Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہند میں اقلیتیں ناانصافی کا شکار ہیں، پروفیسر یوگیندر

 
صرف تعلیم ہی مسلمانوں کو مسائل کے طوفان سے بچا کر کنارے لگا سکتی ہے، حصول علم واحد ایجنڈا ہونا چاہئے،اموبا کی تقریب سے خطاب
 
کے این واصف۔ ریاض
 
نئی سماجی تنظیم ”سوراج ابھیان“ کے بانی رکن اور ممتاز دانشور پروفیسر یوگیندر یادو اور اسی تنظیم کے جنرل سیکریٹری فہیم خان سعودی عرب آئے توعلیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن ریاض (اموبا) نے ”موجودہ سیاسی حالات ۔ مسلمانوں کو درپیش چیلنجز“ کے خصوصی خطاب کا اہتمام کیا۔
پروفیسر یوگیندر یادو نے اپنے خطاب میں کہاکہ ہندوستان میں اقلیتیں ظلم و ناانصافی کا شکار ہیں۔ ملک میں یہ ایک عام تصور ہے لیکن اگر غور کیا جائے تو ہند میں صرف مسلمان ہی ظلم و ناانصافی کی چکی میں پس رہا ہے جبکہ باقی سب اقلیتیں مزے سے جی رہی ہیں۔ یوگیندر یادو نے کہا کہ مسلم دشمنی کے تحت ملک میں کچھ نئے قوانین لائے جاتے ہیں یا لانے کی کوشش کی جاتی ہے جس پر مسلمان احتجاج کرتے ہیں۔ اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے ہیں مگر حیرت کی بات ہے کہ مسلم دانشور یا مسلم قیادت نے اس بات کی طرف دھیان نہیں دیا کہ 1956ءکے سٹیزن شپ ایکٹ میں کسی قسم کی تبدیلی لائے بغیر مخصوص طبقے (مسلمان) کو دوسرے درجے کا شہری بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ خطرناک رجحان یا سازش ہے کہ ملک میں غیر محسوس طریقے سے مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنایا جارہا ہے۔ سرکاری محکموں کی اہم کرسیوں پر ایسے لوگ بٹھا دیئے گئے ہیں جنہیں یہ تعلیم دی گئی ہے کہ مسلمانوں کو ہر سطح پر ان کے دستوری حقوق سے محروم کیا جائے انکے ساتھ دوسرے درجہ کے شہری کا سلوک روا رکھا جائے۔ انہیں یہ محسوس کرایا جائے کہ تم یہاں مالک نہیں کرایہ دار ہو۔ یہ آر ایس ایس کے مخفی ایجنڈے کا حصہ ہے۔یہ عمل برسوں سے جاری ہے۔ ملک میں سیکولر ازم کی ٹھیکیدار سیاسی پارٹیاں بھی اس سلسلے میں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔ پروفیسر یادو نے کہا کہ اس کا بڑا سبب یہ ہے کہ اس طبقے میں 70سال میں ایک قومی سطح کا قائد پیدا نہیں ہوا یا مسلم طبقے نے خود اپنے اندر اتحاد پیدا کرکے کسی ایک بیان کے تحت جمع ہوئے نہ ایک شخصیت کو اپنا قائد ماننے کی سعی کی۔ انہوں نے کہاکہ ہر دور میں مسلمان سیکولرازم کی دہائی دیکر مسلم ووٹ حاصل کرنے والوں کے بہکاوے میں آتے رہے۔ہمیشہ اغیار ہی کو اپنا ہیرو تسلیم کیا اور اپنے ووٹ کی طاقت کو ضائع کرتے رہے۔ اب صرف تعلیم ہی مسلمانوں کو مسائل کے طوفان سے بچا کر کنارے لگا سکتی ہے۔ حصول علم مسلمانوں کا واحد ایجنڈا ہونا چاہئے۔
یوگیندر یادو نے کہا کہ مسلمانوں پر مسلسل دباوبنائے رکھنے ان میں خوف وہراس ، عدم تحفظ کا احساس پیدا کرنے کیلئے بی جے پی مختلف اقدام کرتی ہے جس میں بابری مسجد کا انہدام اور اب یکساں سول کوڈ کی تجویز وغیرہ شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ یکساں سول کوڈ ہند میں لاگو کیا ہی نہیں جاسکتا۔ یہ تجاویز و اعلانات صرف مسلمانوں کو الجھائے رکھنے کیلئے کئے جاتے ہیں۔ یادو نے کہا کہ اول تو آج تک کسی نے یکساں سول کوڈ کا مسودہ تیار ہی نہیں کیا۔ دوسرے یہ کہ اگر ایسا کوئی قانون تیار کیا بھی جائیگا تو سب سے پہلے ا سکی مخالفت ہندووں کا ایک بڑا طبقہ کریگا کیونکہ اس سے ہندووں کے رسم و رواج ا ور عقائد متاثر ہونگے۔ ہندکے ہر پڑھے لکھے انسان کو اس بات کا علم ہے کہ عورت کو سب سے زیادہ حقوق اسلام ہی میں دیئے گئے ہیں ل بی جے پی کی جانب سے عورتوں کے حقوق کے تحفظ کی بات کرنا صرف ایک تماشا کھڑا کرنے اور مسلمانوں کو اس میں الجھائے رکھنے کے سوا کچھ نہیں۔ یادو نے کہا کہ نریندر مودی ہندوستانی قوم کو موافق مودی اور مخالف مودی میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ جو خطرناک رجحان ہے۔ حکومت کو اپنی کارکردگی سے مقبولیت حاصل کرنی چاہئے۔
انہوںنے کہا کہ بانی علیگڑھ مسلم یونیورسٹی سرسید احمد خان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو ہمیشہ قومی دھارے میں شامل رہنے کی کوشش کرنی چاہئے۔
تقریب کا آغازڈاکٹر عبدالاحد چوہدری کی قرا¿ت کلام پاک سے ہوا۔ اموبا کے نائب صدر سلمان خالد کے ابتدائی کلمات کے بعد صدر اموبا انجینیئر سہیل احمد نے خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ نفرت کی سیاست ملک کو کھوکھلا کررہی ہے۔ سماجی کارکن ڈاکٹرعبدالسلام نے کہا کہ ہند کی حکومت ایک جادو کا کھیل ہوگئی جس میں نظر کچھ آتا ہے اور حقیقت کچھ اور ہوتی ہے۔ ڈاکٹر سلام نے ہندوستان میں مسلمانوں کو درپیش مسائل پر تفصیلی جائزہ بھی پیش کیا۔
تقریب کی نظامت کے فرائض سلمان خالد او رمحمد ضیغم خان نے انجام دیئے۔ ارشد علی خان کے ہدیہ تشکر پر اختتام عمل میں آیا۔
******

شیئر: