Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریو پیرالمپکس میں گولڈ میڈل بھی جیت سکتا تھا، حیدر علی

 
پاکستان کے پیرالمپکس ایتھلیٹ حیدر علی نے کہا ہے کہ وسائل میسر ہوتے تو ریو پیرالمپکس میں گولڈ میڈل بھی جیت سکتا تھا۔ حیدر علی نے پیرالمپکس میں لانگ جمپ مقابلوں میں کانسی کا تمغہ جیتا ہے۔حیدر علی 8 سال قبل بیجنگ پیرالمپکس میں بھی چاندی کا تمغہ جیت چکے ہیں۔ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ بیجنگ کے مقابلے میں اس مرتبہ ریو کے پیرالمپکس میں مقابلہ بہت سخت تھا لیکن اصل مسئلہ وسائل اور سہولتوں کی دستیابی کا ہے۔صرف چند دن کی ٹریننگ کے بعد ریو آئے اگر ٹریننگ کا زیادہ وقت ملتا اور عام ایتھلیٹس کی طرح سہولتیں فراہم کی جاتیں تو ریو میں طلائی تمغہ جیت سکتا تھا۔حیدر علی نے پاکستان اسپورٹس بورڈ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ک ادارے کو چاہیے کہ وہ پیرا (جسمانی طور پر معذور) ایتھلیٹس کی اہمیت کو بھی سمجھے اور انہیں ٹریننگ کی تمام تر سہولتیں فراہم کرے جو نارمل ایتھلیٹس کو فراہم کی جاتی ہیں۔ پاکستان پیرالمپکس کمیٹی کو پاکستان ا سپورٹس بورڈ میں ٹریننگ کی سہولت حاصل کرنے کے لیے باقاعدہ ادائیگی کرنی پڑتی ہے۔حکومت بھی پیرالمپکس ایتھلیٹس کی بھرپور حوصلہ افزائی نہیں کرتی۔انھوں نے کہا کہ بیجنگ پیرالمپکس میں چاندی کا تمغہ جیتنے پر وفاقی وزیرکھیل نے ایک لاکھ روپے کا انعام دیا تھا لیکن اس کے بعد سے حکومت کی کوئی توجہ نہیں۔حیدر علی نے کہا کہ پاکستان کا واحد ایتھلیٹ ہوں جس نے ریو پیرالمپکس کے لیے باقاعدہ کوالیفائی کیا جب پاکستان کا پرچم اولمپک سٹیڈیم میں لہرایا گیا تو خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ تھا وہاں موجود افراد کو اس سے پتہ چلا کہ پاکستان بھی کوئی ملک ہے اور اس کا کوئی ایتھلیٹ یہاں آیا ہے جس نے تمغہ جیتا ہے۔حیدر علی کا تعلق گوجرانوالہ سے ہے کھیلوں کی بنیاد پر پاکستان واپڈا سے وابستہ ہیں۔ ب تک متعدد ایشیائی اور بین الاقوامی مقابلوں میں 2طلائی تمغوں سمیت مجموعی طور پر 10تمغے جیت چکے ہیں۔ حیدرعلی نے بتایا کہ پیدائشی طور پر ان کی دائیں ٹانگ بائیں ٹانگ سے دو انچ پتلی اور ایک انچ چھوٹی ہے لیکن کبھی اس بارے میں مایوسی محسوس نہیں کی بلکہ خوشی ہے کہ وہ اس قابل بنا کہ دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کر سکوں۔
 

شیئر: