Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مردوں کورنگ گورا کرنے کا شوق

منیلا ..... دنیا بھر میں کئے گئے ایک سروے کے مطابق مردوں میں اپنا رنگ گورا کرنے کا شوق چڑھا ہے۔ ایمسٹرڈیم یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ پہلے ہی خبردار کرچکے ہیں کہ اس سے صحت کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ نوجوان اب پپیتے سے بنا ہوا صابن استعمال کررہے ہیں اور انکا کہناہے کہ اس سے رنگ گورا ہوتا ہے۔ اسکے بعد وہ چہرے کو صاف کرنے والا لوشن بھی لگا رہے ہیں۔ فلپائن ، ایشیا اور دنیا کے دیگر ممالک میں خواتین تو اس شوق میں مبتلا تھیں اب مرد بھی اس میںشامل ہوگئے ہیں۔ فلپائن میں 2015ءمیں کئے جانے والے ایک سروے کے مطابق رنگ گورا کرنے والی اشیاءکا استعمال یونیورسٹی کے طلباءمیں اچھا خاصا بڑھا ہے۔ جہاں16.7فیصداس شوق میں مبتلا ہیں۔ ہندوستان میں 17.4فیصد اورتھائی لینڈ میں 69.5فیصد لوگ اپنا رنگ گورا کرنے کیلئے مختلف اشیاءکا استعمال کرتے ہیں۔ ایشیا، بحر الکاہل کے علاقے میں مرد وں نے 2016ءمیں 2.1بلین ڈالر کی کاسمیٹک استعمال کی۔ اس میںسب سے زیادہ کاسمیٹک رنگ گورا کرنے والی تھی۔2010 ءکی ایک رپورٹ کے مطابق ہند میں جو کاسمیٹک ا شیاءخریدی گئی ہیں ان میں سے 61فیصد اشیاءرنگ گورا کرتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایشیا کے متعدد شہروں میں قدیم دور سے ہی گورا رنگ پسند کیا جاتا ہے۔ جاپان میں 794سے 1185 قبل مسیح اور چین کے منگ دور میں 1368 سے 1644تک صرف ایسے مردوں کو ہینڈسم کہا جاتا تھا جن کا رنگ گورا ہو۔

شیئر: