Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سرسید نے ایک صدی آگے کا منظر دیکھا تھا،منیش تیواری

 
علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن ریاض کے زیر اہتمام یوم سرسید منایا گیا،سابق وزیر منیش تیواری مہمان خصوصی تھے
 
 کے این واصف ۔ ریاض
 
علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن ریاض (اموبا) نے امسال بھی شاندار پیمانے پر یوم سرسید کا اہتمام کیا۔ سابق مرکزی وزیر اور موجودہ ترجمان کانگریس پارٹی منیش تیواری مہمان خصوصی تھے۔ تقریب کا آغاز ڈاکٹر عبدالاحد چوہدری کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ ناظم تقریب ڈاکٹر عبدالرحیم خان کے ابتدائی کلمات کے بعد اموبا انجینیئر سہیل احمد نے مہمانان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ بانی جامعہ سرسید احمد خان قومی اتحاد، باہمی رواداری ، وطن پرستی اور ملک میں تعلیم عام کرنے کے حامی تھے۔ وہ لاکھ مخالفتوں کے باوجود اپنے ان مقاصد کی تکمیل پر ڈٹے رہے۔ سہیل نے کہا کہ سرسید نے غد ر کے بعد ملک کے افراتفری اور جنگ و جدل کے ماحول میں تلوار کے بجائے قلم کو ہتھیار بنایا اورملک میں تعلیم کو عام کرنے کی مہم پر انقلابی انداز میں کام کیا۔ انہوں نے ملک میں امن و اتحاد کے فقدان کے حوالے سے کہا کہ سرسید کے اس قول کو دہرایا کہ ہند خوبصورت دلہن ہے اور ہند اور مسلمان اس کی دو آنکھیں ہیں۔ نااتفاقی اور عدم رواداری سے انہیں نقصان پہنچایا گیا تو ملک بربادی کے اندھیروں میں چلا جائے گاا۔ سہیل کے خیر مقدمی خطاب کے بعد یارا انٹرنیشنل اسکول ریاض کے طالب علم اور بہترین مقرر ایشون پرساد نے سرسید پر پر اثر تقریر کی۔
مہمان خصوصی منیش تیواری نے اس موقع پر کہا کہ علیگڑھ صرف ایک تعلیمی تحریک نہیں بلکہ اس کی سیاسی تاریخ بھی ہے۔ انہوں نے کہاکہ سرسید احمد خان کی آنکھوں نے ایک صد ی کے آگے کا منظر دیکھا تھا اور آنے والے وقت میں تعلیم کی اہمیت کو پیش نظر رکھ کر اپنا تعلیمی مشن شروع کیا تھا۔ آج ساری دنیا میں پھیلے ہوئے علیگرین انکی انہی کاوشوں کے ثمر ہیں۔ سابق وزیرتیواری نے کہا کہ دنیا کے چند ممالک جنگ کی لپیٹ میں ہیں۔ اس آگ کی حدت ساری دنیا کے امن کو متاثر کررہی ہے۔ اموبا اور اس جیسی سماجی خدمات انجام دینے والی تنظیم اپنے مقاصد کی تکمیل کے علاوہ اپنے پلیٹ فارم کو امن و بھائی چارگی کے فروغ کیلئے بھی استعمال کریں۔ انہوں نے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی کردار کی بحالی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ عدالت ضرور علیگڑھ یونیورسٹی کو اس کا جائز حق دلائیگی۔ تیواری نے افسوس کے ساتھ کہا کہ 70سال قبل برطانوی سامراج سے آزادی حاصل کرلی لیکن آج تک زندگی کے ہر محاذ پر مسلسل جنگ لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے آخر میں کہا کہ عوام ملک میں چاہے کتنی سیاسی پارٹیوں اور گروپس میں بٹے ہوں لیکن ملک سے باہرصرف ہندوستانی ہیں۔ ایک سیاسی قائد ہونے کے باوجود یہاں سیاسی موضوعات زیر بحث لانا مناسب نہیں سمجھتا۔ صدر تقریب ڈاکٹر محمد سلیم نے مختصر خطاب میں کہا کہ علم، عمل کے بغیر نامکمل ہے۔ جامعہ علیگڑھ اپنے طلباءکو اسی کا درس دیتا ہے۔ انہوں نے علیگڑھ میں اپنے دور کے کچھ دلچسپ واقعات بھی بیان کئے۔
اس موقع پر ڈاکٹر حفظ الرحمان اعظمی، سیکریٹری سفارتخانہ ہند کو ان کی ملی اور سماجی خدمات کے اعتراف میں مہمان خصوصی کے ہاتھوں مومنٹو پیش کیا گیا۔ اسکے علاوہ صدر اموبا سہیل احمد نے مہمان خصوصی منیش تیواری کو بھی یادگاری تحفہ پیش کیا۔ اموبا کی جانب سے ترانہ ٹیم، ڈائریکٹری ٹیم اور جواں سال مقرر اشون پرساد کو بھی یادگاری تحفے پیش کئے گئے۔ نظامت کے فرائض ڈاکٹر عبدالرحیم خان اور ارشد علیخان نے انجام دیئے۔ پروقار تقریب کا اختتام نائب صدر اموبا سلمان خالد کے ہدیہ تشکر پر عمل میں آیا۔
******

شیئر: