Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سقوط مشرقی پاکستان کے منفی اثرات آج تک امت پر ہیں،ڈاکٹر علی الغامدی

 
 محب وطن محصورین کو وطن لانا اولین ترجیح ہونی چاہئے،مجلس محصورین کے تحت ”محصورین کی پاکستان منتقلی ہمارا قومی فریضہ“ کے عنوان پر سمپوزیم
 
مجلس محصورین کے تحت سقوط مشرقی پاکستان پر سمپوزیم ”محصورین کی پاکستان منتقلی ہمارا قومی فریضہ“ کے عنوان پر ہوا۔معروف دانشور و سابق سفارتکار ڈاکٹر علی الغامدی نے صدارتی خطبہ میں کہا کہ سقوط مشرقی پاکستان امت مسلمہ کیلئے ناقابل یقین اوربہت بڑا سانحہ ہے جسے بھلایا نہیں جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ سقوط ڈھاکا کے منفی اثرات امت مسلمہ پر نہ جانے کب تک رہیں گے۔
اس سانحہ کا ناقابل فراموش اثر اُن لاکھوں محب وطن پاکستانیوں پر مصیبتوں کی صورت میں نازل ہوا جنہیں بنگلہ دیشی حکومت نے اذیت ناک سزائیں دیں حتیٰ کہ پھانسیوں پر بھی لٹکادیا۔ آج بھی اردو بولنے والے ڈھائی لاکھ محب وطن پاکستانی بنگلہ دیشی کیمپوں میں بدتر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ حکومت پاکستان انہیں شہریت دیتی ہے اور نہ حکومت بنگلہ دیش ان سے انسانوں جیسا سلوک کرتی ہے۔
پچھلے 45سال میں فوجی اور سیاسی حکمرانوں نے ان ڈھائی لاکھ محب وطن پاکستانیوں کیلئے کوئی عملی اقدامات نہیں کئے حالانکہ انکی مدد کے بغیر پاکستانی افواج بنگلہ دیش میں کوئی معرکہ نہیں کرسکتی تھی۔
1988ءمیں صدر ضیاءالحق اور رابطہ عالم اسلامی کے سابق جنرل سیکریٹری کے درمیان رابطہ ٹرسٹ کے تحت 1993ءمیںکچھ کارروائی ہوئی لیکن مسئلہ جوں کا تو ںرہا۔
نواز شریف تیسری مرتبہ وزیراعظم بنے تو قوی امید تھی کہ وہ رابطہ ٹرسٹ کو فعال کریں گے اور محصورین کی منتقلی و آباد کاری کا وعدہ پورا کریںگے لیکن افسوس کہ پچھلے 3برس میں اس مسئلے پر کوئی پیشرفت نظر نہیں آئی حالانکہ حکومت نے اکتوبر 2015ءمیں محصورین کی آباد کاری کےلئے سرتاج عزیز کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی تھی لیکن اس نے بھی کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا ۔ وزیراعظم کےلئے موقع ہے کہ محصورین کو انصاف دیکر اللہ تعالیٰ کے آگے سرخرو ہوں۔
صدر پاکستان رائٹرز فورم نے انجینیئر سید نیاز احمد نے کہا کہ قیام پاکستان میں بنگال اور بہار کے مسلمانوں نے کلیدی کردارادا کیا ۔ پاکستان بننے کے بعد امور ِحکومت خوش اسلوبی سے چلایا۔سقوط ڈھاکا کے بعد محب وطن محصورین کو وطن لانا اولین ترجیح ہونی چاہئے۔ حکومت کو چاہئے کہ محصورین کو فوری طور پر پاکستان لائیں اور بنگلہ دیش سے بھی تعلقات کو بہترکرنے کی کوشش کریں۔
جمو ں وکشمیر کمیٹی کے صدر سردار اقبال یوسف نے بھی محصورین کی منتقلی و فوری آباد کاری کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کشمیر میں بڑھتے ہوئے ہندوستانی مظالم کیمذمت کی اور فوری رائے شماری کا مطالبہ کیا۔
پیپلز کمیونٹی کے شمس الدین الطاف نے تقریر کی ابتداءعربی سے کی اور ڈاکٹر علی الغامدی کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ سقوط ڈھاکا کی بنیادی وجہ پاکستان میں اسلامی نظام کا نافذ نہ ہونا ہے۔
پاکستان میڈیا گروپ کے سیکریٹری جنرل چوہدری ریاض گھمن نے کہا کہ سقوط ڈھاکا دشمنوں کی بہت بڑی سازش تھی جس میں کچھ ہمارے لوگوں نے بھی دشمن کا ساتھ دیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ محصورپاکستانیوں کو بنگلہ دیش سے پاکستان لاکر آباد کیا جائے۔ انہوں نے الحاق کشمیر کا بھی مطالبہ کیا۔
معروف دانشور اشفاق بدایونی سقوط ڈھاکا اور پشاور آرمی اسکول کے شہداءکو خراج عقیدت پیش کیا ۔ انہوں نے کہاکہ اس سانحہ کے مجرموں کو قرار واقعی سزا ملنی چاہئے۔ 
معروف فکاہیہ نگار محمد امانت اللہ نے محصورین کی کیمپوں کی زندگی کی نقشہ کشی کی کہ کس طرح ان کی 2نسلیں پاکستان سے وفا کی خاطر اپنا مستقبل گنوا چکی ہے لیکن ہم آج بھی ان محب وطن کو اپنانے کو تیار نہیں جو افسوسناک ہے۔ سماجی رہنما محمد اکرم آغا نے بھی محصورین پاکستان کی جلد آباد کاری کا مطالبہ کیا۔پاکستان جرنلسٹس فورم کے صدر شاہد نعیم نے پی آر سی کو اہم موضوع پر سمپوزیم کے انعقاد پر مبارکباد دی ۔کنوینر سید احسان الحق نے اظہار تشکر کیا۔تقریب کی نظامت ڈپٹی کنوینر حامد اسلام خان نے کی اور اپنا مقالہ پڑھا۔ تلاوت کلام پاک کی سعادت قاری عبدالمجید نے حاصل کی اور نعت شیر افضل نے پیش کی ۔ معروف شعراءنسیم سحر اور فیاض قریشی کے کلام محصورین کی نذر کئے گئے۔
******

شیئر: