گزشتہ درس میں اسماء کی جس ترکیب کی مثالیں دے کر آپ سے ان کی مشق کرائی تھی اس کو ترکیب وصفی یا ترکیب توصیفی کہتے ہیں۔ اس لئے کہ اس سے کسی شخص یا چیز کا وصف یعنی شکل ، حالت یا خاصیت وغیرہ بیان کی جاتی ہے۔ یہ صفت یعنی شکل ، حالت ، یا خاصیت اچھی ہو یا بری۔
جیسے رجلٌ رشیدٌ راست باز آدمی، رجلٌ صادقٌ سچا آدمی، رجلٌ کاذبٌ جھوٹا آدمی، ولدٌ مہذبٌ مہذب لڑکا، بنت مہذبۃٌ مہذب لڑکی وغیرہ۔
یہ بھی بتایا گیا تھا کہ دوسری زبانوں کے برعکس عربی میں موصوف کا ذکر پہلے کیا جاتا ہے پھر صفت یا وصف کا۔ یہ بھی بتایا تھا کہ موصوف اور صفت میں تذکیر اور تأنیث کے لحاظ سے مطابقت ضروری ہے جیسے رجلٌ مذکر ہے تو اس کی صفت بھی مذکر ہونی چاہیے۔ مثلاً رجلٌ صادقٌ، رجَلٌ رشیدٌ، رجل کریمٌ اور اگر موصوف مؤنث ہے تو اس کی صفت بھی مؤنث ہونی چاہیے۔ بنتٌ صادقۃٌ ، بنت نظیفۃٌ ، بنت ذکیۃٌ وغیرہ چونکہ بنت لڑکی، مؤنث ہے اس لئے اس کی صفت بھی مؤنث ہے۔
مؤنث کی بہت سے علامتوں میں سے ایک اہم علامت ’’گول تاء‘‘ کا ذکر کیا تھا جو اسم کے آخر میں ہوتی ہے۔ جیسے ذکیۃٌ ، نظیفۃٌ، صادقۃٌ ، نَبِیْھَۃٌ وغیرہ۔ یہ بھی بتایا تھا کہ اگر اسم عام اور غیر متعین ہو تو اس کو اسم نکرہ کہتے ہیں جیسے رجلٌ کوئی بھی آدمی، امرأۃٌ کوئی بھی عورت ، ولدٌ کوئی بھی لڑکا، بنتٌ کوئی بھی لڑکی ، کتابٌ کوئی بھی کتاب، مدینۃٌ کوئی بھی شہر وغیرہ۔ مثالیں دے کر یہ بھی واضح کیا تھا کہ اگر اسم عام یا اسم نکرۃ کو خاص اور متعین کرنا ہو ، تو اس کے شروع میں ’’الف لام‘‘ کا اضافہ کردیا جاتا ہے۔مثلاً رجلٌ کی جگہ الرجلُ، بنتٌ کی جگہ البنتُ ، ولدٌ کی جگہ الولدُ اور کتابٌ کی جگہ الکتابُ کہیں گے۔ یاد رکھیں کہ الف لام داخل ہوجانے کے بعد اسم پر تنوین یعنی دو ضمہ پیش، دو فتحہ زبر ، دو کسرۃ زیر نہیں آئے گی ۔
جیسا کہ آپ نے مثالوں میں رجلٌ کی صورت میں لُنْ کی آواز الرجلُ میں ختم ہوگئی۔یہی قاعدہ الولدُاور البنتُ پر بھی لاگو ہوگا۔ اس درس میں ’’الف لام‘‘ سے متعلق یہ بتادینا چاہتے ہیں کہ عربی میں کچھ حروف ایسے ہیں کہ اگر کوئی لفظ ان سے شروع ہوتا ہے یعنی لفظ کا پہلا حرف ان حرفوں میں سے کوئی حرف ہوتا ہے تو اس پر الف لام داخل ہونے کی صورت میں لام کی آواز ظاہر ہوتی ہے۔
جیسے اُمْ ماں یہ لفظ الف سے شروع ہوتا ہے اس لئے جب اس لفظ پر الف لام آئے گا تو لام کی آواز ظاہر ہوگی اور سنی جائے گی۔ یعنی الاُم اسی طرح البنتٌ البر یعنی نیکی وغیرہ۔ تو جن حروف کی موجود گی کی صورت میں الف لام کے لام کی آواز ظاہر ہوتی ہے ان کو ’’حروف قمریہ‘‘ کہتے ہیں۔اس کے برعکس عربی میں کچھ حروف ایسے ہیں کہ اگر کسی لفظ کے شروع میں ان پر کوئی حرف ہو تو اس لفظ پر الف لام داخل ہونے کی صورت میں لام کی آواز ظاہر نہیں ہوتی
جیسے التینُ انجیر، الثمرُ پھل، الدنیا دنیا الذھبُ سونا وغیرہ ان الفاظ میں لام کی آواز نہیں سنائی دی۔ تو جن حروف کی موجودگی میں کسی لفظ پر الف لام داخل ہونے پر لام کی آواز ظاہر نہ ہو ان کو حروف شَمْسِیہَّ کہتے ہیں۔ یہ نام شمس سے لیا گیا ہے کیونکہ شمس پر الف لام جب داخل ہوتا ہے تو لام کی آواز ظاہر نہیں ہوتی
جیسے شمس سے الشمس۔ حروف قمریہ 13ہیں أ، ب ، ج ، ح، خ ، ع ، غ ، ف ، ک ، م ، ھ، و، ی۔ الأرض زمین، البِرُ نیکی، الجِدُّ سنجیدگی ، الحیاۃُ زندگی، الخشبُ لکڑی، العلم علم الغدرُ دھوکا دینا ، خیانت کرنا، الفکر فکر ، الکتابُ کتاب ، المدرسۃُ مدرسہ ، الوَرَقُ کاغذ ، الیَدُ ہاتھ۔ حروف شمسیہ کی تعداد بھی 13ہے جو یہ ہیں ت، ث، د، ذ، ر، ز، س ، ص ،ض، ط، ظ، ل، ن جیسے التین انجیر، الثمر پھل، الدنیا دنیا، الذہب سونا، الرعد گرج اور کڑک، الزھرُ پھول، السمائُ آسمان، الصبر صبر، اَلَّضعْف کمزوری، الطہارۃُ طہارت/ پاکی،اَلظَّمأ پیاس، اللبنُ دودھ ، ، النور روشنی۔
ہم نے حروف قمریہ میں ق اور حروف شمسیہ میں ش کا ذکر قصداً نہیں کیا ہے کہ یہ دونوں معروف ہیں۔