Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

راجکوٹ ٹیسٹ ڈرا ہونے کے باوجود انگلینڈ جیت گیا

 
 
 میچ کے دوران ٹاس سے لیکر بولنگ، فیلڈنگ، کیچنگ او ر بیٹنگ سے سمیت چوتھی اننگز تک کوئی بھی چیز ہندوستانی ٹیم کے حق میں نہیں رہی 
 
اجمل حسین ۔ نئی دہلی
 
یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا کہ راجکوٹ میں کھیلا گیا ٹیسٹ میچ ڈرا ضرور رہا لیکن اس ڈرا میچ کو انگلستان کی جیت ہی کہا جائے گا۔کیونکہ بنگلہ دیش کے خلاف سیریز سے خوفزدہ انگلش ٹیم ہندوستان کے دورے پر آئی تھی تو اندازہ یہ تھا کہ ہندوستانی اسپن ہتھیار راجکوٹ سے ہی سیریز کا رخ ہندوستان کے حق میں کر دے گا لیکن ٹاس سے لے کر بولنگ، فیلڈنگ، کیچنگ او ر بیٹنگ سے لے کر چوتھی اننگز تک کچھ بھی ہندوستانی ٹیم کے حق میں نہیں گیا نہیں ا۔
یہ بات صحیح ہے کہ ٹیم انڈیا کم از کم ہوم سیریز میں کچھ کھو کر ہی پانے کی قائل رہی ہے اور بہت ممکن ہے کہ وشاکھا پٹنم سے سیریز وہی رخ اختیار کر لے جو ہوم سیریز کا خاصہ رہا ہے ۔ جب انگلستان نے ٹیم انڈیا کو 49اوورز میں310رنز کا ہدف دیا تو ایڈیلیڈ میں کھیلے گئے اس ٹیسٹ میچ کی یاد تازہ ہو گئی جو دسمبر 2014 ءمیں کھیلا گیا جس میں آسٹریلیا نے ہندوستان کے سامنے 364 کا ہدف رکھا تھا۔ ویرات کوہلی تب پہلی بار ٹیسٹ میں کپتانی کر رہے تھے۔ ٹیم انڈیا نے ہدف تک پہنچنے کی کوشش کرنے کا فیصلہ کیا لیکن محض48 رن رنز کے فرق سے ٹارگٹ پورا نہ کر سکے۔
وقت اس کا متقاضی تھا کہ اس موقع کو ٹوئنٹی ٹوئنٹی اور ففٹی اوورز کے میچ کے انداز میں بیٹنگ کر کے ٹیسٹ کرکٹ میں کرکٹ شوقینوں کی دلچسپی برقرار رکھی جائے لیکن ایسا کچھ دیکھنے میں نہیں آیا ۔ ایسا لگ رہا تھا کہ ہندوستانی بلے باز ہندوستانی کرکٹ کے اس دور کے بلے باز بن گئے ہیں جو صرف میچ ڈرا کرنے کے لیے کھیلا کرتے تھے ۔یہاں تک کہ کوہلی نے ہاف سنچری بنانے تک میں دلچسپی نہیں دکھائی اور عین اس وقت جب وہ ہاف سنچری سے محض ایک رن دور تھے میچ ختم کرنے پر اتفاق کر لیا جبکہ میچ کے آخری اوور کی ابھی تین گیندیں باقی تھی۔شاید کوہلی کو محتاط انداز اس لیے بھی اختیار کرنا پڑا کیونکہ ٹارگٹ کا تعاقب شروع کرتے ہی افتتاحی بلے باز گوتم گمبھیر آوٹ ہوگئے اور ابھی ایک تہائی منزل ہی طے ہو سکی تھی کہ نصف ٹیم آوٹ ہو گئی جس نے کپتان کو صرف میچ بچانے والی اننگز کھیلنے پر مجبور کر دیا ۔
اس میچ کے ڈرا ہونے کے ساتھ کچھ سوال بھی سامنے آئے۔ راجکوٹ کرکٹ گراونڈ کے کیوریٹر راسیک مکوانا کو دیکھتے ہی مردہ اور گنجی پچ کا نقشہ ذہن میں گھوم جاتا ہے لیکن بنگلہ دیش میں انگلستان کا حشر دیکھ کر اس بار وہ بھی ٹرننگ پچ بنانا چاہتے تھے لیکن معلوم ہوا ہے کہ پچ کمیٹی نے انہیں منع کر دیاتھا۔ نیوزی لینڈ کے خلاف گزشتہ سیریز میں کانپور اور پھر کولکتہ کی پچ ٹیسٹ کرکٹ کے لئے بہترین تھی جہاں تیز گیند باز اور اسپنر دونوں کو مدد مل رہی تھی۔ انگلش ٹیم کو راجکوٹ میں جیسی پچ ملی اس سے ان کا متزلزل اعتماد اس طرح بحال ہوا کہ اس کے ٹاپ آرڈر کے چار بلے بازوں نے سنچری اور ایک بلے باز 19سالہ حسیب حمید نے ہاف سنچری بنائی تاہم ا س میں ہندوستانی فیلڈروں کی غیر معیاری فیلڈنگ اور کیچنگ کا بھی زبردست دخل رہا۔ انگلستان کی ٹیم ہندوستانی کھلاڑیوں کی خراب فیلڈنگ کے باعث ہی پہلی اننگز میں 537رنز بنا سکی کیونکہ اس ننگز میں تقریبا آدھا درجن کیچ چھوڑے گئے۔ حریف ہم منصب جیسی بلے بازی کر کے ویراٹ کوہلی نے ٹیم کو شکست سے بچا لیا کوہلی بھی جلد آوٹ ہوجاتے توسیریز کے آغاز میں ہی انگلستان کو غلبہ حاصل ہو جاتا ۔ یہ ٹیسٹ میچ نہ جیتنے کے باجود انگلستان کیلئے یہ ڈرا میچ ہی اس کی جیت جیسا ہے اور خدشہ ہے کہ کہیں یہی ڈرا اس کے سیریز جیت جانے کا باعث نہ بن جائے۔ 
******

شیئر: