Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لیتھیم بیٹریاں بچوں کےلئے خطرناک

واشنگٹن ...... کہتے ہیں کہ کسی بھی چیز کی اچھائی یا برائی کا درست اندازہ صرف دیکھ کر نہیں لگایا جاسکتا بلکہ ان چیزوں کو استعمال کرکے ہی حقیقت تک پہنچا جاسکتا ہے۔ اس حوالے سے نیشنل کیپٹل پوائزن سینٹر کے سائنسدانوں نے جو رپورٹ مرتب کی ہے اس میں کہا گیا کہ بہت سی ایسی چیزیں جو بظاہر بے ضرر نظر آتی ہیں انتہائی نقصان دہ ہوتی ہیں۔ایسی موم بتیاں جن کی لوویں بظاہر نظر نہیں آتیں بالعموم لیتھیم سے تیار ہوتی ہیں. بچوں کیلئے بطور خاص انتہائی خاص نقصان دہ ہیں۔ لیتھیم سے تیار کردہ بیٹریاں جنہیں بٹن بیٹریاں کہا جاتا ہے جو بالعموم گھڑیوں او ردیگر اشیاءمیںاستعمال کی جاتی ہیں۔ اسی سے بنتی ہیں کیونکہ چھوٹی ہونے کے باوجود دوسری روایتی بیٹریوں کے مقابلے میں یہ زیادہ وولٹیج فراہم کرتی ہیں اگر یہی بیٹریاں پیٹ میں چلی جائیں تو صرف 2گھنٹے میں آنتوں میں زبردست جلن شروع ہوجاتی ہے۔ جس کا علاج بیحد مشکل ہوجاتا ہے۔ امریکی محکمہ صحت نے چائے پینے کے دوران جلائی جانے والی مصنوعی بتیوں کو نقصان دہ قرار دیا ہے اور کہا کہ یہ بھی بٹن بیٹریوں کی وجہ سے جلتی یا بجھتی ہیں۔ اعدادوشمار کے مطابق بٹن بیٹریاں نگلنے والے بیشتربچوں کی عمریں ایک یا دو سال کے درمیان ہوتی ہیں۔ یہ بچوں کے حلق سے اس لئے بھی جلد اتر جاتی ہیں کیونکہ انکا مکمل حجم ایک انچ کے تین چوتھائی سے بھی کم ہوتا ہے۔

شیئر: