Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہندوستانی ٹیم نے اپنے اعزاز میں 4چاند لگادیئے

 
اپنی سرزمین پر ہندوستانی ٹیم کا ہمیشہ سے ہی بول بالا رہا ، دنیا کی ہر مضبوط ٹیم کا بولنگ اٹیک دیسی پچوں پر ہندوستانی بلے بازوں کے لیے حلوہ ثابت ہوتا رہا ہے، فتوحات کے باوجود ٹیم متوازن نہیں
 
اجمل حسین ۔ نئی دہلی
 
ویراٹ کوہلی اورا ن کے لڑکے بلا شبہ مبارکباد مستحق ہیں کہ انہوں نے جیت کی امنگوں کو ساتھ کھیلتے ہوئے پانچ ون ڈے میچوں کی رواں سیریز کا چوتھا میچ بھی یکطرفہ بناتے ہوئے نہ صرف اننگز سے جیتا بلکہ سیریز بھی جیت کر دنیا کی نمبر ون ٹیم کے اپنے اعزاز میں چار چاند لگا دیئے۔ ویسے بھی دیکھا جائے تو اپنی سرزمین پر ہندوستانی ٹیم کا ہمیشہ سے ہی بول بالا رہا ہے اور1990کے بعد سے دنیا کی ہر مضبوط ٹیم خواہ اس کا بولنگ اٹیک کتنا ہی ہلاکت خیز کیوں نہ ہو دیسی پچوں پر ہندوستانی بلے بازوں کے لیے حلوہ ثابت ہوتا رہا ہے۔خاص طور پر ہر قسم کی اسپن بوشلنگ اس کا مہلک ہتھیار اور ہر اسپن بولر اس کا ترپ کا پتہ بنتا رہا ہے۔جس سے کسی بھی کپتان کی قیادت میں ٹیم انڈیا شاذ و نادر ہی کوئی سیریز ہارتی ہے۔ جس کے باعث ٹیم انڈیا کے ہر چھوٹے بڑے اور معروف غیر معروف کھلاڑیوں کو گنجی پچ کے ہیرو کا اعزاز دیا جاتا رہا۔لیکن اس سیریز جیت جانے کے باوجود ٹیم انڈیا کے بارے میں حتمی طور پر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ ٹیم ہر لحاظ سے متوازن ہے۔ سب سے پہلے تو افتتاحی جوڑی کا ہی ذکر کر لیا جائے۔
سیریز کے جو اب تک چار میچز ہوئے ہیں ان میں ہر ٹیسٹ میں ایک نئی جوڑی دیکھنے کو ملی۔ سب سے پہلے مرلی وجے کے ساتھ گوتم گمبھیر کو آزمایا گیا ۔لیکن گمبھیر معیار پر پورے نہیں اترے۔ اور دوسرے ٹیسٹ میچ میں گمبھیر کو ڈراپ کر کے لوکیس راہل کو مرلی وجے کا افتتاحی جوڑی دار بنا کر لایا گیا۔لیکن نہ صر ف راہل بلکہ خود مرلی وجے بھی دونوں اننگز میں بہت جلد مرلی بجاتے پویلین واپس آتے نظر آئے۔ مجموعی طور پر دونوں نے دونوں اننگز میں مل کر محض 43رنز ہی بنائے۔راہل کو بھی ناکام پا کر قومی سلیکٹرز نہ معلوم کس کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے ڈھونڈ ڈھانڈ کر اس وکٹ کیپر بلے باز پارتھیو پٹیل کو جو گجراتی ہیں مرلی وجے کا جوڑی دار بنا کر لائے جسے 8سال پہلے ٹیم سے دودھ کی مکھی کی طرح نکال کر پھینک دیا گیا تھا ۔
چوتھے ٹیسٹ میں بھی واحد اننگز میں بھی افتتاحی جوڑی کسی مصرف کی ثابت نہ ہوئی اور راہل نے پھر مایوس کیا۔اور جب وکٹ کیپر کے طور پر پٹیل کھیلے تو بلے نے ساتھ نہ دیا۔اسی طرح پانچ نمبر پر کوئی قابل اعتماد بلے بازنہیں ہے۔اجنکیا رہانے جب تسلسل سے ناکام ہوئے تو کے کے نائر کو بڑے دھوم دھڑلے سے لایا گیا۔لیکن وہ اب تک دو میچوں میں محض 13رنز ہی بنا سکے ہیں۔لیکن مجموعی طور پر چیف کوچ سے لے کر تمام کوچنگ اسٹاف خالص ہندوستانی ہے اور دور دور تک کسی غیر ملکی کی خدمات حاصل نہیں کی گئیں اس لیے اس پس منظر میں کوہلی کے لڑکوں کا متحد ہو کر کھیلنا کام آیا۔ کیونکہ کسی کو زبان دانی کا مسئلہ درپیش نہیں رہا۔اس لیے اگر افتتاحی جوڑی طے پا گئی اور نمبر پانچ کے لیے قابل اعتماد بلے باز مل گیا یا اجنکیا رہانے ویراٹ کوہلی اور پجارا کی طرح تسلسل کے ساتھ فارم میں رہے تو آنے والے دنوں میں جتنی بھی ہوم سیریز ہونے والی ہیں ان میں اسپن جال پھینک کر بلے بازوں کو پھنسانے کے ساتھ ساتھ مرلی، راہل، ویراٹ،پجارا اور اجنکیا کے رنز کے سیلاب میں حریف بولروں کو بہا کر ٹیم انڈیا عالمی ٹیسٹ رینکنگ میں نمبر ون کےلیے تعاقب میں لگی تمام ٹیموں سے اتنے زیادہ آگے نکل جائے گی کہ کسی بھی ٹیم کے لیے اس کے برابر پوائنٹس تک پہنچنا اگر ناممکن نہیں تو مشکل ضرور رہے گا۔
فی الحال جینت کمار تو ایک آل راونڈر کے طور پر اپنا لوہا منواکر یہ پیغام دے رہے ہیں کہ اب ٹیم میں تین آل راونڈر ہیں۔ لیکن ڈر یہ ہے کہ کہیں یہ بھی اشون اور جڈیجہ کی طرح صرف گنجی پچ کے آل راونڈر ثابت نہ ہوں۔ ابھی تک کے حالات اس بات کے گواہ رہے ہیں کہ اشون اور جڈیجہ گھریلو سیریز کے آل راونڈر بلکہ عظیم آل راونڈرز ہیں۔تاہم جڈیجہ تو ہوم سیریز میں اچھے بولر تو ثابت ہوتے رہے ہیں لیکن اچھے بلے باز کے طور پر خودکو ابھی تک نہ منوا سکے۔محمد شامی بلا شبہ بیرون ملک اپنی اسپیڈ، سوئنگ اور باونسروں کے باعث ٹیم کے بہترین میچ وننگ بولربن سکتے ہیں لیکن ان کی معاونت کے لیے ابھی تک کوئی دوسرا او ر تیسرا فاسٹ بولر نہیں مل سکا۔ امیش یادو، بھونیشورکمار اور ایشانت شرما ابھی تک خود کو عالمی معیار کا فاسٹ بولر نہیں ثابت کر سکے۔یہ بات درست ہے کہ ہر ہوم ٹیم گھریلو سیریز ہونے کا فائدہ اٹھاتی ہے لیکن ٹیم انڈیا اگر صحیح معنوں میں بیٹنگ اور بولنگ دونوں شعبوں میں یہ فائدہ اٹھاناچاہتی ہے تو افتتاحی جوڑی کی ناکامی کے باوجود جس طرح تین اور چار نمبر کے بلے باز (ویراٹ اور پجارا)اننگز سنبھالتے اور سجاتے رہے ہیں وہی لے برقرار رکھنے کے لیے مڈل آرڈر کو سدھرنے کا آرڈر دینا پڑے گا۔ ورنہ کہیں لوور آرڈر میں اشون ، جڈیجہ اور جینت بھی ناکام ہو گئے تو آئندہ میچوں اور سیریز میں ایسی کامیابی نہیں مل سکتی جیسی فی الحال مل رہی ہے۔
******

شیئر: