Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دریائے کاویری کے پانی کی تقسیم پرکرناٹک اور تامل ناڈو میں ہنگامہ

بنگلور/چنئی(ایجنسیاں)دریائے کاویری کے پانی کی تقسیم پر سپریم کورٹ نے جو فیصلہ دیا تھا اس کیخلاف کرناٹک اور تامل ناڈو کے درمیان کشیدگی پیدا ہوگئی ہے اور لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر فیصلے کیخلاف احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ پیر کو یہ احتجاج تشدد کی راہ اختیار کرگیا اور دونوں ریاستوں کے عوام نے جہاں ایک طرف ایک دوسرے کیخلاف نعرے بازیاں کیں وہاں اپنی اپنی ریاستوں میں گاڑیوں کو نذآتش کیا گیا۔ ادھر سپریم کورٹ نے بھی کرناٹک حکومت کی درخواست پر شنوائی کرتے ہوئے کاویری کے پانی سے متعلق اپنے فیصلے میں تبدیلی کردی ہے۔ سپریم کورٹ نے کرناٹک کو ہدایت کی تھی کہ وہ دریائے کاویری کے پانی سے 15ہزار کیوسک پانی ہرروز تامل ناڈو کو فراہم کرے مگر اب عدالت عظمیٰ نے پانی کی اس مقدار کو 15ہزار کیوسک سے کم کرکے 12ہزار کیوسک یومیہ کردیا ہے۔ کرناٹک میں عدالتی فیصلے کا زیادہ اثر دیکھا گیاجس کے نتیجے میں ریاستی حکومت کو سپریم کورٹ سے درخواست کرنا پڑی کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔ عدالت عظمیٰ نے یہ بھی واضح کردیا کہ 12ہزار کیوسک پانی کی فراہمی 20ستمبر تک جاری رہے گی جبکہ ریاستی حکومت نے درخواست کی تھی کہ آئندہ 5دن تک ہی پانی کی فراہمی کی اجازت دی جائے مگر سپریم کورٹ نے ایسا کرنے سے صاف انکار کردیا۔ تامل ناڈو کے دارالحکومت چنئی میں کرناٹک کے ایک باشندے کے ریستوران ’’نیوووڈ لینڈہوٹل‘‘ پر حملہ کیا گیا اور پہلے اس پر پتھراؤ رکرکے شیشے توڑے گئے اس کے بعد اسے نذر آتش کردیا گیا۔ اس واقعہ کی اطلاع جیسے ہی کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور پہنچی تو لوگوں نے غم و غصے کا اظہا رکیا اور تامل ناڈو کی نمبر پلیٹ والی چھوٹی بڑی گاڑیوں کو نذر آتش کرنا شروع کردیا حالانکہ پولیس نے تشدد پر اترے لوگوں کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کیا اور تقریباً200لوگوں کوحراست میں بھی لے لیا اور 144نافذ کردی گئی۔ انتقامی کارروائی کے تحت درجنوں گاڑیوں کو تباہ کردیا گیا۔ لوگوں نے تامل ناڈو حکومت کی وزیراعلیٰ جے للیتا کے پتلے نذآتش کئے اور ریاستی عوام کیخلاف بھی نعرے بازی کی گئی۔ ادھر کرناٹک کے وزیراعلیٰ نے تامل ناڈو کی اپنی ہم منصب کو مکتوب روانہ کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انہیں دونوں ریاستوں میں امن و امان برقرار رکھنے کیلئے مل جل کر کام کرنا چاہیے۔ذرائع کے مطابق عوامی ہنگاموں اور تشدد کے واقعات کی بناء پر کرناٹک کو ایک دن میں ہی تقریباً 500 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ وزیراعلیٰ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ قانون کو ہاتھوں میں نہ لیں اور سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کریں کیونکہ اب عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں خود ہی تبدیلی کردی ہے کیونکہ20ستمبر تک 12ہزار کیوسک پانی یومیہ تامل ناڈو کو فراہم کرنا ضروری ہوگیا ہے۔

شیئر: