Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

موبائل کے اسیرنوجوان

سیلفی کے عفریت نے تو انسانی رویوں میں بے اعتنائی اور لا پروائی کے ایک نئے باب کا اضافہ کر دیا ہے

 

جدید دور کے تقاضے جدید،نقصانات جدید، افادے جدید،پاپوش جدید، پیادے جدید،انداز جدید، اندازے جدید، اسی طرح مَت نئی تو متوالے جدید،چاند نیا تو اسکے ہالے جدید،کسی شے کا استعمال نیا تو اس کے لالے جدید۔یہی حال موبائل فون کا ہے ، یہ ایجاد زیادہ پرانی نہیںمگر اس نے ثابت کر دیا کہ کسی بھی انسان کی اصل ’’شریکِ حیات‘‘ یہی ایجاد ہے۔موبائل فون انسانی شخصیت کا جزولازم بن چکا ہے۔ آج اگر کسی کے پاس موبائل فون نہ ہو تو اسے ’’نامکمل ہستی‘‘ تصور کیاجاتاہے۔موبائل فون نے بلا امتیازِ رنگ و نسل ، دنیا بھر کے لوگوں کو اپنی محبت کے جال میں قید کر رکھا ہے ۔ حالت یہ ہے کہ رات کو آنکھیں موندنے سے پہلے اورصبح کو آنکھ کھولنے کے بعداسی موبائل فون سے سرگوشیاں یا سرمستیاں کی جاتی ہیں۔اپنے پاس ایک چھت تلے بیٹھے لوگوں سے سروکار ہو نہ ہو، موبائل فون کے ذریعے دور دراز علاقوں، شہروں یا ملکوں میں احباب سے صوتی، عکسی یا بصری روابط قائم رکھے جاتے ہیں۔ انہیں پل پل کی حرکات و سکنات سے آگاہ رکھاجاتا ہے۔سیلفی کے عفریت نے تو انسانی رویوں میں بے اعتنائی اور لا پروائی کے ایک نئے باب کا اضافہ کر دیا ہے۔ آج صورتحال یہ ہے کہ لوگ اٹھتے، بیٹھتے، سوتے جاگتے، لڑتے جھگڑتے ، مانتے بگڑتے، سیلفی لینے کے در پے ہوتے ہیں، یہاں تک کہ وہ کسی کی عیادت کرنے اسپتال جائیں تو درد سے کراہتے مریض کے ساتھ سیلفی بناتے ہیں۔وہ مر جائے تو اس کی آخری سانس کے وقت اس کے ساتھ سیلفی بناتے ہیں، پھر اس کے جنازے کے ساتھ سیلفی بناتے ہیں۔یہ ایک خبط ہے، ایک رجحان ہے جس نے بالخصوص نوجوانوںکو اپنے نرغے میں لے رکھا ہے ۔ اس کے فوائد کیا ہو سکتے ہیں، اس کے حوالے سے تو کوئی بات بایقین نہیں کہی جا سکتی تاہم اس کے خطرات و نقصانات ضرور گنوائے جا سکتے ہیں۔ اس حوالے سے آپ کیا کہنا چاہیں گے؟

نوٹ: اس تصویر کو دیکھ کر آپ جو کچھ کہنا چاہتے ہیں، وہ ہمیں لکھ بھیجئے۔ ہم آپ کی تحاریر کو روزنامہ اُردو نیوزکے علاوہ اردو نیوز ویب سائٹ پر بھی شائع کریں گے۔ آپ ہمیں اپنی تحریر اور تصویر [email protected]پر ارسال کیجئے.

(مرتب)

شیئر: