Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شمع اورعورت ، دونوں زینت،ناقابل تردید حقیقت

موم کی نرمی دیکھ کر اگر شمع پر پیار آتا ہے تو عورت کو پیار سے موم کی طرح نرم بنایا جا سکتا ہے۔اسی طرح شمع کہیں بھی جلے، اس پر مر مٹنے کے لئے کہیں نہ کہیں سے’’ پروانے‘‘ پہنچ جاتے ہیں

شہزاد اعظم

شمع اور عورت ، دونوں میں بہت سی اقدار مشترک ہیں، پہلی قدر تو یہی ہے کہ دونوں ’’مؤنث‘‘ ہیں، ایک قدر یہ کہ دونوں ہی رونقِ حیات ہیں، دونوں زینت ہیں ا ور یہ ناقابلِ تردید حقیقت ہے۔ شمع کا حقیقی مقام شمع دان ہے چنانچہ یہ اپنے مقام پر رہے تو گھر میں روشنی بکھیرتی ہے اوراس مقام سے گِر جائے تو سب کچھ جلا کر راکھ کر دیتی ہے۔ اسی طرح عورت کا حقیقی مقام گھر ہے ، اس کی موجودگی سے گھر منور ہوجاتا ہے، رشتوں کے تانے بانے بُنے جاتے ہیں، محبت کی گھٹائیں برستی ہیں، اپنائیت کے پھول کھلتے ہیں، اور پھرگھر ، گھر نہیں رہتا جنت ِ ارضی بن جاتا ہے اور اگر عورت اپنے مقام سے گِر جائے توگھر کاہر مکیں در بدر ہوجاتا ہے ،رشتوںکے تانے بانے بکھرنے لگتے ہیں، نفرتوں کی دھوپ جھلسانے لگتی ہے، دشمنی کے نشتر چلنے لگتے ہیںاور پھر گھر گھر نہیں رہتا ،جہنمِ ارضی بن جاتا ہے۔ شمع اور عورت میں ایک قدر مشترک یہ ہے کہ ان سے نرمی برتی جائے تو یہ عنایات سے دامن بھر دیتی ہیں۔ انہیں جس طرح اور جس ہیئت میں چاہیں ڈھالا جا سکتا ہے۔

موم کی نرمی دیکھ کر اگر شمع پر پیار آتا ہے تو عورت کو پیار سے موم کی طرح نرم بنایا جا سکتا ہے۔اسی طرح شمع کہیں بھی جلے، اس پر مر مٹنے کے لئے کہیں نہ کہیں سے’’ پروانے‘‘ پہنچ جاتے ہیں اسی طرح عورت اگربے نقاب ہو تو اس پر فریفتہ ہونے کے لئے کہیں نہ کہیں سے’’ مردانے‘‘ پہنچ جاتے ہیں۔ شمع اور عورت میں ایک قدرِ مشترک یہ بھی ہے کہ شمع ’’تنویرِ بزم‘‘ کے لئے چپ چاپ جلتی رہتی ہے۔اسی طرح عورت بھی اپنے شریک حیات کی زیادتیاں برداشت کرکے ’’بقائے رزم‘‘کے لئے چپ چاپ پگھلتی رہتی ہے۔

عورت اور شمع میں بس ایک فرق ہے جو بہت ہی واضح ہے کہ شمع خود زینت نہیں ہوتی بلکہ یہ روشن ہو کرتاریکی کا پردہ چاک کر کے بزم کی زینت عیاں کردیتی ہے جبکہ عورت خود زینت ہے جو اپنے چہرے سے پردہ ہٹا کر بزم کو حیراں کر دیتی ہے۔ یہاں عقل و خرد کی دعویدار خواتین سے ایک سوال ہے کہ کیا انہیں معلوم نہیں کہ قدرت نے انہیں زینت عطا فرمائی ہے ۔ اس زینت کو پسِ حجاب رکھنا ناگزیر ہے۔وہ خواتین جنہوں نے خود کو حجاب سے آزاد کر رکھا ہے کیا وہ سمجھتی ہیں کہ زینت نام کی کوئی شے اُن کے وجود کا حصہ نہیں؟ اگر ایسا ہے تو وہ خواتین میں شامل نہیں اور ا گر وہ واقعی عورت ہیں تو زینت اُن کا جبلی اثاثہ ہے، اس کو مستور رکھنا، اس کی پردہ پوشی کرنا، اس کو پس حجاب رکھنا اسی طرح ناگزیر ہے جیسے ہیرے کی حفاظت۔ ذرا غور کیجئے، ہیرا تو ایک بے جان شے ہے، ہم پھر بھی اس کی کتنی حفاظت کرتے ہیں ، یہ فقط اس لئے کہ ہیرا انتہائی قیمتی زیور شمار ہوتا ہے اور زیور وہ شے ہے جو زینت یعنی تزئین کے لئے استعمال ہوتی ہے ۔ ہیرے کے زیور کی قیمت و اہمیت اتنی ہے کہ ہم اسے ہم سرِ عام کبھی نہیں پھینکتے بلکہ اسے خوبصورت ڈبیا میں چھپا کر رکھتے ہیں تاکہ ہر کس و ناکس کی نظر سے محفوظ رہ سکے۔ ہیراایسی قیمتی زینت ہے کہ اس کے بارے میں یقین ہے کہ اگر اسے یونہی پھینک دیاگیا توپلک جھپکتے میں چُرا لیاجائے گا۔ذرا سوچئے کہ ہیرا جس عورت کی تزئین کے لئے بنایا گیا،اس کی قدر و منزلت اور اہمیت کیا ہوگی ۔ اپنی ذات وزینت کے بارے میں مبنی برحقیقت فیصلہ آپ خود ہی کیجئے ۔

شیئر: