Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیسے کہہ سکتے ہیں کہ نواز شریف نے پیسہ باہر بھجوایا،سپریم کورٹ

اسلام آباد..پانامہ کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ نواز شریف اور ان کے بچوں کے درمیان تحائف کے تبادلے کا ثبوت بھی مانگ سکتے ہیں۔جائدادیں قطری کی ہیں تو پیسے کی منتقلی کا سوال ہی ختم ہو جاتا ہے۔ 5 رکنی بنچ نے پیر کودرخواستوں کی سماعت جاری رکھی۔ عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے اپنے خطاب اور عدالتی جواب میں قطری خط اورسرمایہ کاری کا ذکر نہیں کیا ۔جس پر جسٹس اعجاز افضل نے استفسار کیا کہ کیا لازمی تھا کہ وزیر اعظم اپنے دفاع کا ہر نکتہ پارلیمنٹ میں بیان کرتے۔ جب کاروبار میاں شریف کرتے تھے تو کیا بچوں کی ذمہ داری ہے کہ منی ٹریل دیں۔ جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دیئے کہ جائدادیں قطری کی تھیں تو منی ٹریل شریف خاندان کیسے دے سکتا ہے۔ آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ نواز شریف نے پیسہ باہر بھجوایا۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ اگر جائدادیں قطری کی ہیں تو پیسے کی منتقلی کا سوال ہی ختم ہو جاتا ہے۔ دبئی، قطر اور لندن کا تمام سرمایہ 2004 تک میاں شریف کا تھا۔نعیم بخاری نے عدالت کے روبرو اسحاق ڈار کا منی لانڈرنگ سے متعلق اعترافی بیان پڑھ کر سنایا۔جس پر جسٹس اعجازافضل خان نے کہا کہ آپ کو اعترافی بیان کی قانونی حیثیت بتانا ہوگی۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے نعیم بخاری سے سوال پوچھا کہ آپ پانی میں مچھلیاں پکڑ رہے یا کچھ اور۔ آپ سے 16 سوالات کئے لیکن ایک کا جواب نہیں دیا، آپ میڈیا کو نہیں ججوں کو مطمئن کریں۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو کیس ختم کرنے کی جلدی کیا ہے۔ عدالت جب تک مطمئن نہیں ہو گی تب تک آپ کو جانے نہیں دیں گے۔

شیئر: