Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عربی سیکھنےکیلئے آسان اسباق پر مشتمل سلسلہ اردو داں طبقے کیلئے معاون ثابت ہوگا

گزشتہ درس میں ہم نے ایسے بہت سے مؤنث اسماء کا ذکر کیا تھا، جو عربی قواعد سے خارج ہیں یعنی ان میں مؤنث کی علامتیں نہیں پائی جاتیں اسی لئے ان کو سماعی کہا جاتا ہے۔ اس درس میں مزید چند سماعی مؤنث اسماء کا ذکر کریںگے۔

الذہبُ سونا، الموُسیٰ ،استرا ، الیمینُ دایاں،داھنا، الفأسُ یہ لفظ کدْال اور کلہاڑی دونوں کے لئے بولا جاتا ہے۔ القوسُ کمان، قوس، الفخذُ ران ، الکَتْفُ مونڈھا۔ الأفعیٰ سانپ، العنکبوتُ مکڑی، اَلْعُقَابُ عقاب، باز ، الفَہْدُ چیتا، تندوا، الشمالُ بایاں، الاِصبَعُ انگلی، المِنجَنیقُ منجنیق پتھر پھینکنے کا آلہ اس لفظ سے انگریزی کا لفظ Mangonel بنایا گیا ہے۔

الحربُ جنگ، الذراعُ بازو، القَدَمُ پاؤں، الضَبُعُ لکڑبگا ایک نہایت مکار جانور، النعلُ جوتا، جوتے کی ایڑی میں لگایا جانے والا لوھا، گھوڑے کی کھر اور سم میں لگایا جانے والا قوس نما لوھا۔ الفَرسُ گھوڑی، الساقُ پنڈلی، الرِجْلُ پیر، السَّرَاویْلُ پا جامہ ، یہ جمع نہیں بلکہ واحد ہے اس کی جمع سراویلاتٌ آتی ہے۔

الکِبدُ جگر ،کلیجی، الکِرشُ اوجھڑی ،معدہ، الملحُ نمک ، الکأسُ گلاس، القِدْرُ ہانڈی، الدِرْعُ شیلڈ، زرہ Shield۔ یادرکھئے کہ ان الفاظ کو صحیح لفظ کے ساتھ ذہن نشین کرنا آپ کیلئے بیحد ضروری ہے تاکہ یہی الفاظ جب جملوں میں استعمال کئے جائیں تو آپ کو ان کا صحیح تلفظ بھی معلوم ہو۔

ان کے معانی بھی معلوم ہوں اور یہ بھی معلوم ہو کہ یہ الفاظ مؤنث ہیں اگر چہ ان میں سے بعض کااطلاق مذکر پر بھی ہوتا ہے۔ یہ تو وہ الفاظ تھے جو سماعی ہیں اور جامد ہیں ۔

عربی میں ’’جامد‘‘ سے مراد ایسے الفاظ ہیں جن کی کوئی اصل نہ ہو یعنی وہ کسی لفظ سے مشتق نہ ہوں یا بنائے گئے ہوں۔ جامد کا مقابل مشتق ہے یعنی ایسے الفاظ جو کسی اصل سے بنائے گئے ہوں یعنی ان کی کوئی اصل اور کوئی ماخذ ہو۔ جیسے قائمٌ تو یہ قیام (کھڑا ہونا) مأکولٌ (اَکْلٌ کھانا) اور جمیلٌ (جمالٌ خوبصورتی) سے مشتق ہے ،ان سے نکالا یا بنایا گیا ہے تو ایسے مشتق الفاظ میںمؤنث میں گول تاء ہوتی ہے اور مذکر اس تاء سے خالی رہتا ہے۔

جیسے مذکر مَشْھورٌ مؤنث مَشْھوْرۃٌ مذکر عالمٌ مؤنث عالمۃٌ۔ مذکر کاتبٌ ، مذکر ذکیٌ ، مؤنث ذکیۃٌ مذکر جمیلٌ مؤنث جمیلۃٌ مذکر غنیٌ مؤنث غنیۃٌ مذکر رئیسٌ مؤنث رئیسۃٌ ان سب الفاظ کے معانی بتائے جا چکے ہیں۔ دوسری علامت جس سے کسی اسم ، مصدر ، صفت یا جمع کے مؤنث ہونے کا پتہ چلتا ہے۔ الالف المقصورۃ ہے ۔ الف مقصورۃ اس الف کو کہتے ہیں جو لفظ کے آخر میں ’’تاء‘‘ کی شکل میں لکھا جاتا ہے اور آواز ہلکے الف کی دیتا ہے۔

جیسے سلمیٰ، رضویٰ ، لیلیٰ ، حُمّٰی ، حُبلٰی، حاملہ اُنثیٰ مؤنث ، ذکریٰ رؤیا یہ لفظ آخر میں الف سے لکھا جاتاہے جس کے معنی ہیں ’’خواب‘‘سیما بھی آخر میںالف سے لکھا جاتا ہے اور اس کے معنی ہیںعلامت۔ الف ممدودۃ جو الف ذرا کھینچ کر ادا کیا جائے یہ بھی مؤنث کی علامت ہے جیسے صحرائٌ، بیدائُ ، حسنائُ، سودائُ ، سَرَّائُ ، ضَرَّائُ ، نعمائُ ، کبریائُ وغیرہ ۔ یادرکھئے کہ ان الفاظ پر تنوین نہیں آتی جس کا سبب انشاء اللہ آپ کو بعد کے سبق میں بتایا جائیگا۔ آج کے درس میں انہی الفاظ پر اکتفاء کیا جائے ان الفاظ اور ان کے علاوہ دوسرے الفاظ کے معانی۔آئندہ درس میں بتائے جائیں گے۔

شیئر: