Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاک، ہند کشیدگی

دوست ممالک کو کوشش کرنی چاہئے کہ ہند کو جارحیت سے باز رکھیں اور ایشیا کے حالات کی بہتری کے لئے کرداراداکریں

 

محمد عتیق الرحمن ۔فیصل آباد

ہند کی جانب سے دراندازی بڑھتی جارہی ہے اورسی پیک منصوبے کی کامیابی اسے ہضم نہیں ہورہی ۔نہتے کشمیریوں پر مظالم سے جہاںہند کشمیریوں کی حریت کو دبانے کی ناکام کوشش کررہا ہے، وہیں پاکستان کو اشتعال دلا کر خطے کاامن برباد کرنے کے چکروں میں ہے۔ سی پیک منصوبے کو ناکام کرنے اورکشمیر میں آزادی کی حالیہ شدت سے اقوام عالم کی نظریں ہٹانے کی خاطر وہ ایل او سی اور سرحدی علاقوں پر فائرنگ کررہاہے جس سے سرحدی علاقوں میں رہائش پذیر شہریوں کی جانوں کو شدید خطرات لاحق ہیں ۔

ہندوستان کی فائرنگ سے جہاں پاکستان کی طرف شہادتیں ہوتی ہیں، وہیں جوابی فائرنگ سے ہندوستانی فوج کی ہلاکتیں پاکستان کی نسبت زیادہ ہوتی ہیں۔ سرجیکل اسٹرائیک کی ناکامی کے بعد اب پاکستانی بحری و فضائی حدود میں داخل ہونے کی کوشش میں ہند بری طرح سے ناکام ہوچکا ہے ۔ پاکستانی بحری حدود کے نزدیک گوادر و عمان کے پانی کے درمیان ہند کی ایک جرمن ساختہ اور جدید ترین جنگی آلات سے لیس آبدوزکو پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی کوشش میں ناکامی ہوئی ۔پاکستانی نیوی نے اپنی پیشہ ورانہ مہارت سے اس کا تعاقب کیا اور اسے بھاگ جانے پر مجبور کردیا ۔ تقسیم برصغیر سے ہی پاک، ہند معاملات کشیدگی کی جانب تھے ۔

علاقوں کی غیر منصفانہ تقسیم نے کچھ ایسے مسائل دونوں ممالک کے درمیان قائم کئے جو وقت کے ساتھ ساتھ مزید گہرے ہوتے گئے ۔ ہندوئوں کے انتہا پسندانہ رویہ نے ان مسائل کو مزید گہرا کر دیاہے۔ پاکستان میں دہشت گردی میں ہند کے ہاتھ نے پاکستان اورہند کو اس راستے پر کھڑا کردیا ہے جس کا کسی بھی جگہ ملنا ناممکن ہے۔ پاکستان کی طرف سے حتی الامکان امن کی کوشش کی جاتی ہے لیکن ہند سرکار اور ہندوستانی انتہاپسندامن کی خواہش کو جنگ میں بدلنے کے درپے ہیں۔ ہند میں جہاں مسلمانوں پر مظالم وپابندیاں ہیں وہیں دیگر اقلیتیں بھی غیر محفوظ ہیں۔ سکھوں پر مظالم کی ایک تاریخ موجود ہے۔

کشمیر میں جارحیت ومظالم کے خلاف ہونے والے مظاہرے اس بات کے شاہد ہیں کہ ہندوستانی ظلم وستم ناقابل برداشت حد تک بڑھ چکا ہے۔ جوناگڑھ پر ہندوستانی غاصبانہ قبضہ ایک علیحدہ تاریخ رکھتا ہے ۔پاک ، ہند تعلقات میں بنیادی نوعیت مسئلہ کشمیر کو حاصل ہے جس کی بنیاد پر دونوں اطراف میں کشیدگی میں کمی و زیادتی ہوتی ہے ۔ پاکستانی دفتر خارجہ ہند کی غیر اعلانیہ جارحیت پر سیکیورٹی کونسل کے مستقل 5ممبر ممالک کوبریفنگ دے چکا ہے ۔ ان 5طاقتوں کے نمائندگان کو سیکریٹری خارجہ کے علاوہ ملٹری آپریشن کے شعبے کے ماہرین نے تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا ۔

دوست ممالک کو کوشش کرنی چاہئے کہ ہند کو جارحیت سے باز رکھنے کے ساتھ ساتھ ایشیا کے حالات کو بہتری کی جانب لانے میں اپنا کرداراداکریں ۔ہند اگر اپنے آپ کو دنیا کی طاقت مانتا ہے تو پاکستان بھی مانی ہوئی ایٹمی طاقت ہے جس کی فوج سے ہندوستانی سپاہ وتجزیہ کار اچھی طرح واقف ہیں ۔اسلامی ممالک کو پاکستان کے ساتھ کھڑے ہوکر مسئلہ کشمیرکو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کے لئے زور ڈالنا چاہئے تاکہ دنیا میں دوایٹمی قوتوں کے درمیان جنگ کے خطرے کوکم کیا جاسکے۔

شیئر: