پاکستانی سفارتخانے میں تعینات نئے افسران کے اعزاز میں اصغر قریشی کا عشائیہ
جاوید اقبال ۔ ریاض
پاکستان انویسٹرز فورم ریاض کے صدر محمد اصغر قریشی نے پاکستانی سفارتخانے کے مختلف شعبوں میں حال میں مامور ہوکر وطن سے آنےوالے افسروں کے اعزاز میں اپنی رہائش پر عشائیہ دیا۔ سفیر پاکستان منظور الحق مہمان خصوصی تھے۔ دیگر مدعوئین میں سفارتخانے کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن محمد حسن وزیر، ہیڈ آف چانسری سردارمحمد خٹک، پولیٹیکل قونصلر شاہ فیصل کاکڑ، ڈیفنس اتاشی بریگیڈیئر شاہد منظور، ایرو نیول اتاشی گروپ کیپٹن مختار احمد، کمرشل اتاشی ڈاکٹر عامر حسین، کمیونٹی ویلفیئر اتاشی عبدالشکور اور محمود لطیف اور تھرڈ سیکریٹری پولیٹیکل شاہد اقبال کے علاوہ عمائدینِ شہر کی بڑی تعداد موجود تھی۔ محمد اصغر قریشی نے مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور نئے سفارتکاروں کو اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔
اپنے خطاب میں سفیر پاکستان منظور الحق نے اس امید کا اظہار کیا کہ سفارتخانے میں مامور ہوکر آنےوالے افسران اپنے ہموطنوں کی خدمت انتہائی احسن انداز سے کرینگے۔ پاک سعودی دو طرفہ تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے منظور الحق نے کہا کہ یہ برادرانہ اور دوستانہ ہیں اور یہ کہ وقت کے ساتھ مزید گہرے ہوتے جارہے ہیں۔ انہوں نے ریاض میں ہونے والی ”سعودی بلڈ 2016ئ“ نمائش کا ذکر کرتے ہوئے واضح کیا کہ گزشتہ 3 دہائیوں سے ہر سال انعقاد پذیر ہونے والی اس نمائش میں 5پاکستانی کمپنیوں نے بھی شرکت کی تھی جنہوں نے اپنے وطن میں بننے والے تعمیراتی مواد کی نمائش کی تھی۔ زائرین نے پاکستانی اسٹالز پر رکھے دستانے، اسٹیل پائپ، تعمیراتی گوند اور متعدد دیگر اشیاءکے نمونے بیحد پسند کئے تھے۔
منظور الحق نے کہا کہ نمائش کے اختتام پر سفارتخانے نے سعودی تاجروں اور پاکستانی نمائش کنندگان کی سفارتخانے میں باہمی ملاقات کا انتظام کیاتھا جس کے دوران دونوں ممالک کے ان صنعتکاروں اور تاجروں کے درمیان طویل مدتی تعاون اور باہمی تجارت کو فروغ دینے پر بات چیت ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ” سعودی ویژن 2030“ انتہائی بصیرت افروز منصوبہ ہے جو مملکت کے مستقبل کو مزید روشن کریگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سی پیک منصوبہ اور سعودی ویژن 2030 دونوں برادر ممالک کے درمیان باہمی تعاون کو مزید فروغ دینے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ تعلیم کے میدان میں پاک-سعودی تعاون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کنگ سعود یونیورسٹی کے صدر ڈاکٹر بدران العمر سے ملاقات کے دوران ان کے تعلیمی ادارے اور پاکستانی جامعات میں تعاون بڑھانے پر بات ہوئی تھی۔ پاکستان میں کامسیٹس ، نسٹ اور بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی جیسے اداروں کا معیار قابل فخر ہے اور ان کے ساتھ جامعہ الملک سعود کی ہمکاری کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔
منظور الحق نے واضح کیا کہ اگلے مشترکہ وزارتی کمیشن کے اجلاس میں متعدد سمجھوتوں پر دستخط ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی ویژ ن 2030 حکام کی بصیرت کا غماز ہے۔ اسی طرح پاکستان کا سی پیک منصوبہ خطے میں اقتصادی کھیل کو تبدیل کردیگا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت اس کے زرمبادلہ کے ذخائر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہیں۔ بین الاقوامی مالیاتی اداروں نے ان کے ملک کو ریٹنگ بھی بہت اچھی دی ہے۔ یہی وجہ ہے اسحاق ڈار کو جنوبی ایشیا کا بہترین وزیر خزانہ قرار دیا گیا ۔ منظور الحق نے کہا کہ سی پیک منصوبے کیلئے ابتدائی سرمایہ کاری 46ارب ڈالر کی تھی جو مزید بیرونی سرمایہ کار آتے ہی 50ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ۔ انہوں نے مملکت میں مقیم ہموطنوں پر زور دیا کہ وہ یہاں کے قوانین کا احترام کریں اور اپنے امور کے حل کیلئے سفارتخانے کا تعاون حاصل کریں جو ہر وقت انکی مدد کیلئے مستعد رہتا ہے۔