Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

زندگی کی گاڑی اب’’ پک اپ‘‘ نہیں لے رہی،آصف

میاں بیوی ایک دوسرے کو تصور کی دنیا میں دیکھ کر خیالات میں گن گنالیتے ہیں، پاکستان میں کوئی بیمار ہوجائے تو ایک ہزار ریال بھیج دیتے ہیں ۔

* ** انٹرویو :مصطفی حبیب صدیقی* * *

پردیسیوں سے انٹرویو کے اس سلسلے میں اس مرتبہ ہماری ملاقات جدہ کے علاقے عزیزیہ میں ایک حجام سے ہوئی ۔آصف نہایت خوش مزاج اور بااخلاق نوجوان ہے ۔باتوںباتوںمیں اس کے آبائی شہر سندھ کی باتیں نکل پڑیں تو ہم نے پورا انٹرویو ہی بنالیا ۔آئیے آپ کو بھی سناتے ہیں کہ ہمارے ملک کے یہ محنت کش کیسے زندگی گزارتے ہیں ۔۔ اچھا کماتا ہوں ،اچھا کھاتا ہوں ،وہاں بچے خوش ہیں

،اپنی زندگی پر تو استرا چلادیایہ ہیں الفاظ آصف کے ہم نے پوچھا سعودی عرب کب آئے اور وہاںکون کون ہے کیسی گزررہی ہے؟ *

* *آصف: میرا تعلق سندھ کے ضلع خیرپور ناتھن شاہ دادو سے ہے۔اسے بزرگوں کی سرزمین بھی کہاجاتا ہے۔دادو میں گھومنے پھرنے کے کافی مقامات ہیں۔تھوڑ آگے چلے جائیں تو منچھر جھیل ہے گو کہ اب جھیل ختم ہوگئی ہے،اس کا پانی کھارا ہوگیا ہے مچھیرے بھی چلے گئے ہیں ۔میں2010ء میں جدہ آیا۔حجام کی دکان کھولی ،میرے 3 بچے ہیں،بڑی بیٹی کی عمر7سال ہے ،،چھوٹا بیٹا4سال اور اس سے چھوٹا ڈیڑھ سال کا ہے۔یہاں میں نے اچھا کمایا۔حجام کا کام شروع کیا۔اس کام کی وجہ پاکستان میں میرے خاندان والے خوش ہیں۔بچے اور اہل خانہ اچھا کھاتے ہیں۔اچھا پہنتے ہیں بس اور کیا چاہئے،اپنی زندگی پر تو میں نے استرا چلادیا ہے۔ 

اردونیوز:تو آصف اپنی زندگی پر کیوںاسترا چلادیا،کیا بیوی بچے یاد نہیں آتے ابھی تو آپ جوان ہیں ؟ *

*آصف:مجبوری انسان کو لے آتی ہے۔بیوی بہت یاد آتی ہے۔ صحیح بات تو یہ ہے کہ ہم دونوں میاں بیوی کی زندگی خراب ہورہی ہے مگر ہمارے بچوں کی زندگی تو بن رہی ہے۔ہم بچوں کی خاطر الگ رہنے پر مجبور ہیں۔عید پر ہم دونوں ایک دوسرے کو موبائل پر دیکھ لیتے ہیں ۔بس ایک دوسرے کو تصور کی دنیا میں دیکھ کر خیالات میں گن گنالیتے ہیں۔دیکھیں یہاں جو محنت کر ے گا اسے بہت کچھ ملے گا ۔ سعودی عرب میں سکون ہے۔مکہ اورمدینہ ہے ۔ویسے اب مہنگائی اتنی ہوگئی کہ اب پاکستان میں کمائیں یا یہاں کمائیں تقریباً ایک ہی ہوگیا ہے ۔2سال بعد چھٹی پر جاتے ہیں اور4ماہ وہاں رہ کر 4لاکھ روپے ختم کرکے آجاتے ہیں۔

* * *اردونیوز:پاکستان میں بچوں کا خیال کون رکھتا ہے اور والدین حیات ہیں؟

*آصف : بھائی وغیرہ میرے بچوں کا بہت خیال رکھتے ہیں۔دیکھیں نا یہاں رہنے کی وجہ سے میں نے اپنے والد کا علاج کرایا۔وہاں بہت سے لوگوں کی مدد کی۔اب تو والدین کا انتقال ہوگیا مگر یہان سے اتنا کمایا کہ جب وہ حیات تھے تو وہاں آسانی سے والدین کا علاج کرایا۔ پاکستان میں کوئی بیمار ہوجائے تو ایک ہزار ریال بھیج دیتے ہیں جس سے ان کا اچھا خاصہ علاج اور کام ہوجاتا ہے۔یہاں رہتے ہیں تو ہمارا ہاتھ اوپر ہے۔یہ اللہ کا کرم ہے۔

* * * اردونیوز:یہاں کیسے گزراوقات ہوتی ہے کام کاج کیسے کرتے ہیں تفریح وغیرہ ہوتی ہے؟ *آصف :تفریح (ہنستے ہوئے ) ارے ہم نے تو اپنی زندگی پر استرا چلادیا۔یہاں سب کچھ ہی خود کرنا ہوتا ہے۔کھانا بھی خود پکاتے ہیں۔کپڑے بھی دھوتے ہیں۔رات کو تھک ہار کر کمرے میں جاتا ہوں تو بھی نیند نہیں آتی ۔بیوی بچے یاد آتے ہیں۔رات کروٹیں بدلتے رہتے ہیں۔ہر وقت بیوی بچوں کا چہرہ گھومتا رہتا ہے۔ویسے ہم اس حوالے سے خوش نصیب ہیں کہ 70،80ریال میں مکہ اور مدینہ ہوکے آجاتے ہیں جبکہ وہاں سے لوگ کئی لاکھ روپے لگا کر آتے ہیں۔

* * * اردونیوز:چھٹی کس دن ہوتی ہے اور چھٹی والے دن کیا کرتے ہیں؟

*آصف :ہماری کوئی چھٹی نہیں ہوتی۔بس کام کرتے ہیں۔اگر چھٹی کرینگے تو اس دن کا 150ریال اپنی جیب سے دینا ۔ویسے بھی چھٹی کرکے کرینگے کیا۔ کہاں جائیں گے۔ یہاں کون بیٹھا ہے ۔کون ہمارا رشتہ دار ہے۔دل چاہتا ہے کہ ہم بھی کرکٹ کھیلیں مگر کیا کریں کھیلیں گے تو پھر کام کون کرے گا۔دیکھیں جی زندگی کی گاڑی پر یہاں بریک لگ چکی ہے۔یہ بریک دکان سے کمرے تک ہے۔پک اپ نہیںلیتی۔اگر پک اپ لینے کی کوشش کریں تو گاڑی جھٹکے لینے لگتی ہے کہ بس زیادہ نہیں دھیرے دھیرے ہی چلو۔ ویسے اس بار اپنی بیگم سے 2سال کی چھٹی لے کر آیا ہوں ،میں مشرقی شوہر ہوں،بیگم نے کہا ہے کہ بس اب واپس آجاؤ ۔

* * * *

محترم قارئین ! اردونیوز ویب سائٹ پر بیرون ملک مقیم پاکستانی،ہندوستانی اور بنگلہ دیشیوں کے انٹرویوز اور کہانیوں کا سلسلہ جاری ہے ۔اس کا مقصد بیرون ملک جاکر بسنے والے ہم وطنوں کے مسائل کے ساتھ ان کی اپنے ملک اور خاندان کیلئے قربانیوں کو اجاگر کرنا ہے۔آپ اپنے تجربات ،حقائق،واقعات اور احساسات ہمیں بتائیں ۔

آئیے اپنی ویب سائٹ www.urdunews.com سے منسلک ہوجائیں۔۔ہمیں اپنے پیغامات کمپوز کرکے بھیجیں ،یا پھر ہاتھ سے لکھے کاغذ کو اسکین کرکے ہمیں اس دیئے گئے ای میل پر بھیج دیں جبکہ اگر آپ چاہیں تو ہم آپ سے بذریعہ اسکائپ ،فیس بک (ویڈیو)،ایمو یا لائن پر بھی انٹرویو کرسکتے ہیں۔ہم سے فون نمبر- 0966-122836200- ext: 3428۔آپ سے گفتگواردو نیوز کیلئے باعث- افتخار ہوگی۔۔ ای میل-:[email protected]

شیئر: