Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا عافیہ صدیقی کی رہائی ممکن نہیں؟

 
 اوباما کی جانب سے خواتین کی معافی کا اعلان وزیر اعظم کیلئے بہترین مو قع ہے، اگر و ہ ایک خط ہی لکھ دیں تو پا کستان کی بیٹی کی رہا ئی ممکن ہو سکتی ہے
 
سید شکیل احمد
 
امریکہ کے موجودہ صدر اوباما نے اعلان کررکھا ہے کہ وہ اپنے اقتدار چھوڑنے سے قبل امریکی جیلوں میں قید 300خواتین کی رہائی کا حکم دیدیں گے چنانچہ انہوں نے ا یسا ہی کیا اور اب تک صدر اوباما کے حکم پر تقریباً150خواتین کو رہا کیا جاچکا ہے جو مختلف جرائم میں قید کاٹ رہی تھیں لیکن انتہائی افسو س و دکھ کی بات یہ ہے کہ ان خواتین کی فہرست میں اب تک پاکستان کی ذہین و فطین بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی جو اس وقت امریکی ریاست ڈلاس کے فوجی اسپتال میں اپنے ناکردہ گناہ کی سزا کاٹ رہی ہےں اور اس کا کوئی پرسان حال نہیں۔ اس نے امریکی یونیورسٹیوں سے آئی ٹی ٹیکنالوجی کے مختلف علوم میں گریجویشن اور پی ایچ ڈی بھی کیا۔ برسوں امریکہ میں مقیم رہنے کے باوجود اسلامی طرز معاشرت کی پوری طرح پاسداری کی اور ایک مکمل مسلمان خاتون کی طرح رہیں۔ ان کو امریکہ نے تعلیم مکمل ہونے کے بعد پیشکش کی تھی کہ وہ امریکہ میں رہیں، انکی صلاحیتو ںکے مطابق ملازمت دی جائیگی مگر ڈاکٹر عافیہ کا موقف یہ تھا کہ وہ اپنے ملک کی خدمت کریں گی۔ ڈاکٹر عافیہ نے تعلیم کے میدان میں مغرب کی کامیابی کا راز اپنے پی ایچ ڈی کی تحقیق کے دوران پالیا تھا اور انکا کہناتھا کہ وہ پاکستان جاکر اس نظام کو رائج کریں گی اور ان شاءاللہ جلد ہی پاکستان مغربی ممالک کے برابر ترقی و خوشحالی میں کھڑا ہوجائیگا۔ وہ پاکستان آئیں اور انہوں نے تعلیمی ادارے قائم کرنے کے منصوبے پر کام شروع کیا۔
   دخترِ پا کستان کو جس اند ا ز میں امر یکی عدالت نے سز ا دی اس سے امریکہ کے نظام ِانصاف کا پو ل پو ری دنیا میںکھل گیا ہے۔ جو سزا دی گئی ہے اس سے بھی پو ری دنیاکو امریکی سفاکی کا پتا چل گیا ہے چنا نچہ عافیہ نے اپنے خط میں اسی عدالت کی خود مختا ری اور انصاف کا حوالہ دیا ہے لیکن ایک بات جو اب تک عوام کی سمجھ سے بالا تر تھی کہ عافیہ جو کر اچی سے اسلا م آباد کےلئے روانہ ہوئی تھیں وہ کیسے افغانستان پہنچ گئیں۔ اس راز سے بھی پر دہ عافیہ کے خط سے اٹھ گیا ۔اس سے پہلے مختلف قیا س آرئیا ں کی جاتی تھیں۔ سچ تو وہی جا نتا ہے جس پر واقعہ گزرا ہو۔ اس کی سب سے بڑی شاہد خود عافیہ ہیں۔ انھو ں نے بتایا ہے کہ جب وہ اسلام آبا د کیلئے گھر سے نکلیں تو ان کے ہمر اہ 3 بچے تھے جس میں ایک بچہ شیر خوا ر تھا۔ سیکیو رٹی والوں نے گھر کے قریب ہی ان کو دبو چ لیا اور اغوا کر کے لے گئے، اس کے بعد امر یکیو ں کے حوالے کر دیا ، یہاں سے یہ دلد وز داستان شروع ہے ۔ 
   وزیر اعظم نو از شر یف نے تیسری مر تبہ اقتدا ر سنبھالنے سے پہلے کوئی2 درجن مر تبہ سے زیا دہ ڈاکٹرعافیہ کی والد ہ ماجد ہ کو ٹیلی فو ن کر کے تسلیا ں دلا ئی تھیں کہ وہ بر سر اقتدارآکرترجیحی طورپر جو کا م کر یں گے ان میں ان کی ایک ترجیح عافیہ صدیقی کو امر یکی جیل سے رہائی دلا نا بھی شامل ہے ۔ اوباما کی جانب سے خواتین کو معافی دینے کا اعلان وزیر اعظم پاکستان کیلئے ایک بہترین مو قع ہے۔ اگر وہ ایک خط ہی لکھ دیں تو پا کستان کی بیٹی کی رہا ئی ممکن ہو سکتی ہے۔ میا ں صاحب کےلئے سنہر ی موقع ہے اور اگلے انتخابات میںڈیڑھ سال ہی تو رہ گیا ہے ۔
  عافیہ صدیقی کے ساتھ امریکہ جو انسانی حقوق کی علمبر دار ہونے کی دعوے دار حکو مت ہے اس کا سلوک یہ ہے کہ اس کو ڈیلا س کے ایک ایسے فوجی اسپتا ل میںشروع دن سے رکھا ہے جہا ں قید ایسے افراد کورکھا جا تا ہے جن پر انسانیت سے ہٹ کر تجر بات کئے جا تے ہیں ایسے تجر با ت عا فیہ صدیقی پر بھی جا ری ہیں۔ جب سے سز اہو ئی ہے عافیہ کا اپنے خاند ان سے رابطہ منقطع کر دیا گیا ہے۔ اس کی کوئی خیر خبر نہیں کہ کیا ظلم ہو رہا ہے؟کس طر ح برین واشنگ کی جا رہی ہے۔ پہلے علم ہو اتھا کہ اس کے ذہن سے وہ سب کچھ نکالا جا رہا ہے جو اس نے علم کے طورپر حاصل کیا تھا تاکہ اپنے وطن کو اس سے فائد ہ نہ پہنچا سکے؟ ماضی کو بھول جا ئے اور جہا ں عافیہ کو قیدکر رکھا ہے وہ اسپتا ل نہیں ۔ نام کا اسپتال ہے ورنہ وہ ایسا عقوبت خانہ کہ جہا ں جس کو لے جایا جاتا ہے اس کا پھر دنیا سے رابطہ ہمیشہ کےلئے کاٹ دیا جاتا ہے حتیٰ کہ وہیں مر بھی جا تا ہے اور اس کی لا ش بھی لو احقین کے حوالے نہیں کی  جاتی ۔یہ بھی نہیں بتایاجاتا کہ قید ی زند ہ ہے یا مر گیا ۔امریکی ما ہر ین قانو ن کا کہنا ہے کہ اگر حکومت پاکستان ایک خط لکھ دے تو عافیہ کی رہائی یقینی ہے۔ 
******

شیئر: