Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

موت کی یاد ، حصول تقویٰ کا ذریعہ

جسم میں گوشت کا ٹکڑا ہے ،جب وہ ٹھیک ہوجائے تو سارا جسم ٹھیک ہوجاتا ہے اور جب وہ خراب ہوجائے تو سارا جسم خراب ہوجاتا ہے

 

ڈاکٹر سید اشرف الدین۔ جدہ

حضرت شداد بن اوس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم نے فرمایا عقلمند وہ ہے جس نے اپنے نفس سے محاسبہ کیا اور موت کے بعد کی زندگی کے لئے عمل کئے اور عاجز وہ ہے جس نے اپنے نفس کو خواہشات کا تابع کردیا اور اللہ سے فضل وکرم کی امیدیں باندھ لیں۔ترمذی ایک اورحدیث میں حضور نبی کریمے فرمایا تم میں سے کوئی شخص صاحب ایمان نہیں ہو سکتا جب تک کہ اس کی خواہشاتِ نفسانی اس کے دل کی چاہت، اس کے دل کی مانگ، طبیعت کی مانگ تابع نہ ہو جائے، اس کے جس کو میں لیکر آیا ہوں۔ مفکر اسلام حضرت مولانا ابو الحسن علی ندوی ؒ نے اس حدیث شریف کی تشریح بہت ہی پیارے اور عارفانہ انداز میں فرمائی ہے ، اہل علم حضرات خصوصاً توجہ فرمائیں ۔ فرمایا دیکھئے کہ حضور نبی کریم سے بڑھکر کسی کے اخلاق بلند و عالی نہیں۔

کوئی اپنی عبدیت پر اتنا فخر نہیں کرتا تھا لیکن یہاںحضو ر نے واحد متکلم کا صیغہ اختیار کیا اور اپنی طرف نسبت کی ہے اور اس میں خاص وز ن پیدا کردیا ہے جس کو ادب کا ذوق اور اسرار شریعت کے جاننے والے سمجھ سکتے ہیں ۔آپ یوں کہہ سکتے تھے کہ جب تک کے وہ اپنی خواہشاتِ نفسانی کو اللہ کے احکام اور قرآن وحدیث کے تابع نہ کردے لیکن یہاں پر حضور کی نبوت کا جو مقام تھا اور آپ کی نبوت کا جو حق تھا اور آپ کی نبوت کا جو درجہ تھا اور اس میں مخاطب کی نفسیات کا اور اس کے فہم وذوق کا بھی خیال فرمایا کہ کم ایسا حدیثوںمیں آتاہے کہ آپ صیغہ واحد متکلم (میں ) بولتے ہوں ، اس کے اندر ایک خاص قسم کی طاقت پیدا کردی۔ اس جملہ میں غیرتِ نبوت ہے۔ اللہ تعالیٰ کی غیرت کے بعد کوئی بھی غیرت اس کے برابر نہیں ۔بادشاہوں کی غیرت اس غیرت کے سامنے گرد۔یہاں غیرت نبوت ہے ، جس نے اس کے خلاف کیا گویاکہ اس نے میری نبوت کے خلاف بغاوت کی ،منصب(نبوت ورسالت) سے اسنے سرتابی کی ۔( ماخو ذرمضان کا پیغام ) ۔

ہم لوگوں کو کیا کرنا چاہئے؟ ہر کام کے کرنے سے پہلے یہ خیال کرلیں ہم اسے اپنی خواہشاتِ نفسانی سے نہیں کر رہے اور یہ حضور کے فرمان، آپ کی شریعت اور قرآن و حدیث کے خلاف تو نہیں۔ بس یہ ساری زندگی کے لئے کافی ہے ۔ یہاں پر نبوت کا سوال آگیا ہے۔ حضور نبی کریم نے بحیثیت نبی()کے فرمایا ،بحیثیت انسان کے نہیں فرمایا۔ سب کے لئے ضروری ہوا کہ آپ جو لیکر آئے ہیں اس کے ماتحت اپنی زندگی کو کردے، اس کے خلاف نہ ہو ۔ اصلاح قلب کی اہمیت حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہنے ارشاد فرمایا مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، اس پر ظلم کرے نہ اس کو بے کس چھوڑے اور نہ اسکو حقیر جانے( اور سینے کی طرف اشارہ فرماکر3 بار فرمایا کہ) تقویٰ یہاں ہے ، یہاں ہے یہاں ہے۔مسلم شریف حدیث بالا میں قلب کو تقویٰ کا محل فرمایا گیا ۔ حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص ؓ فرماتے ہیں، حضور سے عرض کیا گیاکہ تمام لوگوں میں زیادہ فضیلت والا کون ہے ؟ آپنے ارشاد فرمایا جو مخموم ِقلب اور زبان کا سچا ہو ۔

صحابہؓ نے عرض کیا :زبان کا سچا ہونا تو ہم سمجھتے ہیں، مخموم ِقلب سے کیا مراد ہے ؟ آپ نے فرمایا وہ آدمی جس کا دل صاف ہو، اس میں کوئی گناہ نہ ہو،نہ حد سے تجاوز ہو نہ کھوٹ ہو اور نہ حسد ۔ابن ماجہ وبیہقی آقائے دوعالم کا ارشاد ہے بیشک اللہ جل شانہٗ تمہاری صورتوں اور مالوں کو نہیں دیکھتے بلکہ تمہارے دلوں کو اور اعمال کو دیکھتے ہیں۔مسلم شریف رحمۃ للعالمین کا ارشاد ہے اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میںمیری جان ہے، کوئی بندہ سلامتی نہیں پاسکتا یہاں تک کہ اپنے دل وزبان کو گناہوں سے نہ بچائے۔احمد و بیہقی حضور کا ارشاد ہے دیکھو انسان کے جسم میں ایک گوشت کا ٹکڑا ہے ،جب وہ ٹھیک ہوجائے تو سارا جسم ٹھیک ہوجاتا ہے ( یعنی جسم سے نکلنے والے سارے اعمال صالح ہوجاتے ہیں )، اور جب وہ خراب ہوجائے تو سارا جسم خراب ہوجاتا ہے ، سنو! وہ انسان کا دل ہے ۔

صالح و تندرست قلب وہ ہے جس میں قلبی امراض:تکبر ،حسد، کینہ ، حبِ مال حبِ جاہ ، غصہ ، لالچ ، خود پسندی اور نفسانی خواہشات دور ہو کر قلبی خوبیاں مثلاً :تواضع ،صبر،شکر، اللہ اور محمد کی محبت، زہد وقناعت وغیرہ پیدا ہوجائیں۔اصطلاح میں قلب کا تزکیہ کہتے ہیں ۔ حضور نبی کریم کا ارشاد ہے ہر چیز کے لئے کوئی صاف کرنے والی اور میل کچیل دور کرنے والی چیز ہوتی ہے اور دلوں کی صفائی کرنے والی چیز اللہ کا ذکر ہے ۔‘‘ ذکرُ اللہ میں تلاوت قرآن پاک،معانی میں تدبر وتفکر، کلمۂ طیبہ و دیگر اذکار ِمسنونہ کی کثرت، توبہ و استغفار ہے۔ گناہ سب سے ہوتے ہیں ۔معصوم تو صرف نبی کی ذات ہے۔عاصی دِل کی گہرائی سے گناہ یاد کرکے اللہ سے معافی مانگے اور آئندہ نہ کرنے کا پورا عزم کرے نہ کہ وظیفہ کے طور پر توبہ استغفار کہہ دیا ۔

(مکمل مضمون روشنی11نومبر کے شمارے میں ملاحظہ کریں)

شیئر: