Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عربی سیکھنے کے لئے آسان اسباق پر مشتمل سلسلہ جو اردو داں طبقے کیلئے معاون ثابت ہوگا

آج کے درس میں ہم اسم کی 2نہایت اہم قسموں کا تعارف کرائیں گے وہ ہیں مذکر اور مؤنث۔ مذکر اور مؤنث سے اردو داں حضرات بھی واقف ہیں یعنی ’’نر‘‘ اور مادہ اس لئے اس کی تعریف کی ضرورت نہیں۔

مذکر کی مثال رَجُلٌمرد۔ حِصَانٌ گھوڑا اور مؤنث کی مثال ، اِمرأۃٌ ،بنتٌ یعنی عورت اور لڑکی وغیرہ۔

عربی میں مذکر اور مؤنث میں سے ہر ایک کی دو ، دو قسمیں ہیں یعنی حقیقی اور مجازی یعنی مذکر حقیقی اور مؤنث حقیقی اور مذکر مجازی اور مؤنث مجازی۔

مذکر حقیقی ایسے اسم کو کہتے ہیں جس کی نسل اور جنس سے مؤنث بھی ہو جیسے رَجَلٌ مرد تو اس جنس سے امرأۃٌ عورت بھی ہے اس کو یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ مذکر حقیقی وہ ہے جس کا مقابل کوئی مؤنث بھی ہو۔ جیسے حِصانٌ گھوڑا اس کی مؤنث فَرَسٌ گھوڑی۔ اور مذکر مجازی وہ اسم ہے جس کی جنس میں کوئی مؤنث نہ ہو جیسے کتابٌ یعنی کتاب اس لفظ کے مقابلے میں اس کی جنس سے کوئی مؤنث لفظ نہیں ہے۔

اس طرح مؤنث حقیقی وہ ہے جس کی جنس سے اس کا کوئی مذکر بھی ہو جیسے امرأۃٌ عورت اس کا مذکر رَجَلٌ ہے اور ناقَۃٌ اونٹنی اس کا مذکر جَمَلٌ اونٹ ہے اور مؤنث مجازی وہ ہے جس کی جنس سے اس کا کوئی مذکر نہ ہو جیسے اَرضٌ زمین ، شمسٌ سورج وغیرہ۔ یہاں بجا طور پر آپ کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہو سکتا ہے کہ مذکر اور مؤنث میں تمیز کس طرح کی جائے یعنی کس طرح یہ معلوم کیا جائے کہ فلاں لفظ مذکر ہے اور فلاں مؤنث؟ اس سوال کا جواب یہ ہے کہ مؤنث کی تین علامتیں ایسی ہیں جو اس کو مذکر سے جداکرتی ہیں یعنی اگر کسی اسم میں ان تینوں علامتوں میں سے کوئی ایک علامت ہو تو لفظ مؤنث ہوگا، ورنہ مذکر۔ ان علامتوں میں سے پہلی اور بنیادی علامت وہ گول ‘‘تاء‘‘ ہے جو کسی اسم کے آخر میں ہوتی ہے جیسے عَالمۃٌ ایک عالم عورت ، شاعرۃٌ ایک شاعر عورت ،وغیرہ۔

دوسری علامت ہے الف مقصورۃ وہ الف جو اسم کے آخر میں ہو اور جس کو بولتے وقت کھینچا نہ جائے جیسے سلمیٰ، رضنْویٰ، لیلیٰ ، حُمّیٰ (بخار)، ذِکریٰ (یاد) وغیرہ اور تیسری علامت الف ممدودہ ہے جس کے بعد ہمزہ ہو جیسے صحرائٌ (صحراء) بَیداء بڑا میدان سودائُ اسود کی مؤنث ، حَمْرائُ احمر کی مؤنث ۔ ان الفاظ پر تنوین نہیں آتی ہے۔

مذکورہ تینوں علامتوں کی حامل مؤنث کو قیاسی بھی کہتے ہیں۔

چونکہ عربی زبان میں بہت سے ایسے اسماء بھی مؤنث ہیں جن میں مؤنث کی کوئی علامت نہیں ہوتی لیکن چونکہ عرب ان کو مؤنث بولتے ہیں اور لکھتے ہیں اس لئے وہ مؤنث ہیں ۔ مؤنث کی اس قسم کو سماعی کہتے ہیں۔

آج کے درس میں ہم مؤنث کی اس آخری قسم کے چند الفاظ کی آپ سے مشق کرائیں گے۔

العینُ آنکھ، چشمہ ، الاُذْنُ کان، النفسُ روح جان، الدارُ گھر ، الکفُ ہتھیلی، الدَّلْوُ ڈول، الاَرضُ زمین ، البئرُ کنواں ، جہنم (اس پر الف لام اور تنوین نہیں آتی) النارُ دوزخ آگ، السعیرُ آگ اور آگ کی لپٹ، الشمسُ سورج، اللظیٰ آگ کی شدید لپٹ یہ دوزخ کی ایک صفت ہے سورۃ المعارج میں ہے :

’’کَلَّا إنَّھا لَظیٰ نزاعۃ للشوی‘‘ ہرگز نہیں وہ ایک بھڑکتی ہوئی آگ کی لپٹ ہے جو گوشت و پوست کو چاٹ جائے گی۔ اَلْعَدُدُ بازو، العقربُ بچھو، الاَرْنبُ خرگوش ، الثعلبُ لومڑی، الغوُلُ بھوت، الجحیمُ جہنم کی ایک صفت، سَقَرُ جہنم کا ایک نام ہے قرآن مجید میں ہے :

’’ ماسَلَکُمْ فِی سَقَرْ ‘‘ تمہیں کیا چیز دوزخ میں لے گئی؟، الریحُ ہوا۔ العَصَا لاٹھی، الیَدُ ہاتھ، الفردوس جنت کی ایک قسم ، الفلک آسمان، الخمْرُ شراب۔ آج کا درس اسی پر ختم ہوا۔

شیئر: