Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اذان کا قانون صہیونیوں کا گھٹیا حیلہ ہے؟

واشنگٹن: امریکی جریدہ واشنگٹن پوسٹ نے تحریر کیا ہے کہ اذان کا قانون صہیونیوں کا گھٹیا حیلہ ہے۔  ایسے وقت میں جبکہ فلسطینی مقبوضہ علاقو میں دن میں 5مرتبہ اذان کی آواز سن کر قلبی سکون محسوس کرتے ہیں تو دوسری جانب صہیونی ’’اللہ اکبر‘‘ کی صدا سنتے ہی خطرے کی لہر اپنے وجود دوڑتے ہوئے محسوس کرنے لگتے ہیں۔  اسی وجہ سے اسرائیلی پارلیمنٹ کنیسٹ کے ارکان مشرقی القدس میں لاؤڈ اسپیکر سے خصوصا فجر کی اذان پر پابندی کا قانون بنانے کے لئے کوشاں ہیں۔ واشنگٹن پوسٹ نے یہ بھی تحریر کیا کہ مبینہ قانون کی حمایت وسرپرستی کرنے والے اس گمان میں مبتلا ہیں کہ اس طرح وہ اپنے نقطہ نظر سے شوروغوغا پر پابندی لگوار ہے ہیں۔ یہ لوگ اسے عبادت کی آزادی میں دخل اندازی شمار نہیں کر رہے ہیں۔ شمالی القدس کے ’’شعفاط‘‘ کیمپ میں رہنے والے کمال عبد القادر کا کہنا ہے کہ عجیب بات یہ ہے کہ القدس میں آباد مسلمان نہ توگرجا گھروں کی گھنٹیوں پر شکوہ کرتے ہیں اور نہ ہی یہودیوں کی جانب سے ناقوس بجانے پر شاکی ہیں لہذایہودیوں کو بھی مسلمانوں کے مذہب میں دخل نہیں دینا چاہئے۔ 

شیئر: