2012 کے لندن اولمپکس تک جو دس اولمپک میڈل جیتے ہیں ان میں آٹھ بار ہاکی ٹیم نے یہ اعزاز حاصل کیا لیکن اس بار گرین اسٹکس بھی اولمپکس کے لیے کوالیفائی نہیں کر سکیں۔ نوید عالم پاکستان کی اس ہاکی ٹیم رکن تھے جس نے آخری بار1992میں اولمپکس میڈل بارسلونا میں جیتا تھا۔ نوید نے بتایا کہ ہاکی فیڈریشن کو گزشتہ سات آٹھ سال میں جس بے دردی سے چلایا گیا ہے اسی کی وجہ سے ہمیں آج یہ دن دیکھنے کو ملا ہے۔

شیئر: