Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کھانے کے آداب ، اسلامی تہذیب کی شناخت

کھانے کے بعد ہاتھ دھونا سنت ہے لیکن اس سے پہلے برتن کو انگلی سے صا ف کرنا اور انگلیوں کو چاٹنا بھی ضروری ہے

محمد کبیر بٹ۔ ریاض

حضرت انس ؓ فر ما تے ہیں کہ نبی نے مجھے ہدا یت فر ما ئی بسم اللہ کر کے کھا نا شروع کرو، دائیں ہا تھ سے کھا ؤ اور اپنے سا منے سے کھا ؤ،اگر شروع میں بسم اللہ پڑھنا بھول جا ئیں توجب یا د آئے تو’’بسم اللہ اَولہ وآخر ہ‘‘پڑھ لیناچا ہیے۔ امام حاکم نے مستدرک میں ’’بسم اللہ و علیٰ برکۃاللہ‘‘ کے الفا ظ بھی نقل کئے ہیں ۔ جس کھا نے پر بسم اللہ نہ پڑھی جا ئے اس میں شیطا ن شا مل ہو جا تا ہے اور بر کت سے خا لی ہو تا ہے ۔دوسری با ت ارشا د فرما ئی کے دا ئیں ہا تھ سے کھاؤ ۔ کھا نے اور پینے میں ہمیشہ سیدھا ہا تھ ہی استعما ل کر نا چا ہیے ۔ نبی نے فرما یا تم میں سے کو ئی با ئیں ہا تھ سے نہ کھا ئے اور نہ پیئے کیو نکہ شیطان با ئیں ہا تھ سے کھا تا اور پیتا ہے ۔ مسلم بعض لو گ کھا تے ہوئے پا نی وغیرہ الٹے ہا تھ سے پیتے ہیں جودرست نہیں ،اس سے ہمیشہ پر ہیزکر یں ۔

ایک شخص کو نبینے دا ئیں ہا تھ سے کھا نے کی تلقین کی تو اس نے تکبر سے کہا :مجھے اس کی ضرور ت یا استطا عت نہیں۔ اللہ کے نبی نے فر ما یا: اللہ تمہیں استطا عت نہ د ے، اس کے بعد اس کا دا یا ں ہا تھ اوپر نہ اٹھتا تھا ۔ تیسری ہد ایت یہ دی گئی ہے کہ بر تن میں اِدھر اُدھر ہا تھ نہ ما ریں، اپنے سامنے سے شروع کر یں ۔ فرمایا: درمیان میں برکت نازل ہوتی اس لئے برتن کے درمیان سے کھانے سے منع فرمایا ۔ آپ نے یہ ہدایت بھی دی ہے کہ نوالہ ہمیشہ چھوٹالیا جائے ۔ اس کی حکمت یہ ہے کہ آدمی کا نوالہ جتنا چھوٹا ہو گا چبانے میں سہولت ہو گی اور چھوٹے نوالے کے ساتھ لعاب دہن زیادہ لگے گا جوہاضمے کے لئے اکسیر کا کام دیتا ہے ۔

جدید سائنسی تحقیق بھی اس کی تصدیق کرتی ہے ۔ اگر کھانے کے دوران نوالہ دستر خوان پر گر جائے تو اسے صاف کر کے کھا لیا جائے ۔ مسلم کی روایت ہے کہ لقمہ اگر گر جائے تو اٹھا کر کھا لیا جائے، شیطان کے لئے نہ چھوڑا جائے ۔ کھانے کے بعد جیسا کہ عرض کیا جا چکا ہے ہاتھ دھونا سنت ہے لیکن اس سے پہلے برتن کو انگلی سے صا ف کرنا اور انگلیوں کو چاٹنا بھی ضروری ہے ۔ نبی نے برتن میں کھانا چھوڑنے سے منع فرمایا اور برتن صاف کرنے کی حکمت یہ ارشاد فرمائی کہ معلوم نہیں کھانے کے کس حصے میں برکت رکھی ہو۔ انگلیاں چاٹنے کے حوالے سے ایک سائنسی انکشاف حیرت انگیزہے ۔

کھانے کے بعد دائیں ہا تھ کی انگلیوں سے ایسے لیزر نکلتے ہیں جو ہاضمے کے لئے اکسیرکا کام کرتے ہیں ۔جدید سائنسی تحقیق یہ بھی رہنمائی کرتی ہے کہ وٹامنز اور پروٹین وزن رکھتے ہیں اور وہ برتن کی تہہ میں سالن کے نیچے ہوتے ہیں ،اس لئے برتن صاف کرنے سے وٹامنز کا حصول ممکن ہوتاہے ۔ مسلمانوں!اپنی قسمت پر ناز کروکہ محمدعربی کی بعثت اور آپکی تعلیمات پر عمل ہی دونوں جہاں کی کامیابی ہے۔ یہ با ت بھی کھا نے پینے کے آدا ب میں شا مل ہے کہ بیٹھ کر کھا ئیں پئیں البتہ نیچے بیٹھ کر دستر خوا ن پر کھا نا زیا دہ افضل ہے اور اس کی بڑی برکت اور اجر و ثوا ب بھی ہے ۔

ضرورت کے وقت کر سی ٹیبل استعما ل کرنے میں بھی کو ئی حرج نہیں البتہ کھڑے ہو کر کھا نا پینا سخت معیوب با ت ہے ۔ ایک عا لم دین سے ایک بار کسی نے مسئلہ پو چھا کہ کھڑے ہوکر کھا پی سکتے ہیں تو انھوں نے فرما یا :بھا ئی جا نور اگر بیٹھا ہو اور آ پ اس کے سا منے چا رہ ڈا لیں تو فو راً کھڑا ہو جا تا ہے اس لئے انسان اور جا نور میں اتنا فرق تو ضرور ہنا چا ہیے کہ انسان بیٹھ کر کھائے پیئے ۔ نبی نے کھا نے میں عیب نکا لنے سے منع فرما یا (بخا ری و مسلم )۔ اگر کبھی کھا ناآپ کو نا پسند ہو تا تواسے چھو ڑ دیتے جیسا کہ سیدنا ابو ایو ب انصا ری ؓ نے کھا نا بھیجا جس میںکچی پیا ز او رلہسن بھی شا مل تھا۔

آپ نے کھا نا کھا کر اسے کنا رے چھو ڑ دیا ۔ میزبا نِ رسول نے عرض کیا: کیا یہ حرا م ہیں ؟ آپ نے فرما یا: نہیں، یہ کھا کر منہ سے بد بو آنے لگتی ہے، اس لئے میں اسے پسند نہیں کر تا ۔ حضرت ابو ایوب انصا ری ؓ نے فرما یا: آج سے میں بھی اسے نا پسند کر تا ہوں اور سا ری زندگی اس پر عمل کیا ۔ اللہ تعا لیٰ صحا بہ کرام ؓ پر کر وڑہا رحمتیں نا زل فر ما ئے جنہوں نے اپنی خوا ہشا ت کو بھی رسو ل کے تا بع بنا دیاتھا کہ یہی ایما ن کا اعلیٰ معیا ر ہے ۔ کھا نے پینے کے آداب میں یہ بھی شا مل ہے کہ مل کر کھا نا کھا یا جا ئے ۔ ابو دا ؤد کی رو ایت ہے ’’صحابہ کرا م میں سے بعض نے نبی سے عرض کیا:ہم لوگ کھا نا کھا تے ہیں مگر سیر نہیں ہو تے ،آپ نے فرما یا تم لو گ الگ الگ کھا نا کھا تے ہو، مل بیٹھ کر کھا یا کرو اور اللہ کا نا م لے کر کھا ؤ، کھا نے میں بر کت ہو گی ۔

اما م تر مذ ی اور ابو دا ؤد کی روا یت ہے،رسول اللہ نے فرمایا بہتر کھا نا وہ ہے جس پر بہت سے ہا تھ ہوں ۔ اجتماعی کھا نے میں کم کھا نے وا لوں کو چا ہیے کہ دوسروں کا سا تھ دیں ۔بہت گرم کھا نا ہو تو اسے ٹھنڈا کر کے کھا نا چا ہیے ۔ نبی نے تیز گرم کھا نا کھا نے سے منع فرما یا ۔ ایک روا یت میں یہ بھی ہے کہ گر م اور ابلتا ہوا کھا نا جہنمیوں کی خوراک ہو گی ۔ کھا نے میں پھونک ما رنے سے بھی منع فرما یا گیا ہے ۔ اس طرح کھا نے کو سو نگھنا بھی نہیں چا ہیے ۔

بعض لو گ ا نگلیوں سے لگے ہو ئے سا لن و غیرہ کو رو ٹی سے صا ف کر تے ہیں ،ایسا نہیں کر نا چا ہیے ۔ کھا نے کے دو را ن دا نتوں سے با ر با ر کھا نے کے ریشے نکا لنا مناسب نہیں ۔بہتر یہ ہے کہ کھا نے سے فا رغ ہو کر دا نت صا ف کیے جا ئیں ۔کھا نا کھا کر فو راًسو نا نہیں چاہیے، اس سے نظام ہضم کو نقصان پہنچتا ہے خصوصاً رات کے کھا نے کے بعد اگر چہل قدمی کر لی جا ئے تو مفید ہے ۔ کھا نا ختم کر لینے کے بعد آخر میں پا نی پینے سے پر ہیز کر یں۔ یہ عمل معدے کو بر ی طرح متا ثر کرتاہے ۔ کھا نے سے پہلے پا نی پینا بہت بہتر ہے اور در میا ن میں تھوڑا سا پا نی پی لینا چا ہیے ۔ کھا نا کھانے کے بعد ہا تھوں کو پا نی سے ضرور دھو ناچا ہیے ۔ دودھ پا نی یا کو ئی مشرو ب پینے سے پہلے بسم اللہ کرنا ،3 سا نس میں سکون سے پینا ، دا ئیں ہا تھ سے بر تن پکڑنا ، بیٹھ کر نوش کر نا ، زیادہ گرم اور ٹھنڈا پینے سے پر ہیز کرنا ، بھو ل جا نے کی صورت میں ’’بسم اللہ او لہ وآ خر ہ‘‘پڑھنا اور فرا غت کے بعد الحمدللہ کہنا مسنون طریقہ ہے ۔

بخا ری کی روا یت ہے کہ اگر کسی مشروب(چائے ،دودھ وغیرہ ) میں مکھی گر جا ئے تو اسے غوطہ دے کر نکا ل دیں کیو نکہ اس کے ایک پر میں بیما ری اور دوسرے میں شفا ہے۔ دا ئرۃالمعا رف حید ر آبا د دکن کے ادارے نے ایک تحقیق کے نتیجے میں تجربے کے بعد اسکی تصدیق کی ہے کہ مکھی کے ایک پر میں بیماری ہے اور دوسرے میں شفا ہے۔ کھا نے سے فرا غت کے بعد مسنون دعا پڑھنا چا ہیے۔ایک معروف دعا یہ بھی ہے : الحمدللہ الذی اطعمنا و سقا نا وجعلنا من المسلمین’’شکر اور تعریف اس ذات کی جس نے ہمیں کھا نے اور پینے کو دیا اور ہمیں مسلما ن بنا یا ۔‘‘ میزبا ن کے حق میں بھی دعا ئے خیر کرنا چاہیے ۔ اللہ تعا لیٰ ہمیں زندگی کے ہر معا ملے میں اسوئہ حسنہ پر عمل کی تو فیق دے،آمین۔

شیئر: