Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صدیوں سے متاثر شدہ ذہن کیوں دوسری شادی کو تسلیم نہیں کرتا

پہلی بیوی سے اجازت

دوسری شادی کے موضوع پر اگر بات ہوتو اکثر سننے کو ملتاہے کہ پہلی بیوی سے اجازت لینی ضروری جبکہ اسلام میں اسکی کوئی ضرورت نہیں۔ خاص طورپر وہ طبقہ جو دینی مسائل سے ناواقف ہے یا ایک سے زائدشادیوں کو پسند ہی نہیں کرتا، ان سے سننے کو ملے گا کہ پہلی بیوی سے اجازت ضروری ہے، یہ خیال غلط ہے۔ دوسری شادی کو عیب سمجھنا: اسلا م کی طرف سے اجازت اور سنت رسولسمجھ کر دوسری شادی تو کرلی جاتی ہے مگر بعد کی جو سنتیں ہیں، بعد کی جو شرائط ہیں، بعد کے جو حقوق و فرائض ہیں،بعد میں جس عدل و انصاف کی تلقین کی گئی ہے، ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہوتا۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ہمارے یہاں جو دوسری شادیاں ہوتی ہیں،وہ زیادہ ترنفسانی خواہشات اور عیاشی کی بناپر کی جاتی ہیںیا اس بنا پر کی جاتی ہیں کہ پہلی بیوی پسند نہیں۔ اس صورت میں جب دوسری شادی کرتے ہیں تو بس دوسری کے ہی ہو کر رہ جاتے ہیں۔زندگی کے مسائل بجائے سنورنے کے اور بگڑتے چلے جاتے ہیں ۔ یہ سب دین سے دوری اور اخلاقی بگاڑ کی وجہ سے ہوتا ہے۔

یہاں یہ بات بھی دھیان رکھنی چاہئے کہ دوسری شادی نفسانی خواہشات کی بناپر بھی جائزہے ،اگر فتنوں میں گھرنے کا خطرہ لاحق ہو بلکہ مطلوب امر یہ ہے تاکہ ایک انسان گناہ سے بچ سکے لہذا مردو خواتین کے اندر یہ رجحان پیداہوناچاہئے کہ دوسری شادی کے مسئلہ پر ہمیشہ خندہ پیشانی سے کام لیں اور کسی بھی طرح سے اللہ کے حکم کا مذاق نہ اڑائیں کیونکہ یہ نہایت ہی خطرناک معاملہ ہے۔ ایک انسان اللہ کے حکم کا مذاق اڑاکر نواقض اسلام جیسے مسئلہ سے دوچار ہوسکتاہے۔ دینی فہم کی کمی: عام مسلمانوں میںدینی فہم کی کمی ہوتی ہے۔مذہبی حلقے میں اس کو مذہبی فریضہ سمجھ کرادا توکیا جاتاہے مگر حقوق و فرائض اور شرائط کی صحیح عکاسی نہیں کی جاتی۔ خود خواتین عملی طور پر یہ دیکھتی ہیں کہ عام طور پر مرد دو بیویوں کے درمیان انصاف نہیں رکھتا، آپس میں دو بیویوں کے درمیان جلن ، حسد اور مسابقت کی جنگ شروع ہوجاتی ہے۔ بچوں کی پرورش اور تربیت متاثر ہوتی ہے، جسکی بنا پر لوگ دوسری شادی کرکے عدم توازن کا شکار ہوجاتے ہیں ۔ چونکہ معاشرہ صدیوں سے رسم ورواج کا پابند چلاآرہاہے، معاشرے میں یہ عمومی سوچ رائج ہوتی ہے کہ دوسری شادی عیب ہے لہٰذاصدیوں سے متاثر شدہ ذہن دوسری شادی کو تسلیم ہی نہیں کرتا۔ خاص طور پر خواتین کے دماغ میں یہ سوچ ہوتی ہے کہ دوسری بیوی نے ان کے حق پر ڈاکہ ڈالا ہے۔ عدم توازن کی بنا پر لوگوں کو یہ تو گوارا ہوتا ہے کہ ہماری بہن یا بیٹی ساری زندگی کنواری رہے مگر یہ منظور نہیں کہ دوسری شادی والے شخص سے شادی کرا دی جائے کیونکہ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ دوسری شادی کسی بھی صورت کرنی ہی نہیں چاہئے۔ یہ وہ سوچ ہے جو قرآن وسنت کے منافی ہے۔ یقینادوسری شادی کا ہرشخص مکلف نہیں ہوسکتا مگر کچھ صورتیں ایسی بھی ہیں جن میں دوسری شادی ممکن ہوجاتی ہے۔

شیئر: