Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خود کو عقل کل ٰ تصور کرنیوالے ناخواندگانِ وطن

مغربی ممالک ترقی پذیر ملکوں کے عوام کے جہل کا تمسخر اڑاتے ہیں،ہمارے حالات نے ہر فرد کے ہوش اڑا دیئے ہیں

 

عنبرین فیض احمد۔ ریاض

ہمارے معاشرے میں اپنے آپ کوعقل کل ٰ تصور کرنے والے ناخواندگانِ وطن جا بجا پائے جاتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو ہر کام کرنے کیلئے کھڑے ہوجاتے ہیں خواہ انہیں وہ کام آتا ہو یا نہ آتا ہو ۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ ہر فرد ایک دوسرے پر رعب جمانے کی کوشش میں مبتلا رہتا ہے۔یہ بیماری ہمارے معاشرے میں جڑ پکڑ رہی ہے۔ ہر کوئی منظور نظر بننا چاہتا ہے۔دوسروں میں نمایاں ہونے کیلئے لوگ طرح طرح کے حربے استعمال کرتے ہیں ۔

ہم نے تصویر دیکھی جو لاہور شہر کی ہے جس میں ایک نوجوان، مظلوم و بے قصور شہری کی موٹر سائیکل پر لٹھ برسارہا ہے۔ وہ نوجوان بجلی کی طویل بندش اور لوڈشیڈنگ کی وجہ سے پریشان ہے۔ اس بندش کی وجہ سے مختلف شہروں اور قصبوں میں آئے دن ہڑتالیں اور احتجاج ہوتے رہتے ہیں۔ اس لئے یہ نوجوان ملکی حالات کی وجہ سے اپنا غم و غصہ اس بے قصور شہری پر نکال رہا ہے حالانکہ مہذب افراد قانون کو کبھی اپنے ہاتھ میں نہیں لیتے بلکہ وہ ہمیشہ ملکی قوانین کا احترام کرتے ہیں ۔

جرائم کی روک تھام کیلئے حکومت کا ساتھ دیتے ہیں۔ انتہاپسندی اور دہشت گردی ایسی وبائیں ہیں جو ناخواندگی کے اندھیروں میں پھولتی پھلتی ہیں۔ اس کے برعکس جہاں علم اور شعور کی روشنی موجود ہوتی ہے ،وہاں ایسی وبائیں اپنی موت آپ مر جاتی ہیں۔ ترقی پذیر ممالک کرۂ ارض کے وہ خطے ہیں جہاں جہالت خود رو انداز میںپھلتی پھولتی ہے ۔ ان ملکوں میں تعلیم کی شرح بہت کم ہوتی ہے کیونکہ ذمہ داران تعلیم کی جانب توجہ دینے پر مائل ہی نہیں ہوتے۔ مغربی ممالک مہذب قوموں میں شمار ہوتے ہیں اس لئے وہ ترقی پذیر ملکوں کے عوام کے جہل کا تمسخر اڑاتے ہیں۔

ہمارے ملک میں ہڑتالیں ہوتی ہیںاور ملک کو نقصان پہنچتا ہے۔عام شہری کی زندگی متاثر ہوتی ہے ،لوگوں کا روزگار برباد ہوتا ہے ۔ جولوگ روزانہ بنیادوں پر روزی کماتے ہیں، ان کی کمائی ان ہڑتالوں کی وجہ سے بے حد متاثر ہوتی ہے، ان کے گھروں کا چولھا بجھ جاتا ہے،بچے بھوکے رہتے ہیں ۔ اس لئے ضروری ہے کہ وزارتیں بھی انہی لوگوں کو دی جائیں جو اس کے اہل ہوں ،اپنے من پسندوں کو قلمدان سونپنے سے گریز کیاجائے تاکہ ملک کا بیڑا غرق نہ ہو۔ ضروری ہے کہ تعلیم کا وزیر بھی کوئی ایسا شخص ہو جو ماہر تعلیم ہو یاتعلیم کی سمجھ بوجھ رکھتا ہو ۔ ہمارے ملک میں تو لگتا ہے کہ آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے۔ سچ یہ ہے کہ ہر فرد اپنی جیب کی فکر میں لگادکھائی دیتا ہے۔ کسی کو ملک کی فکر نہیں جس کی وجہ سے ایک عام شہری کی زندگی اذیتوں سے بھری ہوئی ہے ۔ اگرہر شعبے میں ہنرمند اور ایماندار لوگ آئیں تو ملک کے اندر ترقی کا پہیہ پھر سے گھومنے لگے گاپھر وہ دن دور نہیں ہوگا جب ہمارا وطن عزیز دنیا کے ترقی یافتہ ملکوں کی صف میں کھڑا ہوگا ۔ اگرہم نے ایسا نہ کیا تو یہ جاننا مشکل نہیں کہ : ’’ انجام گلستاں کیاہوگا؟‘‘

شیئر: