Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام، برطانوی امداد کی تحقیقات کا مطالبہ

پشاور/لندن... برطانیہ کے رکن پارلیمنٹ نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو دی گئی امدادپر تشویش کا اظہا رکرتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ٹوری رکن پارلیمنٹ نے کہا ہے کہ برطانویوں کے انکم ٹیکس سے پاکستان میں امداد دی جارہی ہے جبکہ اس پر نظر بھی نہیں رکھی جارہی۔ادھر ایک رپورٹ میں انکشاف کیاگیا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں شامل ہونے اور پھر اس کارڈ کے ذریعے مشین سے رقم نکلوانے کےلئے رشوت دینی پڑتی ہے۔ برطانوی اخبار ڈیلی میل کےمطابق برطانیہ 300ملین پونڈ سے زائد رقم پاکستان میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرا م کو دیتا ہے جس سے 235000خاندان مستفید ہورہے ہیں۔فی خاندان ماہانہ4500روپے ملتے ہیں۔ٹوری پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایم پی نائیجل ایونز نے کہا ہے کہ بیرون ممالک میں برطانوی امداد کی مد میں مختص ایک بلین ڈالر نقد قم برطانویوں کے ٹیکس کی ہے جبکہ ہم جانتے ہیں کہ پاکستان میں کرپشن ہوتی ہے اسلئے اس رقم کو دیئے جانے کی تحقیقات کی جائے۔ اتنی بڑی رقم کسی ہنگامی صورتحال میں دی جاتی ہے جو خاص مدت کےلئے ہوتی ہے ۔ ڈیلی میل سے بات کرتے ہوئے خیبر بازار میں 49سالہ سیف اللہ خان نے بتایا کہ اس نے مقامی کونسلر کو بی ایس پی کارڈ بنوانے کےلئے رشوت دی جبکہ ایک بین الاقوامی رپورٹ میں بھی اعتراف کیاگیا کہ ایک چھوٹے سے گاﺅں میں اسکول ہیڈ ماسٹر لوگوں سے کارڈ لے کر مشین سے پیسے نکالتا ہے اور فی کارڈ 100روپے وصول کرتا ہے۔

شیئر: