Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عربی سیکھنے کے لئے آسان اسباق پر مشتمل سلسلہ شروع کیا جارہا ہے۔ جو اردو داں طبقے کیلئے معاون ثابت ہوگا

 

پچھلے درس میں اعراب اور تذکیر و تأنیث کا اجمالی تعارف کرایا گیا تھا جس سے یہ توقع ہے کہ آپ کو یہ دونوں چیزیں سمجھنے میں کوئی دقت نہیں ہوگی۔

آج کے درس میں کچھ سادہ اور آسان سی ترکیبوں کی مشق کرائیں گے تاکہ آپ کے اندر مفرد کلمات کے بعد مرکب کلمات اور اسماء کے سمجھنے کی استعداد پیدا ہوسکے۔ پہلے موصوف اور صفت کی ترکیبیں لیکن ابتداء میں یہ بات جان لیںکہ عربی میں موصوف کا ذکر پہلے ہوتا ہے پھر صفت کا جبکہ دوسری زبانوں مثلاً اردو ، فارسی اور انگریزی میں پہلے صفت کا ذکر ہوتا ہے پھر موصوف کا۔

طالبٌ ذکی ذہین طالب علم، طالبۃٌ ذکیۃٌ ذہین طالبئہ علم، رجلٌ رشیدٌ راست باز مرد۔ امرأۃ عفیفۃٌ پاکباز عورت، امرأۃٌ تقیۃٌ خدا ترس عورت ، ولدٌ نِبیْہٌ ہونہار لڑکا، بنت نَبِیْھَۃٌ ہونہار لڑکی، بیتٌ جمیلٌ خوبصورت گھر، طفلٌ نظیفٌ صاف ستھرا لڑکا ، صفائی پسند لڑکا، طفلۃٌ نظیفۃٌ صاف ستھری لڑکی، صفائی پسند لڑکی، سلیقہ مند لڑکی۔

ابھی آپ نے جو مثالیں سنیں ان میں آپ نے یہ محسوس کیا ہوگا کہ موصوف اور صفت میں اعراب اور تذکیر و تانیث کے اعتبار سے پوری پوری مطابقت ہے یعنی اگر موصوف پر ضمہ یعنی پیش ہےتو صفت پر بھی ضمہ یعنی پیش ہے۔ اسی طرح اگر موصوف مذکر ہے تو صفت بھی مذکر ہے۔

اَستاذٌ مُشْفِقٌ شفقت کرنے والا استاذ۔

کاتبٌ کبیرٌ بڑا کاتب، بڑا رائٹر۔

کاتبۃٌ کبیرۃٌ بڑی کاتبہ ، بڑی رائٹر۔

حاکمٌ عادلٌ منصف حکمراں۔

حاکمٌ ظالمٌ ظالم حکمراں۔

ربٌرحیم حددرجہ مہربان رب۔

ربٌ غفورٌ بخشش کرنے والا رب۔

مدیرٌ کریمٌ شریف النفس ڈائریکٹر۔

رجلٌ کریمٌ عالی ظرف انسان، بزرگ انسان۔

امرأۃٌ کریمۃٌ مہمان نواز خاتون، خاطرمدارت کرنے والی عورت، شریف النفس عورت

رجُلٌ ماکِرٌ مکار مرد، چال باز مرد۔

طالبٌ مجتھدٌ محنتی طالب طالبۃ مجتھدۃٌ محنتی طالبہ

ابھی آپ نے جو مثالیں سنی ہیں ان سب میں اسماء نکرہ تھے، اسم نکرہ سے مراد ’’اسم عام‘‘ ہے۔ جو لوگ انگریزی جانتے ہوں وہ Common Noun جانتے ہوں گے یعنی کوئی غیر متعین شخص یا شئی مثلاً طالبٌ سے کوئی خاص طالب علم نہیں مراد ہے بلکہ جنس طالب مراد ہے۔

اسی طرح رجل سے کوئی متعین مرد نہیں مراد ہے بلکہ کوئی مرد مراد ہے۔انہی اسماء پر الف لام داخل کرکے یعنی ’’ال‘‘ کا اضافہ کرکے ان کو متعین اور خاص کیا جاسکتا ہے۔ مثلاً الطالب سے مراد عام اور غیر متعین طالب کے بجائے متعین اور خاص طالب مراد ہوگا۔ یہی حال الرجل ، الحاکم، الطفل کا بھی ہے اس طرح کے اسم کو اسم معرفہ کہتے ہیں جو سامعین انگریزی سے واقف ہیں وہ پراپر ناؤن Proper Noun جانتے ہوں گے اسم معرفہ پراپر ناؤن ہے۔

سابقہ مثالوں کو اسم نکرہ سے ، اسم معرفہ میں تبدیل کرنے کیلئے ان کے شروع میں ’’ال‘‘ کا اضافہ کردیجیئے یہ یاد رکھیں کہ ’’ال‘‘ کا اضافہ صرف اسم نکرہ کے شروع میں کیا جاسکتا ہے۔ ناموں اور متعین اشیاء کے شروع میں نہیں۔ مثالوں سے سمجھئے۔

الطالبٌ کوئی خاص طالب علم، الرَجلُ کوئی متعین مرد، الحاکمُ کوئی خاص حکمراں، الطفلُ کوئی خاص بچہ اور اگر آپ ان اسماء کی صفت بھی بیان کرنا چاہتے ہیں تو اس کو ان کے مطابق رہنا چاہیئے یعنی اس پر بھی الف لام داخل ہوگا جیسے الطالبُ الذکیُ، الرجل الکریم، الحاکم العادل، البنت النظیفۃ، الطالبُ المجتہدُ، البیت الجمیل، الرجلُ الماکرُ، المرأۃُ العفیفۃ، المراۃٌ التقیۃُ

ان اسماء کے معانی پہلے بیان کئے جاچکے ہیں اس لئے یہاں ان کے معانی نہیں بیان کئے گئے ۔ اتنی بات جان لیں کہ اس نئی ترکیب سے ان اسماء کے ترجموں میں کوئی فرق نہیں آتا۔مثلاً الحاکم العادل کے معنی ہیں منصف حکمراں اور حاکم عادلٌ کے معنی بھی منصف حکمراں ہی کے ہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ الحاکم العادل سے مراد کوئی خاص فرد ہے اور حاکمٌ عادلٌ سے غیرمتعین فرد مراد تھا۔ اب آپ پچھلی مثالوں پر الف لام داخل کرنے کی بذات خود مشق کیجئے۔ تھوڑی سی محنت اور تھوڑا سا وقت درکار ہے اور فائدے بے شمار ۔ ہم اس بات کی کوشش کرتے ہیں کہ مثالوں کی بھر مار کرکے آپ کو بددل نہ بنائیں اور پھر مثالیں ہمارے گرد و پیش ہی سے تعلق رکھتی ہیں۔

ہم چاہتے ہیں کہ جو الفاظ آپ ہر روز اپنے گھروں ، بازاروں اور دفتروں میں سنتے ہیں ان کو عربی میں صحیح شکل میں استعمال کرنے کا آپ کو سلیقہ آجائے۔

شیئر: