Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دنیائے فن کی پروین شاکر’’بشریٰ انصاری‘‘

بشریٰ انصاری ، دنیائے فن کی پروین شاکر ہیں۔ وہ آسمانِ فن پر چمکنے والا ماہِ کامل ہیں،وہ لطیفہ بن کر لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرنے کا فن جانتی ہیں

 

شہزاد اعظم ۔ جدہ

ہمارے وطن عزیز پاکستان میں دنیا کی ہر’’مرئی و غیر مرئی‘‘ شے موجود ہے، ہر نعمت ، ہر عظمت، ہر صلاحیت، ہر عنایت ،ہر خزانہ، ہر گھرانہ، ہر زنانہ ، ہر مردانہ، ہر ٹھکانہ تمام تر طمطراق کے ساتھ موجود ہے۔افسوس اس بات پر ہے کہ من حیث القوم ہم نے ’’گھر کی مرغی، دال برابر‘‘ کا وتیرہ اپنا رکھا ہے۔ ہمیں ان نعمتوں کی، صلاحیتوں کی، عنایتوں کی قدر کرنی نہیں آتی البتہ ہماری بے اعتنائیوں کے باعث جب یہ نعمت یا صلاحیت ہمارے سلوک پر شاکی اور ہم سے ناراض ہو کر کسی دوسرے ملک میں جا بستی ہے تو ہم گردن اکڑا اکڑا کر کہتے ہیں کہ آج وہ ٹیلنٹ کسی بھی ملک کی میراث قرار دیاجا رہا ہے مگر نژاد تو پاکستانی ہی ہے ناں۔ اس کا خمیر پاکستانی ہے، وہ پہلے یہیں پاکستان کے فلاں شہر میں رہتا تھا، اس کے کئی ایک لنگوٹیے، محلے دار، ہم جماعت اور ہم نوالہ نکل آتے ہیں ، ان کے انٹرویوز لئے جاتے ہیں اور لوگوں کو بتایا جاتا ہے کہ وہ جوباہرکے ملک جا کر اپنی صلاحیتوںکا لوہا منوا رہا ہے ، اس کے حوالے سے ہم بصد افتخار یہ کہتے ہیں کہ وہ اصلاً پاکستانی ہے۔

بہر حال ا صلاحِ احوال کی گنجائش ہمیشہ ہی رہتی ہے۔ ہمارے وطن میں ایک نسوانی ٹیلنٹ ایسا بھی ہے جس کا ثانی نہ تو پاکستان میں ہے، نہ ہندوستان میں ہے اور نہ باقی جہان میں ہے۔ ان کی مثال صرف ایک ہے اور وہ خود ان کی ذات ہی ہے۔وہ گلوکارہ ہیں، اداکارہ ہیں، موسیقارہ ہیں، منفرد فنکارہ ہیں۔ یہاں ذہن میں یہ سوال سر اٹھاتا ہے کہ باہر کیا جانا، ہمارے ملک میں ہی ا یک سے ایک گلوکارائیں موجود ہیں، پھر انفرادیت کیا ہوئی؟ایک سے ایک اداکارہ پائی جاتی ہے ، پھرایسی کیا بات ہے کہ اُن جیسی کوئی نہیں۔ ان میںایسی کیا فنکاری ہے جو کسی اور ہستی میں دکھائی نہیں دیتی؟اس کا جواب ہے مزاحیہ اداکاری، جس کی بے تاج ملکہ ہیں بشریٰ انصاری۔وہ مزاح کی دنیا میں تنہا ہیں، کیونکہ ہمیں نہ تو ماضی میں ان جیسا کوئی دکھائی دیا اور نہ ہی حال میں کوئی موجود ہے، مستقبل میں بھی کوئی آثار دور دور نظر نہیں آ رہے ۔ کل ہی ہم ایک بزم میں موجود تھے جہاں بشریٰ انصاری کے فن ا ور ان کی شخصیت پر سیر حاصل گفتگو کی جا رہی تھی اور ہم سامع کی حیثیت سے اس بزم میں جلوہ افروز تھے۔ وہاں موجود ایک مداح نے جو کچھ فرمایا اس نے ہمیں’’کی بورڈ پیٹنے‘‘ پر مجبور کردیا۔ اُس مداح نے کیا کہا، آپ بھی پڑھئے: 

’’عالم ریختہ میں ان گنت ، راجہ ، مہاراجہ، شہنشاہ اور نجانے کون کون گزرے ہیں، یہ سب کے سب صنف قوی سے تعلق رکھنے والے یعنی مرد تھے۔ ایسا بھی نہیں ہوا کہ اردو کی دنیا میںکوئی خاتون سخنور پیدا ہی نہ ہوئی ہو، شاعرہ کہلانے والی ایک نہیں ، کئی ہستیاںپہلے اردو کے آبائی وطن ہندوستان میں اور بعد ازاں پاکستان میں پیدا ہوئیں، انہوں نے نام بھی کمایا مگر وہ اقلیمِ ریختہ کی رعایا میں ہی شامل رہیں۔ پھر ایسا ہوا کہ 20ویں صدی کی چوتھی دہائی کا عمل تھا جب سلطنتِ اُردو کی ملکہ نے آنکھ کھولی۔ ان کا نام پروین شاکر تھا۔ انہوں نے نسائی احساسات، جذبات، خیالات، ترجیحات اور شکایات کو یوں بیان کیا کہ چشمِ نسواں کا تو کہنا ہی کیا، مردوں کی آنکھوں نے بھی آنسو ؤں کو ’’ملک بدر‘‘ کرکے’’ مردانگی ‘‘کو شرمساری سے آشنا کر دیا۔آج وہ دنیا میں نہیں رہیں مگرعالم یہ ہے کہ ہندوستان ہو، پاکستان ہویا کرۂ ارض پر شناسانِ ریختہ کا کوئی مسکن، وہاں کا ہر باسی پروین شاکر کو بے مثال، ملکۂ قیل و قال قرار دیتا ہے۔ ہم نے پاکستان اور ہندوستان کے کتنے ہی شعرائے کرام سے گفتگو کی، ان کے انٹرویو لئے ،ایک جیسے سوالوں کا سب نے مختلف جواب دیا مگر ایک سوال ایسا تھا جس کا سب نے ایک ہی جواب دیا۔ ہم نے جب بھی ان سے دریافت کیا کہ ایسی کسی شاعرہ کا نام لیجئے جسے اردو ادب کے آسمان کا چاند قرار دیا جا سکے تو ان کا جواب یہی ہوتا تھا کہ ظاہر ہے، پروین شاکر کے سوا کون ہو سکتا ہے ؟ وہ صاحب گویا ہوئے کہ پروین شاکر کے حوالے سے اتنی طویل تمہید کا مقصد یہ بیان کرنا تھا کہ بشریٰ انصاری ، دنیائے فن کی پروین شاکر ہیں۔ وہ آسمانِ فن پر چمکنے والا ماہِ کامل ہیں۔یہی وجہ ہے کہ آج ہم جب بھی کسی اداکار سے سوال جواب کرتے ہوئے دریافت کرتے ہیں کہ مزاح کی دنیا میںکون سی اداکارہ ایسی ہیں جنہیں آپ ’’آئیڈیل‘‘ قرار دیتے ہیںتو ان کا جواب ایک ہی ہوتا ہے ’’بشریٰ انصاری۔‘‘ یہاں ایک بات ذہن نشین کرنا ضروری ہے کہ لطیفہ بیان کرنا کوئی فن نہیں ہے ، ایسے شخص کو مزاحیہ اداکار نہیں کہا جا سکتا، مزاحیہ اداکار اسے قرار دیا جا سکتا ہے جو لطیفہ بیان کرتے وقت خود ہی لطیفہ بن جائے۔ ’’بشریٰ انصاری‘‘ وہ فن کارہ ہیں جولطیفہ بن کر لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرنے کا فن جانتی ہیں، اسی لئے انہیں مزاحیہ اداکارہ کا مقام حاصل ہے۔ کوئی فنکارہ آج تک ان کے مقام کو نہیں پہنچ سکی۔ وہ اقلیم فن کی بے تاج ملکہ ہیں۔ اگر آپ کسی ایسی شخصیت کو جانتے ہیں جو ’’بشریٰ انصاری‘‘کی صلاحیتوں کا عشرِ عشیر ہے ، تو ہمیں ضرور بتلائیے تاکہ ہم اپنی معلومات میں اضافہ اور اصلاحِ احوال کر سکیں۔

شیئر: