Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

زبان کی اقسام،” لمبی ، کڑوی ، میٹھی ، کالی اورجھوٹی“

 
ثمینہ عاصم۔ جدہ
 
 
کیا آپ یہ تمنا نہیں رکھتے کہ آپ کے ملک کے کالجوں اور اسکولوں میں خوش گفتاری کی نشوونما کا اہتمام ہو۔ اپنے ہی جیسے انسانوں سے معاملات نبھانا بڑا مشکل کام ہوتا ہے۔ یہ کام ان لوگوں کے لئے زیادہ مشکل ہوتا ہے جو کاروباری ہوتے ہیں۔ آپ کا موڈ کیسا ہی ہو لیکن جب بزنس کالز آتی ہیں یا کسی کسٹمر سے آپ کو ڈیلنگ کرنا پڑتی ہے تو انتہائی خراب موڈ ہونے کے باوجود آپ کو خوش اخلاقی اور خوش گفتاری کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے۔ 
”زبان“ 4حرفی ہے لیکن بے شمار الفاظ بولتی ہے، ان میں کچھ میٹھے ہوتے ہیں اور کچھ کڑوے۔آج کے دور میں سچ بولنے والے شخص کو نقصان ہی اٹھانا پڑتا ہے۔ ہمارے ملک کی قومی زبان اردو ہے لیکن اردو بولتے ہوئے ہم شرماتے ہیں اور اگر آپ صرف اردو جانتے ہیں اور انگلش نہیں بولتے تو پھر سمجھیں کہ گئی بھینس پانی میں ۔ میرا مطلب ہے آپ کو نوکری میں مسائل درپیش ہوں گے۔ مختلف ممالک میں مختلف زبانیں بولی جاتی ہیں۔ ہمارے اپنے ملک میں بھی کئی زبانیں اردو ، پنجابی، بلوچی، سندھی، پشتو ، سرائیکی وغیرہ بولی جاتی ہیں ۔بالکل اسی طرح زبان کئی ذائقے چکھ کر بتاتی ہے کہ یہ میٹھا، یہ کڑوا ، یہ کھٹا اور یہ نمکین ہے ۔ 
زبان کی کئی اقسام ہوتی ہیں جیسے لمبی زبان ، کڑوی زبان ، میٹھی زبان ، کالی زبان اورجھوٹی زبان وغیرہ۔ یہ ساری اقسام عام طور پر عورتوں میں پائی جاتی ہیں اور بعض عورتوں کی زبان قینچی کی طرح چلتی ہے ۔ جس پر آ پ کنٹرول نہیں کرسکتے ۔ زبان میں ہڈی نہیں ہوتی لیکن اس کی کاٹ دو دھاری تلوار کی طرح ہوتی ہے۔ کہتے ہیں کمان سے نکلا تیر اور زبان سے نکلے ہوئے الفاظ واپس نہیں آتے۔ چکنی چپڑی باتیں بھی اسی زبان سے کی جاتی ہیں۔
میٹھی زبان عام طور پر خواتین اپنے شوہر کے ساتھ استعمال کرتی ہیں جبکہ لمبی زبان عام طور سے ساس یا نند کے ساتھ استعمال کی جاتی ہے۔ زبان چار ہاتھ کی بھی ہوتی ہے جسے عام طور پر جھگڑے کے دوران استعمال کیا جاتا ہے۔ جھوٹی زبان ہر کوئی بول سکتا ہے ، خاص طور سے وہ لوگ جو ا سکے عادی ہوتے ہیں اور اس فن کے ماہر ہوتے ہیں ۔ وہ جھوٹ اس صفائی سے بولتے ہیں کہ آپ یقین کرلیتے ہیں۔ کوئی کتنا ہی اچھی شخصیت کا مالک کیوں نہ ہو لیکن جب وہ بولتا ہے یا بولتی ہے تو اس کی زبان سے پتہ چل جاتا ہے کہ وہ شخصیت واقعی تعریف کے قابل ہے یا نہیں؟
زبان کی خرابی شخصیت کا بیڑا غرق کردیتی ہے اور یہی زبان خراب شخصیت کو بھی پرکشش بنادیتی ہے۔ خوشامد ، چاپلوسی اور جھوٹ جیسی چیزیں سمجھ دار اور عقل مند آدمی پر بالکل بھی اثر نہیں کر پاتیں لیکن کمین آدمی یہی الفاظ سننا پسند کرتا ہے۔خوشامد میں جھوٹ شامل ہوتا ہے اور تعریف میں خلوص ۔ آپ کو خوشامدکرنے یا جھوٹ بولنے کی ضرورت نہیں ہوتی ۔اگر آپ اپنی پریشانیوں اور ضرورتوں کا رونا رونے کے بجائے دوسرے کی سنتے ہیںتو آپ کو صرف اتنا کرنا ہے کہ دوسروں کی خوبیاں تلاش کریں اور اسے دل کھول کر داد دیجئے تاکہ آپ کی تعریف میں خلوص شامل ہو سکے۔ جھوٹ یا خوشامد نہیں۔ خوشامد بہت سستی تعریف ہے۔ جب آپ لوگوں کی تعریف کریں گے تو دوستوں کو آپ کے وہ پرخلوص الفاظ یاد رہیں گے۔اگر وہ تعریف کے مطابق نہیں ہوں گے توویسا بننے کی کوشش کریں گے۔ اگر آپ اپنے بچوں ، دوستوں کی نکتہ چینی اور برائیاں کرتے رہےں گے تو وہ آپ سے ملنا چھوڑ دیں گے ۔ یاد رکھئے کہ آپ کتنی ہی خوشامد ، چاپلوسی یا جھوٹی تعریف کرلیں لیکن عقل مند کو آپ کی غرض سے کوئی مطلب نہیں۔ دوسرے لوگوں کی طرح انہیں بھی اپنا مقصد عزیز ہے۔ جیسے دکان دار اپنی چیزیں بیچنے کےلئے ان کی تعریفوں کے پل باندھتا ہے اور آپ اپنی پسند کی چیز خریدنا بھی چاہتے ہیں اور قیمت بھی کم کروانا چاہتے ہیںمگر دکان اور بزنس مین اپنی میٹھی زبان اور لفظوں کے ہیرپھیر سے اپنی چیز بیچنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ جیسے کچھ لوگ کسی ایک ڈاکٹر کے پاس جانا پسند کرتے ہیں صرف اس لئے کہ طبیب اپنی میٹھی زبان اور تسلی بخش الفاظ سے مریض کو مطمئن کرنا جانتے ہیں۔
آپ کے محبت بھرے پرخلوص الفاظ آپ کو کبھی اکیلا نہیں ہونے دیں گے۔ ہر کوئی آپ سے ملنا پسند کرے گا ۔اگر آپ چاہتے ہیں کہ لوگ آپکی شخصیت میں دلچسپی لیں تو اس کے لئے اپنی شخصیت کو نکھارنے کے لئے اپنی زبان میں مٹھاس اور لفظوں میں تعریف اور خلوص پیدا کیجئے۔ ایسے لوگوں کے ملنے جلنے والوں کی تعداد بہت کم ہوتی ہے جو دوسروں کو بولنے کا موقع نہیں دیتے اور زبان کے تلخ اور کڑوے ہوتے ہیں۔ اگر وہ سچ بھی بول رہے ہوں تو کوئی ان کی بات سننا پسندنہیں کرتا ۔
کوئی شخص اچھا یابرا نہیں ہوتا بلکہ اس کی زبان اس کو اچھا یا برا بناتی ہے ۔یہ زبان ہی آپ کو عزت دار بناتی ہے اور یہی بے عزت کرواتی ہے۔ اگر آپ خوش گفتار بننا چاہتے ہیں تو دوسروں کو بولنے کا موقع دیں اور ان کے لفظوں پر غور کریں۔ جو باتیں بری لگیں ان سے پرہیز کریں اور جو الفاظ اچھے لگیں ان پر عمل کریں۔
******

شیئر: