Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

استثنی اور استحقاق الگ چیزیں ہیں،سپریم کورٹ

 اسلام آباد...پانامہ کیس میں جماعت اسلامی کے وکیل توفیق آصف نے کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے لندن میں اپنے اثاثے چھپائے۔ ان کی تقریر اعتراف جرم ہے۔پانا مہ کیس کی سپریم کورٹ کا 5 رکنی لارجر بنچ کر رہا ۔ جماعت اسلامی کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ نوازشریف نے بطورممبر قومی اسمبلی اور بطور وزیراعظم جو حلف اٹھایا اس کی پاسداری نہیں کی۔نوازشریف نے اپنے لندن کے اثاثے چھپائے اس لئے وہ نا اہل ہو گئے ۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس میں کہا کہ آپ کا الزام یہ ہے کہ جان بوجھ کرلندن کے اثاثے چھپائے گئے؟ آپ کہہ رہے ہیں حلف کی پاسداری نہیں کی اس لئے نااہل قراردیا جائے، جس پر توفیق آصف نے کہا کہ وزیراعظم کی تقریربطورشواہد استعمال ہو سکتی ہے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ کیا وزیر عظم کی تقریر ایجنڈے کا حصہ تھی؟ کیا ذاتی الزامات کا جواب دینے کے لئے اسمبلی کا فلور استعمال ہو سکتا ہے؟ ایسا کوئی کوڈ آف کنڈکٹ ہے جس کے تحت وزیر اعظم عہدے کے ساتھ کاروبار نہیں کر سکتے؟ جماعت اسلامی کے وکیل نے جواب دیا کہ ایسی کوئی پابندی نہیں، جس پرجسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ مفروضوں پر ہمیں کہاں گھسیٹ کرلے جا رہے ہیں۔ مفادات کے ٹکراو کا کوئی مواد اور شواہد ہمارے سامنے نہیں۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ آرٹیکل 248 کے تحت استثنی اور66 کے تحت استحقاق الگ چیزیں ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ وزیر اعظم نے استثنیٰ نہیں مانگا۔ ٹی وی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے جماعت اسلامی کے وکیل کی جانب سے وزیراعظم کی تقریر کو ان کا اعتراف قرار دینے کے دلائل پر بھی سوال اٹھا یا۔ عدالت نے کہا کہ اگر وزیراعظم ملکیت تسلیم کرچکے ہوتے تو اتنے دن سماعت ہی نہیں ہوتی۔
 

شیئر: