Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

معتمرین کی تعداد اور بھاری فیس

دو مختلف اہداف کا حصول کیسے ممکن ہے، ہم معتمرین کی تعداد میں اضافہ  اور پر بھاری فیس بھی عائد کر رہےہیں

 

عبد اللہ صادق دحلان

حرمین شریفین کی خدمات سعودی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ معتمرین کو سہولتیں فراہم کرنا سعودی وژن 2030 کے اہداف میں شامل ہے۔ وژن 2030کے مطابق 2020ء میں معتمرین کی تعداد15ملین ہوگی جسے 2030ء تک 30ملین تک لے جانا ہے۔اس ہدف کو پورا کرنے کے لئے وژن میں وضاحت کی گئی ہے کہ معتمرین کو ویزے جاری کرنے کی کارروائی کو آسان اور تمام خدمات کو آن لائن کیا جائے۔اسی ہدف کو حاصل کرنے کے لئے حرمین شریفین اور مشاعر مقدسہ میں نئے منصوبوں پر کام کیا جارہا ہے نیز حرمین شریفین ٹرین سروس پر بھی کام ہورہا ہے۔

سالانہ 30ملین معتمر کا ہدف مشکل نہیں ۔ وجہ یہ ہے کہ اتنی بڑی تعداد کے لئے ارض مقدس میں گنجائش پیدا کرنے کے منصوبے جاری ہیں۔افسوس صرف اس بات پر ہے کہ اس ہدف کے حصول کے لئے جو آسانیاں مطلوب ہے وہ فراہم نہیں کی جارہیں۔ ان آسانیوں میں اولین بات یہ ہے کہ عمرہ ویزہ مفت کیا جائے۔30ملین معتمر کا ہدف حاصل کرنا اب اس لئے مشکل ہوگیا ہے کہ ہمارے ہاں فیصلہ ساز اداروں نے عمرہ فیس جو 60ریال ہوا کرتی تھی، اب اسے بڑھا کر2000ریال کردیا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ 30ملین معتمر کا ہدف حاصل کرنے کے لئے اتنی بھاری فیس عائد کرنا سمجھ کے قابل نہیں۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ ہم 30ملین کا ہدف بھی حاصل کریں اور 2000ریال کی بھاری فیس بھی عائد کریں۔ معتمرین کی تعداد میں اضافے کا اصل مقصد یہ ہے کہ ہماری معیشت میں استحکام ہو ۔

معتمرین کی تعداد جتنی زیادہ ہوگی اتنا ہی فائدہ عمرہ شعبے سے وابستہ تمام شعبوں کو ہوگا۔مقامی منڈی میں تیزی ہوگی، رہائشی ہوٹل ، کھانے پینے کی اشیاء اور ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کرنے والے ادارے چلیں گے۔ یہ سب اس وقت ممکن ہوگاجب معتمرین کی تعداد میں اضافہ ہوگا مگر ایک وقت میں دو مختلف اہداف کا حصول کیسے ممکن ہے۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ہم معتمرین کی تعداد میں اضافہ بھی چاہتے ہیں اور پر بھاری فیس بھی عائد کرنا چاہتے ہیں۔میرا خیال ہے کہ معتمرین کی تعداد میں اضافے سے کئی شعبوں کو فائدہ ہوگا جبکہ عمرہ فیس میں اضافہ کرنے سے معتمرین کی تعداد کم ہوجائے گا البتہ قومی خزانے کو عمرہ فیس سے فائدہ ہوگا۔

معیشت کے ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ معتمرین کی تعداد میں اضافہ کرنے سے مقامی منڈی میں تیزی آئے گی جس کا فائدہ وسیع اور جامع ہے۔اس وقت مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کی مارکیٹ کا تجزیہ کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ دونوں مقدس شہروں کے رہائشی ہوٹل خالی پڑے ہیں۔عمرہ شعبہ سے وابستہ تمام شعبوں میں کساد بازاری ہے۔2000ریال فیس کی وجہ سے ویسے ہی مندی چھائی ہوئی ہے مگر اندازہ لگایا جائے کہ ایرانی معتمرین شاید ہی آئیں، مصر میں معاشی حالات خراب ہیں، شام، یمن، عراق، لیبیا اور تیونس کے حالات سب کے سامنے ہیں۔

ان ممالک سے معتمرین آئے بھی تو بہت کم تعداد میں ہوں گے۔ رہ گئے باقی ممالک جہاں سے معتمرین آنے کی گنجائش موجود ہے وہاں بھاری فیس کی وجہ سے تعداد انتہائی کم ہوگی۔میں فیصلہ ساز اداروں سے گزارش کرتا ہوں کہ فیصلہ پر نظر ثانی کریں۔

(بشکریہ: الوطن)

شیئر: