Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈوپاک کرکٹ ٹیموں کی ٹیسٹ رینکنگ

اس وقت ہندوستان اور پاکستان میں ٹیسٹ کرکٹ کی عالمی درجہ بندی میں نمبر دو کی پوزیشن کے لیے کانٹے کا مقابلہ ہے ۔مصباح الحق کی قیادت میں پاکستان نے نومبر2015 ء شارجہ میں انگلستان کو تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے آخری ٹیسٹ میچ میں127رنز سے شکست دے کر سیریز 2-0سے جیتنے کے بعد عالمی ٹیسٹ کرکٹ درجہ بندی میں دوسری پوزیشن حاصل کی تھی تومحض ایک ماہ بعد ہی ہندوستان نے ہوم سیریز میں جنوبی افریقہ کو چار ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے آخری ٹیسٹ میچ میں 337رنز سے شکست دے کر سیریز3-0 سے جیتنے کے باعث صرف ایک پوائنٹ کے فرق سے پاکستان کو دوسری پوزیشن سے بے دخل کر کے خود اس کی جگہ پر قابض ہو گیا۔
اس وقت پاکستان کے 111پوائنٹس ہیں اور112پوائنٹس کے ساتھ دوسری پوزیشن پر قابض ہندوستان سے اپنی پوزیشن کی بازیابی کی کوشش میں انگلستان کے خلاف اسی کی سرزمین پر لارڈز ٹیسٹ میچ سے جو اس نے 75رنز سے جیت لیا، ٹیسٹ سیریز کا آغاز کر چکا ہے جبکہ ہندوستان ویسٹ انڈیز کے خلاف چار ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا آغازآج سے کر رہا ہے ۔ ان دونوں کے ساتھ ساتھ انگلستان بھی 108پوائنٹس کے ساتھ دوسری یا تیسری پوزیشن پر قبضہ جمانے کی کوشش کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گا ان میں سے دوسری اور تیسری پوزیشن پر کون رہے گا اس کا حتمی فیصلہ اگست کے اواخر میں ہو جائے گا۔
اس فیصلہ سے آسٹریلیا کی نمبر ایک کی پوزیشن پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ وہ118پوائنٹس کے ساتھ ان دونوں ٹیموں سے بہت آگے ہے اور اس کا فیصلہ بھی اگست کے اواخر میں ہی ہوجائے گا کہ آسٹریلیا اپنے اور ان دونوں کے درمیان پوائنٹس کا فرق کتنا زیادہ کردے گا جو کہ یقیناً ہونا ہے۔کیونکہ اس کی26جولائی سے شروع ہونے والی تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز نسبتاً کمزور ملک سری لنکا کے خلاف ہے جس کے خلاف اس کا سیریز جیت لینا کوئی مشکل نہیں ہے۔بہر کیف اس وقت مقابلہ دوسری پوزیشن کے لیے ہندوستان اور پاکستان میں اور پاکستان سے تین پوائنٹس پیچھے انگلستان تیسری اور اگر قسمت نے ساتھ دیا تو تنہا یا مشترکہ طور پر دوسری پوزیشن حاصل کرسکتا ہے۔ اس کے لیے اسے پاکستان کے فائری بولنگ اٹیک کو پسپا کرنے کے لیے اپنی اس بیٹنگ طاقت کو مجتمع کرنا ہوگا جو کہ پہلے ٹیسٹ میچ میں ہی صرف چار بولروں کے خلاف ہی ایسی منتشر ہوئی ہے کہ اگر آئندہ میچوں میں کپتان مصباح الحق نے بولنگ اٹیک کو ایک اور اسپنر یا دائیں ہاتھ کے کسی فاسٹ بولر کی شمولیت سے مزید مضبوط کر دیا تو شاید انگلستان کی جس بیٹنگ طاقت کو صرف چار بولروں کی مدد سے پاکستان نے بے نقاب کر کے ٹیسٹ میچ کو پانچویں روز میں داخل ہونے ہی نہیں دیا۔

شیئر: