Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دروغ مصلحت آمیز

 
لنکنز ان کے کسی بھی دروازے پر کوئی نام تحریر نہیں، وہاں ناموں کےلئے جگہ ہی نہیں،محمد علی جناح نے صرف گریٹ ہال کی شمالی دیوار پر بنی پینٹنگ دیکھی تھی لیکن ان کی معاملہ فہمی کی داد دیں
 
جاوید اقبال
 
تشکیل پاکستان 14 اگست 1947 ءکو نہیں ہوئی تھی اس دن تو برصغیر کی مجبور امت مسلمہ کیلئے قادر مطلق کے کئے گئے فیصلے میں آخری رنگ بھرا گیا۔ پاکستان 23 مارچ 1940 ء کو منٹو پارک میں بھی اپنی شکل نہیں پاسکا تھا۔ اس دن تو صرف برصغیر کے مسلمانوں کو آئندہ کے حوادث کی صورت دکھائی گئی تھی۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی تشکیل تو 25 اپریل 1893ء سے ایک، دو دن یا ایک ہفتہ پیشتر اس وقت ہوگئی تھی جب کراچی کے ایک ساڑھے 16 سالہ نوخیز نوجوان محمد علی جناح بھائی نے لندن کی چانسری لین پر واقع قانون کی شہرہ آفاق درسگاہ لنکنزان میں دوپہر کا کھاناکھایا تھا۔ میں اس کہانی کو آ غاز سے بیان کرتا ہوں۔
1892 ءکے آخری مہینوں میں ایک متمول گجراتی تاجر جناح بھائی پونجا برطانیہ سے جہازران کمپنی گراہمز لمیٹڈ کے ذریعے مال منگوایا کرتے تھے۔ ان کا 16 سالہ بیٹا محمد علی جناح بھائی کاروبار میں ان کی مدد کرتا تھا۔ برطانوی کمپنی والوں نے پیشکش کی کہ وہ لندن کے اپنے مرکزی دفترمیں لڑکے کو تربیت کیلئے بھیج سکتے ہیں۔ 3 سالہ تربیت کے بعد محمد علی واپس آکر اپنے والد کا کاروبار سنبھال سکے گا۔ پیشکش اچھی تھی چنانچہ جناح بھائی پونجا نے جنوری 1893 ءکی کسی تاریخ کو اپنے بیٹے کو گراہمز کے بحری جہاز میں سوار کرا دیا۔
اس کے ساتھ ہی بچے کے قیام اور تربیت کیلئے لندن کے ایک بینک میں اخراجات جمع کرا دیئے۔ جنوری کا ہندوستان سے چلا بحری جہاز فروری میں لندن کی ساوتھمپٹن بندرگاہ پر لنگرانداز ہوا تو عنفوان شباب کو چھوتے محمدعلی جناح بھائی نے 35 رسل روڈ کی ایک 3 منزلہ عمارت میں ایک کمرہ پے انگ گیسٹ کے طور پر حاصل کیا اور وہاں رہائش اختیار کرلی۔ اگلے روز گراہمز لمیٹڈ کے دفتر میں بہی کھاتوں کا انبار منتظر تھا۔ محمد علی جناح بھائی کے دن جمع و تفریق اور ضرب و تقسیم کی گنجلک کی نذر ہوئے تو وہ جاگا۔ اسے مدرسے کے ایام میں ریاضی سے خدا واسطے کا بیر رہا تھا چنانچہ اگلے 2 مہینوں کے دوران کسی وقت اس نے فیصلہ کیا کہ اس عذاب کم و بیش سے جان چھڑا کر قانون کی تعلیم حاصل کی جائے۔ 16 سالہ منحنی بدن ایک صبح اٹھا اور قانون کی درسگاہ لنکنزان چلا گیا۔ گھوما پھرا ، دوپہر ہوئی تو کھانا کھانے کیلئے ڈائننگ ہال میں داخل ہوگیا۔ اس وسیع و عریض کمرے کو گریٹ ہال بھی کہتے تھے اور میرے خیال میں یہیں، اسی ہال میں تشکیل پاکستان کاپہلا پتھر اپنے مقام پر آیا۔ اس ڈائننگ ہال کی 45 فٹ لمبی اور 40 فٹ اونچی شمالی دیوار پر ایک سرے سے دوسرے سرے تک ایک فریسکو بنائی گئی تھی۔ 19 ویں صدی کے معروف برطانوی مصور جی ایف واٹس نے برسوں کام کرکے اسے 1859 ءمیں مکمل کیا تھا۔
تصویر میں کوئی دو درجن کے قریب لوگ تھے۔ ان کے لباس ظاہر کرتے تھے کہ وہ مختلف زمانوں سے تھے۔ کچھ کھڑے تھے، چند ایک بیٹھے تھے۔ محمد علی جناح بھائی کو کھانے کے دوران بتایا گیا کہ تصویر میں وہ شخصیتیں تھیں جنہوں نے مختلف ادوار میں بنی نوع انسان کے لئے قوانین دیئے تھے۔ نصف کے قریب قانون دہندگان مقامی تھے۔ سالون، ڈریکو، ایلفریڈ، کچھ کا تعلق دوسرے معاشروں سے تھا۔ کنفیوشس تھا۔ ایک نیم بر ہنہ ہندوسادھو زمین پر لیٹا تھا۔ ایک چٹان پر بیٹھے قبل مسیح کے زمانے کی تصویر تھی۔ 
فیصلہ ہوا کہ لنکز ان میں ہی داخلہ لیا جائے۔ 25 اپریل 1893 ءکو ساڑھے 16 سالہ مسلمان طالب علم محمد علی جناح بھائی نے وہاں داخلے کیلئے درخواست دے دی۔ وہ قبول ہوئی۔ 25 مئی کو محمد علی نے داخلہ امتحان دیا جس میں کامیابی حاصل ہوئی چنانچہ 25 جون 1893ء کو 16 برس 7 ماہ کے محمد علی کا بطور طالب علم لنکنزان میںپہلا دن رہا۔ ملکہ وکٹوریا کے دور کا آہنی شکنجہ اپنی قوت کھو رہا تھا۔ نئے اور مختلف معاشی تقاضے نئے برطانیہ کی صورتگری کررہے تھے۔ انسانی آزادی اور حریت فکر نئے دریچے کھول رہی تھیں۔ محمد علی جناح بھائی نے درخواست گزار کر اپنے نام میں تبدیلی کرائی اور بھائی کا لاحقہ اپنے نام سے ہٹوایا۔ اب وہ محمد علی جناح تھے۔ مطالعے کو وسعت دینے کیلئے برٹش میوزیم لائبریری کی رکنیت اختیار کی۔
سیاست پر معلومات کو وسیع کرنے کیلئے برطانوی پارلیمان میں زائر کے طور پر حاضری کو معمول بنایا اور اپنے انداز خطاب کو مزید موثر اور ڈرامائی بنانے کیلئے شیکسپیئر ین تھیٹرمیں حاضری دینے لگے۔ فطرت لالے کی حنا بندی کررہی تھی۔ اگلے 3 بر س محمد علی جناح کی محنت شاقہ کے تھے۔ انہوں نے تقریباً ہر سینیئر اور تجربہ کار جج کی ذاتی کتب کھنگال ڈالیں۔ بار ایٹ لا کرنے کیلئے مختلف تجربہ کار ججوں کے ساتھ23 ڈنر کرنے ہوتے ہیں اور اس کھانے کے دوران ان سے ان کے مختلف مقدمات میں کئے گئے فیصلوں پر بحث و تمحیص کرنا ہوتی ہے۔ تب وہ کسی طالب علم کی کامیابی اور ناکامی کے بارے میں اپنی رائے دیتے ہیں۔ 
محمد علی جناح نے صرف 3 برس میں وہ ساری حدود پارکر لیں جن پر کئی دوسرے اپنی عمر داو پر لگائے بیٹھے تھے۔ 23 ڈنر کرنے کا مرحلہ بھی بخوبی سر ہوگیا ا ور 28 اپریل 1896 ءکو لنکنز ان کی کونسل نے محمد علی جناح کو کامیاب قرار دیتے ہوئے ان کیلئے سند جاری کرنے کا حکم صادر کردیا۔ اگلے دن 29 اپریل کو ادارے کے خزانچی ایڈورڈ ہنری پیمبر نے 50 پونڈ کی ریونیو ٹکٹ لگی سند محمد علی جناح کو جاری کردی۔ صرف 2 ماہ بعد ساڑھے 19 سالہ بانکا سجیلا بیرسٹر محمد علی جناح ہندو اور انگریز سے چومکھی جنگ لڑنے اور ہندوستان کو تراش کر تصور پاکستان کی تجسیم کرنے بحری جہاز پر سوار عازم ممبئی ہوگیا۔ قادر مطلق نے تشکیل وطن کے اگلے مرحلے کی بنیاد رکھ دی تھی۔
لنکنز ان کے کسی بھی دروازے پر کوئی نام تحریر نہیں۔ وہاں ناموں کےلئے جگہ ہی نہیں۔ محمد علی جناح نے صرف گریٹ ہال کی شمالی دیوار پر بنی پینٹنگ دیکھی تھی لیکن ان کی معاملہ فہمی کی داد دیں۔ انہوں نے اتنا کہا کہ لنکنز ان کے صدر دروازے پر سرور کونین محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا اسم گرامی لکھا دیکھ کر انہوں نے وہاں داخلہ لینے کا فیصلہ کیاتھا۔ محمد علی جناح نے اپنی جہد مسلسل سے ہند کے مسلمانوں کی اکثریت کو متحرک کر رکھا تھا۔ قائد نے بصیرت او ر دور اندیشی سے اپنی راست گوئی پر مصلحت آمیز غیر صحیح بیان کی چادر اوڑھا دی اور یوں ہندوستان میں صرف "لے کر رہیں گے پاکستان" کا نعرہ ہی گونجتا رہا  تو قادر مطلق نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کی تشکیل تو 25 اپریل 1893ء کو ہی کر دی تھی جب محمد علی جناح بھائی کے لنکنز ان کے ڈائننگ ہال میں کھانا کھانے کے اسباب پیدا ہوئے تھے۔
******

شیئر: