Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مصنوعی ہیرے جلد گاڑیوں میں جی پی ایس کی جگہ لے لیں گے

 آکسفورڈ شائر.... اطلاعات کے مطابق لیباریٹری میں تیار کردہ سرخ مصنوعی ہیرے ایک نہ ایک دن گاڑیو ںمیں لگے جی پی ایس کی جگہ لے لیں گے۔ سائنسدانوں کا کہناہے کہ ایسا اسلئے ہوتا ہے کہ یہ مصنوعی ہیرے مقناطیسی لہروں کے حوالے سے بیحد حساس ہوتے ہیں۔ سائنسدانوں کی ٹیم کرسٹلز کے مندرجات اور خاص خاص چیزوں کی تلاش پر کام کررہی ہے جسے نائٹروجن ویکنسی ڈیفکٹ بھی کہا جاتا ہے جو حقیقتاً مصنوعی ہیرے کے قلب میں بن جانے والے خلا کا دوسرا نام ہے۔ حالیہ تجربات کے دوران ایسے مصنوعی ہیرے روم ٹمپریچر میں رہتے ہوئے مقناطیسی لہروں کو محسوس کرتے ہوئے 300میٹر دور سے گزرنے والی کار کا سراغ لگا سکتے ہیں۔ واضح ہو کہ عام جی پی ایس کا انحصار زمین پر واپس آنے والی شعاعوں پر ہوتا ہے تاہم نئی تحقیق کے بعد سورج کی کرنوں سے خارج ہونے والی مقناطیسی لہروں کو بڑھتے ہوئے کرہ ارض پر خود اپنے محل و قوع کی واضح نشاندہی کرسکتے ہیں۔ یعنی اس اہم سائنسی پیشرفت کے نتیجے میں ڈرائیوروں کے بغیر چلنے والی کاریں حقیقت کا روپ اختیار کرلیں گی اور گاڑیاں انتہائی محفوظ طریقے پر ایک دوسرے سے متصادم ہوئے بغیر آمد ورفت کرسکیں گی۔ ممتاز محقق اور سائنسدان رچرڈ بوڈکن کے مطابق اگر آپ کے پاس کوئی ایسی ڈیوائس موجود ہو جو اطراف اور روڈ سیفٹی کے بارے میں مکمل معلومات رکھے اور اسکا ادراک بھی ہو تو اسکا مطلب یہ ہوگا کہ آپ نے تمام متعلقہ ٹیکنالوجی کو ایک سنگل ڈیوائس میں ڈال دیا جسکے بعد ڈرائیوروں کے بغیر چلنے والی کاروں کو حقیقت بننے سے نہیں روکا جاسکے گا۔ مصنوعی ہیرے جب عام جی پی ایس کی جگہ لے لیں گے تو گاڑیوں میں ایم آر آئی سنسرز کی بھی ضرورت نہیں رہیگی۔
 

شیئر: