Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اللحیف، اللزاز، رسول اکرمﷺ کے گھوڑے

آپ ایک مرتبہ سبحہ گھورے کو ریس میں لے گئے، آپ خود اس کی لگام کسی، وہ تمام گھوڑوں پر سبقت لے گیا
 
عبد الستارخان
 
قارئین کرام
ہم اب تک اس مضمون کے 3حصے شائع کئے ہیں۔ آج چوتھا اور آخری حصہ پیش خدمت ہے۔ 
 
اللحیف
 اللحیف گھوڑے کی دم بہت گھنی اور طویل تھی۔ یہ لفظ ”لحاف“ سے نکلا ہے۔ جب یہ گھوڑا چلتا تو اس کی دم اس قدر لمبی اور گھنی ہوتی گویا زمین میں لحاف بچھاہوا ہے ، اس لئے اس گھوڑے کا نام ”اللحیف“ رکھاگیا۔امام بخاری میں ہے کہ حضرت سہل بن سعد الساعدیؓ نے فرمایا کہ ہمارے باغ میں رسول اکرم کا گھوڑاتھا جسے” اللحیف“ کہا جاتا ہے۔یہ گھوڑاآپ کو ربیعہ بن براءؓ نے ہدیہ کیاجبکہ ایک اور روایت کے مطابق یہ گھوڑا ہدیہ کرنے والے فروہ بن عمروجذامی تھے ۔ آپ یہ گھوڑا اپنی عام سواری اور آمد ورفت میں استعمال کرتے تھے۔
 
اللزاز
لزاز گھوڑا رسول اکرم کو اسکندریہ کے بادشاہ مقوقس نے تحفہ کیا تھا۔ رسول اکرم نے شاہِ مصرمقوقس کو مکتوب روانہ کرکے اسلام قبول کرنے کی دعوت دی تو مقوقس نے آپکو مختلف تحائف روانہ کئے جن میں اس گھوڑے کے علاوہ ایک کنیزحضرت ماریہ قبطیہ ؓ بھی تھیں جن کے بطن سے حضرت ابراہیم ہوئے۔ اس گھوڑے کانام لزاز اس لئے رکھا گیا کہ یہ بہت طاقتور اور تیز رفتار گھوڑا تھا۔ جب بھی دوڑ میں شامل کیا جاتا تو سب پر سبقت لے جاتاتھا۔لزاز کا ایک مطلب چپک جانا بھی ہے ، مطلب یہ کہ دوڑ میں حریف گھوڑے سے چپک جانے والا۔
 
الظرب
مضبوطی اور طاقت کی وجہ سے اس کا نام” ظرب“ رکھا گیا۔ ظرب چھوٹے پہاڑ کو بھی کہا جاتا ہے۔گھوڑے کی قوت اور شدت کو چھوٹے پہاڑ سے تشبیہ دی گئی۔یہ گھوڑا بھی فروہ بن عمرو جذامی نے آپ کو ہدیہ کیا تھا۔
 
 سبحہ
اس کا نام” سبحہ“ اس لئے رکھا گیا کہ تیز رفتار تھا۔” سبح “تیرنے کو بھی کہتے ہیں۔ اس کی تیز رفتاری کی مثال اس طرح دی جاتی گویا کہ گھوڑا تیر رہا ہو۔سبحہ بھورے رنگ کاگھوڑا تھا۔ اسے رسول اکرم نے جہینہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے ایک بدو سے 10اونٹیوں کے بدلے خریدا تھا۔آپ ایک مرتبہ جمعرات کے دن اس گھورے کو ریس میں لے گئے۔ آپ خود اس کی لگام کسی ۔ اس دن سبحہ گھوڑا تمام گھوڑوں پر سبقت لے گیا۔ریس میں جب گھوڑا دوڑتا تو زمین سے اس قدر غبار اٹھتاتھا کہ ماحول دھندلایا جاتا۔غزوہ موتہ کے موقع پر آپ نے یہ گھوڑا حضرت جعفر طیار کود یا ۔ آپؓ اسی گھوڑے کی پشت پر شہید ہوئے۔ 
 
الورد
ورد زردی مائل سرخ رنگ کا گھوڑا تھا جسے حضرت تمیم الداریؓ نے آپ کو تحفہ کیا تھا۔بعد ازاں آپ نے ورد گھوڑا
 حضرت عمر بن خطاب کو ہدیہ کردیا۔ حضرت عمر نے اس گھوڑے کو اللہ کی راہ میں جہاد کےلئے وقف کردیا تھا۔
 
درج بالا 7گھوڑوں میں اتفاق ہے جبکہ آپ کے پاس دیگر گھوڑے بھی تھے جن کی تعداد میں اختلاف ہے۔ وہ درج ذیل ہیں
 
 ذو العقال
عقال ایک بیماری ہے جو جانوروں کو لگتی ہے، اس گھوڑے کا نام ذو العقال اس لئے رکھا گیا تاکہ اسے یہ بیماری نہ لگے۔
 
 الشحاء
اس گھوڑے کا نام” شحائ“ اس لئے رکھا گیا کیونکہ یہ دوڑتا نہیں بلکہ قلانچیں بھرتا تھا۔
 
 ذو اللمہ
سر کے بال جب کانوں سے نیچے تک طویل ہوجائیں اور کاندھوں تک پہنچیں تو انہیں”لمہ“ کہا جاتا ہے۔
 
المرتجل
گھوڑے کی تیز رفتاری کی تشبیہ یہ دی گئی گویا ٹاپوں سے آگ کے شرارے نکل رہے ہوں۔
 
 الادہم
گھوڑوں کے سردار کو ”ادہم“ کہا جاتا ہے۔
 
اس کے علاوہ یعسوب، بحر، الور اور دیگر گھوڑوں کے نام بھی ملتے ہیں جن میں علماءنے اختلاف کیا ہے۔
 

شیئر: