Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کرنے چلی تھی ہمسری صنفِ قوی کے ساتھ

 

- - - - - - - - - - - - - - - - - - -  - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - --  - -- - - - - - - - - - -

شہزاد اعظم۔جدہ

کرنے چلی تھی ہمسری صنفِ قوی کے ساتھ

جب گِر پڑی تو تھام لیا خود ہی اس کا ہاتھ

کس نے کہا تجھے کرو گربہ خرامیاں

گھر میں رہو، کرو وہی کہتا ہے جو میاں

مخلوط محفلیں تو ہمارا چلن نہیں

مغرب کی طرزِ فکر ہماری پھبن نہیں

گھر کا سکون چھوڑ کے کیوں آگری یہاں

تیری زمین ہے یہ ،نہ تیرا ہے آسماں

کرتی ہے کیوں نمائشِ پوشاک دو بدو

اے کاش سوچ، کس لئے پیدا ہوئی ہے تُو

پروان جس میں چڑھتے ہیں ’’طارق‘‘ وہ چھاؤں ہے

جس کے تلے بہشت ہے، وہ تیرا پاؤں ہے

شیئر: