Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دنیا کے پہلے کسان” چیونٹے اور چیونٹیاں“ تھیں

فیجی ..... دنیا کے پہلے کسان” چیونٹے اور چیونٹیاں“ تھیں۔ انہوں نے انسان سے بھی 30لاکھ سال قبل بیج بو کر فصلیں اگائی تھیں۔ کیلیفورنیا اکیڈمی آف سائنسز کے ایک ریسرچ کا کہناہے کہ چیونٹیاں بیج جمع کرتی اور فصلیں اگاتی ہیں اور حتی کہ ان فصلوں کی حفاظت بھی کرتی ہیں تاکہ کوئی اور انہیں کھا نہ لے۔ اس کے علاوہ وہ بیجوں کی نگہداشت بھی کرتی ہیں تاکہ وہ بڑے ہوکر فصل کی صورت میں نمودار ہوں۔ یہ چیونٹیاں فصل پکنے پر کھاتی ہیں اور اگلی فصل کیلئے بیج جمع کرلیتی ہیں او رپھر انہیں اگاتی ہیں۔ چیونٹیوں او رپودوں میں یہ رشتہ لاکھوں سال پرانا ہے اور دونوں کیلئے منفرد بھی ہے۔ اب تک خیال کیا جاتا تھا کہ انسان نے کاشتکاری کا آغاز12ہزار سال قبل کیا لیکن صرف 50سال قبل ہی سائنسدانوں کو احساس ہوا کہ صرف انسان ہی فصلیں نہیں اگاتا۔ اب جو ریسرچ آئی ہے اس کے مطابق فیجی میں ایسی چیونٹیاں ، چیونٹے ہوتے ہیں جنہوں نے انسان کو کاشتکاری کے سلسلے میں 30لاکھ سال قبل شکست دی۔ ہم نے اس بات کا قریبی مشاہدہ کیا کہ چیونٹیاں بھی بیج بورہی ہیں۔ ان پر کھاد جیسی کوئی چیز ڈال رہی ہیں انکے پودے بننے کا انتظار کررہی ہیں پھر وہ اس کا پھل کھاتی ہیں۔ سائنسدانوں کا کہناہے کہ ابھی یہ بات پراسرار ہے کہ چیونٹیوں اور فصلوں میں یہ تعلق کیسے پیدا ہوا۔ ڈاکٹر بریان فشر نے کہا کہ اب بھی ایسی چیونٹیاں پائی جاتی ہیں جو بیج کو پھیلاتی ہیں اور پھر پودے میں آنے والے پھل کھاتی ہیں لیکن ہمیں ایسی کوئی مثال نہیں ملی کہ انہوں نے کوئی ایسا پودا لگایا ہو جس کے بغیر وہ نہیں رہ سکتیں۔ یہ چیونٹیاں اپنے شیلٹر اور خوراک کیلئے پودے پر انحصار کرتی ہیں جبکہ پودے کو چیونٹیوں کا انتظار ہوتا ہے کہ وہ بیج ڈالیں اور پودا اُگے۔ فیجی میں ایسی چیونٹیاں بھی پائی جاتی ہیں جو بڑے پودے سے بیج لیکر قریبی درختوں تک جاتی ہیں اور یوں اس درخت سے زرگل نکال کر دونوں کو ملا کر بوتی ہیں جب وہ بیج بوتی ہیں تو باقاعدہ اس کی مانیٹرنگ بھی کرتی ہیں اور دوسرے بھوکے جراثیم سے بھی پودے کو بچاتی ہیں۔

شیئر: