Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شیر خوار کو اذیت دینے والے باپ کےخلاف کارروائی کی جائیگی، ابا الخیل

  ریاض ......وزارت محنت و سماجی بہبود کے ترجمان خالد اباالخیل نے کہا ہے کہ کم سن بچی کو اذیت دینے والے کے خلاف کارروائی کی جائے گی ۔ بچے کو سماجی بہبود کے کارکنوں نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے ۔ سبق نیوز کے مطابق ایک ماہ کی شیر خوار کو اذیت دینے والی وڈیو نے شہر میں تہلکہ مچا دیا ۔ شیرخوار کی والدہ نے وزرات سماجی بہبود سے اپیل کی کہ اسکی بیٹی کو اذیت سے بچائیں جو اسکے والد نے زبردستی اپنی تحویل میں لے لی ہے ۔ بچی کا والد سعودی ہے جبکہ والدہ کا تعلق شام سے ہے ۔ والدین میں اختلاف ہونے کے بعد بچی کی والدہ مدینہ منورہ میں اپنے میکے چلی گئی جبکہ اس کے شوہر نے جو مکہ مکرمہ میں مقیم تھا ایک ماہ کی شیر خوار بچی کو والدہ سے جدا کر دیا۔ شوہر نے بچی کو اذیت دیتے ہوئے وڈیو بنائی اور اسے اپنی بیوی کو بھیج دی جس پر خاتون نے متعلقہ ادارے کو اپیل کی کہ بچی پر ہونے والے ظلم کو روکا جائے ۔ خاتون نے اذیت ناک وڈیو بھی متعلقہ ادارے کو ارسال کر دی جس پر وزرات محنت و سماجی بہبود کے ترجمان نے فوری رد عمل دیتے ہوئے ذیلی ادارے کے افسران کو ہدایت جاری کی کہ وہ فوراً بچی تک پہنچیں اور ظالم باپ کی تحویل سے اسے چھڑائیں ۔ دریں اثناءسبق نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بچی کی والدہ نے کہا کہ اس کے شوہر نے غیر قانونی طور پر اس سے شادی کی تھی جس کی وجہ سے اسے یہ خوف تھا کہ اگر اس کی شکایت کی گئی تو مشکل میں مبتلا ہو سکتی ہوں ۔ خاتون کا کہنا تھا کہ اس کے شوہر نے شادی سے قبل یقین دلایا تھا کہ وہ بعد میں شادی کا اعلان کرکے تمام قانونی تقاضے بھی پورے کرے گا مگر شادی کے بعد اس نے قطعی طور پر انکار کر دیا ۔ میری یاد دہانی پر وہ مجھے زد وکوب کرنے کے بعد دھمکی دیتا کہ وہ بچی کو مجھ سے چھین کر مجھے ملک بدر کر دے گا۔ میں اس خوف سے خاموش رہی ۔ خاتون نے مزید بتایاکہ ایک دفعہ اس نے جعلی کاغذات بنوائے اور مجھے دکھا کر کہا کہ یہ نکاح نامہ بنوا لیا ہے اب تمہارا اقامہ بھی بنوا لوں گا ۔ بچی کی ولادت پر وہ سخت برہم ہوا اور اسپتال میں ہی مجھے زد و کوب کیا جس پر وہاں موجود نرسوں نے مجھے چھڑایا ۔ بچی کی ولادت کے ایک ہفتے بعد ہی اس نے مجھ سے بچی چھین لی اور مجھے گھر سے نکال دیا جس پر میں مجبور ہو کر مدینہ منورہ آگئی ۔ خاتون نے اپیل کی ہے کہ میری حالت کو دیکھتے ہوئے میری شیر خوار بچی مجھے دلوائی جائے ۔ 
 

شیئر: