Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

.... انسان بھی ڈینگی ہوتے ہیں

 

 

دمپخت

* * * * *

ہے آبِ غلاظت پر مچھر، ہر سطح مصفیٰ پر ڈینگی

سب خادم شادم ہار گئے ، اور جیت گیا مچھرڈینگی

ان ڈیزل کے بھبکاروں میں، اور سب ڈنڈا برداروں میں

کیا خوب پھدکتا پھرتا ہے ، اور کاٹتا ہے فر فر ڈینگی

٭٭٭

اک شورمچاہے ڈینگی کا ، ہر سمت ٹھکانہ اس کا ہے

مجرم تو زنانہ مچھر ہے ، ہر بزم میں جانا اس کا ہے

ہے حشربپا اس مادہ سے ، ہے جسکی جمع حشرات یہاں

اسے مرد کریں قابو کیسے،ہر مرد نشانہ اس کا ہے

٭٭٭

مچھر ہی نہیں اس دنیامیں،انسان بھی ڈینگی ہوتے ہیں

کھاتے ہیں خزانہ ملت کااور فصل تنفر بوتے ہیں

وہ جھوٹی قسمیں کھاتے ہیں اور الو سیدھا کرتے ہیں

یہ لوٹتے ہیں تو ہنستے ہیں، پھنس جائیں گے تو پھر روتے ہیں  

شیئر: