Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

علامہ اقبال کے کلام سے امت آج بھی رہنمائی حاصل کر رہی ہے ،سفیر پاکستان

 
 
پاکستان رائٹرز کلب اور لیڈیز چیپٹر کے زیر اہتمام یوم قبال پر تقریب،کلب کے سابق سیکریٹری اورمعروف شاعر خواجہ نہال الدین کےلئے الوداعیہ
 
جاوید اقبال ۔ ریاض
 
پاکستان رائٹرز کلب اور لیڈیز چیپٹر کے زیر اہتمام حکیم الامت علامہ محمد اقبال کے یوم پر تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ سفیر پاکستان منظور الحق مہمان خصوصی تھے۔ تقریب کی صدارت کلب کے صدر انجینیئر عبدالروف مغل نے کی۔ نظامت کے فرائض کلب کے جنرل سیکریٹری احسن عباسی اور لیڈیز چیپٹر کی کنوینر فرح احسن نے ادا کئے۔ 
تقریب کے پہلے حصے میں علامہ اقبال کی زندگی اور انکے پیغام پر مقررین نے اظہار خیال کرنا تھا جبکہ دوسرے حصے میں کلب کے سابق نائب صدر اور معروف شاعر خواجہ نہال الدین کو خراج تحسین پیش کیا جانا تھا جو مستقلاً سعود ی عرب سے پاکستان واپس جارہے تھے۔ حافظ کلیم اقبال کی تلاوت قرآن کریم اور پھر اس کے بعد الماس ممتاز کی پیش کی گئی۔ نعت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کارروائی کا آغاز ہوا۔ اسکے بعد اقبال کی معروف نظم” لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری“ پر ایک دلکش ٹیبلو ننھے منے بچوں نے پیش کیا ۔ ایک اور متاثر کن ٹیبلو علامہ کی نظم ”ابلیس کی مجلس شوریٰ“ پر پیش کیا گیا اس میں بچوں نے ابلیس اور اسکے حواریوں کی سیاہ لباس میں خوبصورت نمائندگی کی ۔
عنبرین فیض اور مدیحہ ملک نے علامہ اقبال کا کلام تحت اللفظ میں پڑھا ۔ بعدازاں سید خواجہ نہال الدین اور ایچ ایم فیاض نے اقبال کے فلسفے کو اجاگر کرتے ہوئے ایک مکالمہ پیش کیا۔ طنز کی کاٹ نے اس نثری کاوش کو انتہائی دلچسپ اور فکر انگیز بنادیا۔ حمید رضوی نے علامہ اقبال کا کلام سنایا۔
لیڈیز چیپٹر کی فنانس سیکریٹری شمائلہ ملک نے اپنے خطاب میں اقبال کے فلسفے پر روشنی ڈالتے ہوئے واضح کیا کہ ان کا پیغام امت مسلمہ کو متحد کرنے کیلئے تھا اور یہ کہ انہوں نے قرآن کریم کے ارشادات کو ہی اپنے شعر میں پیش کیا۔ رائٹرز کلب کے سینیئر رکن فیاض ملک نے اپنے خطاب میں اس بات کو اجاگر کیا کہ علامہ اقبال نے کائنات میں انسان کے مقام کوواضح کیا اور کہا کہ انسان کی سوچ پر پہرے نہیں لگائے جاسکتے اور اس کی خودی ہی اسے متحرک کرکے دنیا کے لئے انقلاب کا پیغام لاتی ہے۔
لیڈیز چیپٹر کی بانی رکن قندیل ایمن نے علامہ اقبال کے تصور خودی کی وضاحت کی اور کہا کہ یہ تصور ہی علامہ کے پیغام کی اساس ہے۔ اس تصور کو بنیاد بناتے ہوئے انسان اپنے اندر کمتر نہ ہونے کا احساس جگاتا ہے اور اپنی ذات میں اعتماد پیدا کرتا ہے۔ پروفیسر جاوید اقبال نے علامہ محمد اقبال اور فیض احمد فیض کا موازنہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ دونوں نے سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف لکھا اور عظمت انسان کو اپنے متعدد اشعار کا موضوع بنایا۔
سفیر پاکستان منظور الحق نے اپنے خطاب میں کہا کہ علامہ اقبال کی پیدائش کے وقت ملت اسلامیہ زبوں حالی کا شکار تھی۔ انہوں نے یورپ کی درسگاہوں میں حصول علم کیا اور پھر اپنی گہری فلسفیانہ فکر کو شعر کے قالب میں ڈھالا جس میں نہ صرف امت مسلمہ بلکہ ہر انسان کیلئے علم و حکمت کے بیش بہا خزانے موجود ہیں۔ انکی شاعری کا مطالعہ یہ حقیقت واضح کرتا ہے کہ انہیں ہمارے دور کے مصائب کا ادراک تھا ۔ انہوں نے خطے میں قیام امن کیلئے افغانستان میں امن و سلامتی کو لازمی قرار دیا تھا۔ منظور الحق نے واضح کیا کہ جو لوگ اسلام کے نام پر قتل و غارت کررہے ہیں وہ دین کی کوئی خدمت نہیںکررہے ۔ 
علامہ کی شاعری کے ایک اور رخ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سفیر پاکستان نے واضح کیا کہ وہ اتحاد امت کے بڑے داعی تھے۔ انہوں نے مسلمان کو حرم کا پاسبان قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اقبال کے تصور پاکستان نے کاشغر اور گوادر کو پاک، چین اقتصادی راہداری کے ذریعے ملادیا ہے اور یہ منصوبہ چین، مشرق وسطیٰ ، وسطی ایشیا اور افریقہ کو قریب لائیگا۔ منظور الحق نے واضح کیا کہ علامہ اقبال کے کلام سے امت آج بھی رہنمائی حاصل کررہی ہے اور کل بھی کرتی رہیگی۔ اس شعر پر اپنے خطاب کا اختتام کیا 
کھول آنکھ زمین دیکھ فلک دیکھ فضا دیکھ
مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ
  تنظیم کے مشیر سید فیص النجدی نے اپنے خطاب میں علامہ اقبال کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے واضح کیا کہ وہ شاعر اور فلسفی ہونے کے علاوہ امت مسلمہ کے ایک عظیم محسن تھے۔ انہوں نے ایک زوال پذیر مسلمان قوم کو بیداری کا پیغام دیا ۔ انہوں نے الوداع کہنے والے خواجہ نہال الدین کے ساتھ اپنے گزرے لمحات کا تذکرہ کیا ۔ خواجہ نہال الدین نے رائٹرز کلب اور اس سے وابستہ دوسری تنظیموں کیلئے گرانقدر خدمات انجام دی تھیں۔ خواجہ نہال الدین نے رائٹرز کلب اور اس کے لیڈیز چیپٹر کی ارکان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان ساتھیوں کیلئے کام کرنا ان کے لئے خوشگوار تجربہ تھا۔ صدارتی خطبے میں انجینیئر عبدالروف مغل نے واضح کیا کہ صرف اقبال کی شاعری کا مطالعہ ہی مسائل کا حل نہیں بلکہ اس پر عمل بھی کرنا ضروری ہے۔ اقبال کا پیغام صرف برصغیر کے مسلمانوں کیلئے نہیں بلکہ ساری امت مسلمہ کیلئے تھا۔ انہوں نے مہمان خصوصی اور حاضرین کا تقریب میں شرکت پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ کلب اور اس کے لیڈیز چیپٹر کے ارکان نے تقریب کو یادگار بنانے کیلئے انتھک محنت کی تھی۔
تقریب کے آخر میں خواجہ نہال الدین، محمد ادریس اور عابد شمعون کو انکی خدمات کی ستائش میں اعزازی شیلڈ دی گئی۔
******

شیئر: