Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

2اینٹوں کی جسامت والی ’’اینٹوں‘‘سے تیار دنیا کا مختصر ترین ریڈیو

سخت سے سخت ماحول کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، وینس پر بھیجی جانیوالی تحقیقاتی لیباریٹری اور انسانی دل کے ’’پیس میکر‘‘ میں بھی استعمال ہو سکتا ہے

سائنسدانوں نے انتہائی مختصر ریڈیو رسیور تیار کیا ہے جس کی تعمیر کے لئے استعمال کی جانے والی بنیادی اکائیاں ، جنہیں ہم عرف عام میں ’’اینٹیں‘‘کہہ سکتے ہیں، ان کی جسامت صرف 2ایٹموں کے برابر ہے اس کے باوجود یہ ریڈیورسیورسخت سے سخت ماحول کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ وینس پر بھیجی جانیوالی تحقیقاتی لیباریٹری سے لے کر انسانی دل کی دھڑکنوں کو تیز تر انداز میں رواں رکھنے کے لئے بنائے جانے والے ’’پیس میکر‘‘ میں کامیابی کے ساتھ استعمال کیاجا سکتا ہے۔ ہارورڈ جان ا ے پالسن اسکول آف انجینیئر نگ اینڈ اپلائیڈ سائنسزنے یہ ریڈیو تیار کیا ہے جسے دنیاکا مختصر ترین ریڈیو قرار دیا گیا ہے۔ یہ گلابی ہیرے میںپائے جانے وا لے ایٹمی جسامت کے نقص سے تیار کیا گیا ہے۔

یہ ریڈیو گلابی ہیرے میں پائے جانے والے ننھے نقائص کو ا ستعمال کرتا ہے جنہیں’’نائٹروجن ویکینسی سینٹرز‘‘یا مختصراً’’این وی‘‘ کہا جاتا ہے۔ ماہرین نے’’این وی مراکز‘‘ بنانے کے لئے ہیرے کی ایک قلم سے کاربن کا ایک ایٹم ہٹا کراس کی جگہ ٹائٹروجن کا ایٹم رکھ دیا اور اس کے ہمسائے میں موجود ایٹم نکال دیا۔یوں ایک ایسا نظام تشکیل دیا جس میں نائٹروجن ایٹم کے فوری بعد ایک سوراخ موجود تھا۔ یہ این وی سینٹرزاکہرے فوٹانز کے اخراج یا انتہائی کمزور مقناطیسی میدان کی موجودگی کا سراغ لگانے کے لئے استعمال کئے جاسکتے ہیں ۔ ان میں ضیائی اخراج کی خصوصیات پائی جاتی ہیںجسکا مطلب یہ ہے کہ یہ ا ین وی مراکزاطلاعات کو روشنی میں تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں چنانچہ یہ ’’کوانٹم کمپیوٹنگ، فوٹانکس اور سینسنگ‘‘طاقتور ا ور قابل بھروسہ نظام ثابت ہو سکتے ہیں۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ریڈیو کے پانچ بنیادی اجزا ہوتے ہیں جن میں سب سے پہلا ہے توانائی کا ماخذ، دوسرارسیور،تیسرا ٹرانسڈیوسرجوہوا میں موجود بلند تعددکے برقناطیسی اشاروں کو کم تعدد والے کرنٹ میں تبدیل کر دے، چوتھا اسپیکر یا ہیڈفونزجو کرنٹ کو آواز میں تبدیل کرتے ہیں اور پانچواں ’’ٹیونر۔‘‘

ہارورڈ میں تیار کردہ ریڈیو میں ہیرے کے این وی مراکزمیں موجود الیکٹرانز کو لیزر سے خارج ہونے والی سبز روشنی سے توانائی فراہم کی جاتی ہے۔ یہ الیکٹرانز برقناطیسی میدان، مثال کے طور پرایف ایم میں ا ستعمال کی جانے والی لہروں کے حوالے سے بہت حساس ہوتے ہیں۔جب این وی سینٹرزریڈیائی لہریں وصول کرتے ہیں تو یہ انہیں تبدیل کرکے سرخ روشنی پرمشتمل صوتی اشاروںمیں خارج کرتے ہیں ۔

ایک عام فوٹوڈائیوڈاس روشنی کو کرنٹ میں تبدیل کر دیتا ہے جو بعد ازاں سادہ اسپیکر یا ہیڈ فون کے ذریعے آواز میں بدل جاتا ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک برقی مقناطیس ہیرے کے گرد طاقتور مقناطیسی میدان تخلیق کرتا ہے جو ریڈیو اسٹیشن تبدیل کرنے کے لئے استعمال کیاجا سکتا ہے، اس کے لئے این وی سینٹرز کی فریکوئنسی یعنی تعدد کو ٹیون کرنا ہوگا۔ شائو اور لونکار نے سگنلز کو طاقتور بنانے کے لئے اربوں کی تعداد میں این وی مراکزکا استعمال کیامگر یہ ریڈیو صرف ایک این وی مرکز سے کام کرتا ہے اورروشنی کی ایک کرن کی بجائے ایک وقت میں ایک ضیائیہ خارج کرتا ہے۔یہ ریڈیو انتہائی لچک دار ہے ۔

اس کا تمام تر سہرا ہیرے کی اس مضبوطی کے سر ہے جو ا سے وراثت میں ملی ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ا نہوں نے اس ریڈیو سے 350سیلسیئس یعنی تقریباً 660فارنہائٹ پر کامیابی سے موسیقی سنی ۔ لونکار نے کہا کہ یہ ریڈیو خلا میں کام کرنے کے قابل ہوگا،شدید حالات میں بھی اسے استعمال کیا جا سکے گا۔یہی نہیں بلکہ یہ ریڈیوانسانی جسم میں بھی کام کر سکے گا کیونکہ ہیرا ، زندہ خلیات کے لئے نقصان دہ نہیں۔ اس تحقیق کے معاون مصنف میانژانگ، میتھیو مارخم اور اینڈریو ایم ایڈمنڈز تھے۔ اس میں جزوی تعاون ایس ٹی سی سینٹر فار انٹی گریٹڈکوانٹم مٹیریلزنے کیاتھا۔

شیئر: